لسیکو کی جانب سے اووربلنگ کا سلسلہ جاری ‘صارفین کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ

اووربلنگ کو سلیب سسٹم ختم کیئے بغیرروکنا ممکن نہیں‘پاور سپلائی کمپنیاں اضافی بلنگ سے اربوں روپے ماہانہ کماتی ہیں.لیسکو ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 اگست 2025 13:34

لسیکو کی جانب سے اووربلنگ کا سلسلہ جاری ‘صارفین کی جیبوں پر اربوں روپے ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )لاہورالیکٹرک سپلائی کمپنی(لسیکو )کی جانب سے اووربلنگ کا سلسلہ جاری ہے اور ہرسال کی طرح رواں سال بھی گرمیوں میں مسلسل دوماہ سے اووربلنگ کی جارہی ہے لیسکو کے چیف ایگزیکیٹو نے اعلان کیا تھا کہ اووربلنگ کے معاملے پر کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی جبکہ لیسکو ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹرریڈریا متعلقہ اہلکاروں کو اووربلنگ سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہوتا .

(جاری ہے)

اووبلنگ سے صارفین کو ہرسال اربوں روپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹرریڈراور متعلقہ اہلکار وں کو ”ٹارگٹ“دیا جاتا ہے جسے پور ا کرنے کے لیے وہ اپنے اپنے علاقوں میں ٹارگٹ کے مطابق ریڈنگ میں ہیرپھیر کرتے ہیں جس سے صارفین کو ہر سال گرمیوں میں ایک دوماہ تک دس سے بیس ہزارروپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں. لیسکو ذرائع نے بتایا کہ گرمیوں کا سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی ریڈنگ کی تاریخوں میں ایک سے دودن کا فرق ڈالنا شروع کردیا جاتا ہے اور سیزن کے دوران دو سے تین ماہ یہ فرق دس دن تک پہنچ جاتا ہے سلیب سسٹم کی وجہ سے اضافی یونٹس سے بجلی کے بل میں ہزاروں روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے.

ذرائع نے بتایا کہ بہت تھوڑی تعداد میں صارفین میٹرکی ریڈنگ کو باقاعدگی سے چیک کرتے ہیں عام طور پر لوگ بل آنے کے بعد ریڈنگ کو چیک کرتے ہیں اوراس وقت تک میٹرچند یونٹ کے فرق کے ساتھ وہی ریڈنگ دکھا رہا ہوتا ہے جو بل پر درج ہوتی ہے ذرائع نے بتایا کہ پندرہ ‘بیس یونٹ کا فرق سلیب کا ریٹ بدل دیتا ہے اور صارف کو بغیرکسی وجہ کے ہزاروں روپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں.

لیسکو کے ایک ریٹائرڈاعلی افسرنے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پربتایا کہ سلیب سسٹم کو ختم کیئے بغیراووربلنگ کو روکنا ممکن نہیں یہ ایسی کرپشن ہے جسے پکڑنا ممکن نہیں ‘فلیڈ میں کام کرنے والے افسران اور اہلکاروں کی کرپشن کا طریقہ کار روایتی ہے جبکہ بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے افسران کی کرپشن پکڑنا بہت مشکل کام ہے . انہوں نے بتایا کہ لیسکو کے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے اکاﺅنٹس میں اربوں روپے پڑے ہیں جو آن ریکارڈ ہے یہ رقم بل میں دو‘چار روپے کی کمی بیشی یا بلوں کی درستگی کی مد میں آتی ہے اصولی طور پر یہ صارفین کو واپس کی جانی چاہیے مگر یہ رقوم ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے اکاﺅنٹس میں جمع ہوتی رہتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر باضابط اکاﺅنٹس کا یہ حال ہے تو جو رقوم بغیرکسی ٹریل کے آتی ہیں انہیں کیسے پکڑا جاسکتا ہے؟.

انہوں نے کہا کہ اووربلنگ روکنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح سلیب سسٹم ختم کرکے فلیٹ ریٹ مقررکردیا جائے صارف جتنی بجلی استعمال کرئے وہ فلیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کردے‘سلیب سسٹم کی وجہ سے ہی صارفین ایک سے زیادہ میٹرلگواتے ہیں تاکہ بل کم ریٹ والے سلیب کے اندررہیںسلیب سسٹم ختم ہونے سے ریونیو میں اضافہ ہوگا مگر پاور سپلائی کمپنیاں اور حکومت اس چوردروازے کو بند نہیں کرنا چاہتیں کیونکہ اس سے انہیں اربوں روپے کی اضافی آمدن ہوتی ہے.