نئے گیس کنکشنز کی بحالی کےلئے تیاریاں آخری مراحل میں داخل

گیس کمپنیوں سمیت دیگر اداروں نے اپنی تجاویز حکومت کو ارسال کر دیں،سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے پاس 30 لاکھ کے قریب گیس کنکشن لگوانے کی درخواستیں جمع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 اگست 2025 14:37

نئے گیس کنکشنز کی بحالی کےلئے تیاریاں آخری مراحل میں داخل
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )گیس کے لاکھوں صارفین کو نئے گیس کنکشن فراہم کرنے کےلئے تیاریاں آخری مراحل میں پہنچ گئیں جب کہ گیس کمپنیوں سمیت دیگر اداروں نے اپنی تجاویز حکومت کو ارسال کر دی ہیں رپورٹ کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے پاس 30 لاکھ کے قریب گیس کنکشن لگوانے کی درخواستیں گزشتہ چار برسوں سے التوا کا شکار ہیں.

گیس کے نئے کنکشن پر پابندی سال 2021 میں عائد ہوئی جب گیس کا بحران سنگین ہوگیا اور گیس کی لوڈ شیڈنگ شروع کر دی گئی۔

(جاری ہے)

نئے کنکشن پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے 30 لاکھ کے قریب صارفین گیس سے محروم ہیں اور مہنگی ترین ایل پی جی استعمال کرتے پر مجبور ہو چکے تھے. اوگرا ذرائع کے مطابق حکومت نئے کنکشن پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے، حکومت کو سوئی ناردن گیس کمپنی سمیت دیگر اداروں کی طرف سے تجاویز مل چکی ہیں انہی تجاویز کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صارفین کو گیس کے نئے کنکشن فراہم کر دیے جائیں جو آر ایل این جی پر لگائے جائیں گے.

گیس کنکشن لگوانے کے لیے ارجنٹ فیس 25 ہزار اور نارمل فیس ساڑھے چھ سے سات ہزار روپے کے حساب سے صارفین نے جمع کرا رکھی ہے مجموعی طور پر 20 ارب سے زائد رقم نئے کنکشن کی فیس کی مد میں سوئی نادرن کے اکاﺅنٹ میں جمع ہے. سوئی نادرن کی طرف سے جو تجاویز حکومت کو فراہم کی گئیں ان میں یہ بھی شامل ہے کہ سب سے پہلے ان صارفین کو گیس کے نئے کنکشن لگوائے جائیں گے جنہوں نے سب سے پہلے درخواستیں جمع کرائی اور اس کے بعد مرحلہ وار بعد میں جمع کرانے والوں کو گیس ملے گی.

دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ گیس کے کنکشن فیس کی مد میں جو فرق قیمت میں آئے گا اس کو گیس کے پہلے بل کے ساتھ صارفین سے وصول کر لیا جائے یا ان سے اس فرق کا نیا ڈیمانڈ نوٹس جاری کر کے وصول کیا جائے. حکومت رواں ماہ کے آخر تک گیس کے نئے کنکشن پر عائد پابندی کو ختم کرنا چاہتی ہے ادھر سوئی نادرن گیس کمپنی زرائع کے مطابق گیس وافر مقدار میں موجود ہے یہاں تک کہ گیس کا پریشر اس حد تک بڑھ چکا تھا کہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ کہیں گیس پائپ لائن پھٹ ہی نہ جائیں ان ساری صورتحال سے اوگرا اور حکومت کو آگاہ کیا جا چکا ہے حکومت کے پاس اس وقت آر ایل این جی کی وافر مقدار بھی موجود ہے اور سسٹم میں گیس بھی ہے. 

متعلقہ عنوان :