اضافی مخصوص نشستیں حاصل کرنے والے حکومتی اراکین کیلئے خزانے کے منہ کھل گئے

حکمران جماعتوں کو ملنے والی اضافی مخصوص نشستوں کے نتیجے میں بننے والے حکومتی اراکین اسمبلی کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے ملیں گے

muhammad ali محمد علی بدھ 6 اگست 2025 18:34

اضافی مخصوص نشستیں حاصل کرنے والے حکومتی اراکین کیلئے خزانے کے منہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اگست2025ء) اضافی مخصوص نشستیں حاصل کرنے والے حکومتی اراکین کیلئے خزانے کے منہ کھل گئے، حکمران جماعتوں کو ملنے والی اضافی مخصوص نشستوں کے نتیجے میں بننے والے حکومتی اراکین اسمبلی کو مجموعی طور پر کروڑوں روپے ملیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے 18اراکین قومی اسمبلی کو سال بھر کی تنخواہیں ایک ساتھ ملنے کا امکان ہے، پرانی تنخواہیں دینی ہیں یا نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہ کرسکا۔

ذرائع کے مطابق سپیکر کی منظوری کے بعد رواں اجلاس کے دوران فیصلہ متوقع ہے، جنوری 2025 سے ایم این اے کی تنخواہ 7لاکھ 30ہزار ہوچکی ہے، منظوری کی صورت میں ہر ایم این اے کو 58لاکھ 71ہزار روپے بقایا جات ملنے کا امکان ہے، 18ایم این ایز کو ادائیگی کے لئے مجموعی طور پر 10کروڑ 56لاکھ روپے درکار ہوں گے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق 13مئی 2024ء کو سپریم کورٹ فیصلے پر 18ارکان معطل کیے گئے تھے، 2جولائی 2025ء کو سپریم کورٹ نے تمام ارکان کو بحال کردیا تھا، بحال ہونے والوں میں 15خواتین مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئی تھیں، 3 بحال ارکان کا تعلق اقلیتی نشستوں سے ہے۔

گزشتہ سال سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے حکمران جماعتوں کو اضافی مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر تحریک انصاف کو نشستیں دینے کا حکم دیا تھا۔ تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک سال سے زائد عرصے تک سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپریم کورٹ کے فل بینچ کے تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر حکمران اتحادی جماعتوں میں یہ نشستیں تقسیم کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد ہی اس فیصلے پر عملدرآمد کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ آئینی بینچ اور الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے باعث قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کو 2 تہائی اکثریت حاصل ہو چکی۔ جبکہ واضح رہے کہ عام انتخابات کے دوران حکمران اتحاد کی کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کر سکی تھی۔