غزہ کے حوالے سے اسرائیل کے ساتھ مفاہمت کا نفاذ ابھی تک دور ہے، یورپی کمیشن

اسرائیل نے جتنے ٹرکوں کا وعدہ کیا تھا ان میں سے صرف 25% کو ہی داخل ہونے دیا گیا،بیان

جمعہ 8 اگست 2025 18:58

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2025ء)یورپی کمیشن نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ غزہ کے حوالے سے طے پانے والا سمجھوتا ابھی عملی شکل سے کافی دور ہے، اگرچہ کچھ معمولی بہتری ضرور آئی ہے۔ کمیشن کے مطابق تل ابیب اب بھی یورپی حکام کے داخلے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔یورپی یونین کی سفارتی شاخ نے بتایا کہ اسرائیل نے عام شہریوں کو امداد پہنچانے کے لیے یورپی یونین سے کیے گئے معاہدے پر مکمل عمل نہیں کیا۔

یونین کی ایک دستاویز میں یہ اعداد و شمار دیے گئے ہیں کہ اگرچہ غزہ میں داخل ہونے والے ٹرکوں کی تعداد میں کچھ اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ اب بھی اس تعداد سے کم ہے جس پر گزشتہ ماہ فریقین کے بیچ اتفاق ہوا تھا۔اعداد و شمار کے مطابق 29 جولائی سے 4 اگست تک غزہ کی پٹی میں صرف 188 ٹرک داخل ہوئے، حالانکہ اسرائیل نے 800 ٹرک بھیجنے کا وعدہ کیا تھا، یعنی کل ضرورت کا صرف 25 فی صد پورا ہوا۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ قحط سے بچنے کے لیے روزانہ 500 سے 600 ٹرک درکار ہیں۔ایندھن کے معاملے میں بھی صورت حال کمزور ہے ... مقررہ مدت میں 8 لاکھ 74 ہزار لیٹر ایندھن داخل ہوا، جو کہ فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے نا کافی ہے۔ امن و امان کی صورت حال کی خرابی اور رکاوٹوں کی وجہ سے سیکڑوں ٹرک غزہ نہ پہنچ سکے۔دستاویز کے مطابق اقوام متحدہ اور دیگر شراکت دار اداروں نے 29 جولائی سے 4 اگست کے دوران 463 ٹرکوں کا سامان غزہ کی سرحد پر اتارا، لیکن یہ مقدار بھی جولائی کے وسط میں طے شدہ ہدف سے کم ہے۔

یورپی دبائو کے بعد گزشتہ ماہ اسرائیل نے امدادی ترسیل بڑھانے پر اتفاق کیا تھا، مگر اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کے مطابق اسرائیل انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں میں اب بھی رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ دستاویز میں یہ بھی کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور اسرائیل کے فراہم کردہ اعداد و شمار میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔اس دوران اگرچہ مثبت اقدامات بھی ہوئے ہیں، جیسے 130 دن بعد ایندھن کی سپلائی کی بحالی، مصر، اردن اور شمالی غزہ کے زکیم بارڈر سے امدادی راستوں کا دوبارہ کھلنا اور کچھ بنیادی ڈھانچے کی مرمت وغیرہ۔ تاہم رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں موجود تقریبا 20 لاکھ فلسطینی اب بھی قحط کے شدید خطرے سے دوچار ہیں۔