ایف سی اے نظام سے کراچی بندرگاہوں کی آمدن میں 50 فیصد اضافہ،محصولات کی مجموعی وصولی 342.5 ارب روپے تک پہنچ گئی

ہفتہ 9 اگست 2025 16:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2025ء) فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ (ایف سی اے) نظام کے نفاذ سے شاندار نتائج حاصل ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں کراچی بندرگاہوں پر جولائی 2025 میں محصولات کی مجموعی وصولی 50 فیصد سالانہ اضافہ سے 342.5 ارب روپے تک پہنچ گئی جبکہ گزشتہ سال کے اسی ماہ میں محصولات کا حجم 227.9 ارب روپے رہاتھا۔ ویلتھ پاکستان کے مطابق صرف کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے جو جولائی 2024 میں 63.6 ارب روپے تھی جبکہ جولائی 2025 میں بڑھ کر 93.8 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

کسٹمز ڈیوٹی کی وصولیوں میں اضافہ کی نمایاں وجوہات میں بہتر تعمیل، انڈر انوائسنگ میں کمی اور کلیئرنس کے عمل میں زیادہ شفافیت شامل ہیں۔کسٹمز کے ایک سینئر افسر نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ اس نمایاں اضافے کا سہرا ایف سی اے کے تحت متعارف کرائی گئی بنیادی اصلاحات کے سر ہے جن میں آپریشنل اوقات میں توسیع، مرکزی اسیسمنٹ، ورچوئل ریویو، ڈیجیٹلائزڈ معائنہ پروٹوکولز اور لیبارٹری ریفرلز پر سخت نگرانی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

چیف کلیکٹر کسٹمز جمیل ناصر خان جو 2024 کے اواخر سے ایف سی اے اصلاحات کی قیادت کر رہے ہیں نے کہا کہ یہ صرف ڈیجیٹل تبدیلی نہیں بلکہ مالیاتی کامیابی کی کہانی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں مرکزی اسیسمنٹ یونٹ (سی اے یو) اب صبح 8 تا رات 12 بجے تک کام کر رہا ہے جس سے روزانہ 1,500 سے 2,000 گڈز ڈیکلریشنز (جی ڈیز) کی کلیئرنس کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 95 فیصد سے زائد جی ڈیز اسی دن کلیئر کر دی جاتی ہیں۔

مجموعی محصولات میں 50 فیصد اضافہ نہ صرف کارکردگی اور شفافیت میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس بات کو بھی تقویت فراہم کرتا ہے کہ ایف سی اے نظام کو ملک بھر میں وسعت دی جائے۔ مزید برآں یہ شاندار نتائج ان ابتدائی خدشات کو غلط ثابت کرتے ہیں کہ یہ نظام تاخیر یا آمدن میں کمی کا باعث بنے گا۔واضح رہے کہ مزید سہولت کے لیے آئندہ منصوبوں میں ڈائریکٹ پورٹ ڈیلیوری اور جی ڈی فائلنگ سے ادائیگی کو علیحدہ کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں جن کا مقصد بندرگاہوں پر رش کو کم کرنا اور درآمدکنندگان کے لیے نقدی کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایف سی اے نظام حکومت کے ٹیکس ٹرانسفارمیشن پلان کا حصہ ہے جس کا مقصد ٹیکنالوجی کے استعمال سے کسٹمز کے عمل میں گمنامی برقرار رکھتے ہوئے درآمدی سامان پر محصولات کا تعین کرنا ہے۔ یہ منصوبہ دسمبر 2024 میں کراچی پورٹ پر شروع کیا گیا تھا جو درآمدات کا ایک بڑا حصہ وصول کرتا ہے۔اس پراجیکٹ کے تحت کسٹمز اسیسمنٹ کا عمل کسٹمز کلیکٹریٹ سے باہر منتقل کیا گیا ہے۔ درآمد کنندہ یا اس کا ایجنٹ جو گڈز ڈیکلریشن یا بل آف انٹری جمع کراتا ہے اسے خودکار نظام کے ذریعے ایک ایسے سیسنگ افسر کو بھیج دیا جاتا ہے جو اس بندرگاہ سے مختلف کسٹمز سٹیشن پر تعینات ہوتا ہے جہاں سامان پہنچا ہو تاکہ وہ محصولات اور ڈیوٹی کا تخمینہ لگا سکے۔