مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر کا آرمی چیف کے نام کھلا خط

سندھ کو مہاجر صوبہ اور کراچی کو وفاق کے ماتحت چلایا جائے ، برسوں سے مسلط ٹولے کا احتساب ہونا چاہئے،تین ہزار ارب روپے کا سالانہ ٹیکس دینے والے کراچی کے شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ، کچے کے ڈاکو ان پرمسلط کردیئے ہیں،خط کا متن

اتوار 10 اگست 2025 18:40

ْکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2025ء) مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے نام کھلے خط کے ذریعے اپیل کی ہے کہ سندھ میں مہاجر صوبے کا قیام عمل میں لایا جائے اور کراچی کو وفاق کے زیر انتظام چلایا جائے کیونکہ اس وقت کراچی سمیت سندھ پر مسلط کردہ وڈیرے اور لٹیرے حکمران نہ صرف سندھ کو بلکہ ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہے ہیں۔

کراچی ان کی لوٹ مار کی آماجگاہ بنا ہوا ہے ، پیپلزپارٹی کی 16 سال سے حکومت ہونے کے باوجود جرائم کی وارداتیں اتنی آزادانہ ہوگئی ہیں کہ اب کراچی کا کوئی گھر یا کوئی فرد ایسا نہیں جو کسی نہ کسی طرح جرائم پیشہ افراد کا شکار نہ ہوا ہوگا، حالت یہ ہے کہ کراچی میں ماہانہ پانچ ہزار موٹر سائیکلیں اور 8 ہزار موبائل فون چھینے جارہے ہیں ، ڈھائی ارب روپے کے ٹریفک چالان کئے جارہے ہیں اور حکومت کی سرپرستی میں 16ارب روپے کا پانی ماہانہ غریب شہریوں کو فروخت کیا جارہا ہے، 50 ارب روپے کی تقریباً ماہانہ رشوت کی لین دین ہورہی ہے جس میں براہ راست اندرون سندھ سے لائے گئے کرپٹ افسران ، وزراء، مشیر اور پیپلزپارٹی کی قیادت ملوث ہے۔

(جاری ہے)

50کروڑ روپے کا گٹکا ، مین پوری اور ایک ارب روپے مالیت کا تیل بیچا جارہا ہے ، 20ارب روپے مختلف پروجیکٹ اور ہاؤسنگ اسکیموں کے نام پر لوٹے جارہے ہیں ، کراچی کی شاہراہوں پر ڈمپر اور ٹینکر مافیا کا راج ہے جو راہ چلتے شہریوں کو کچل رہے ہیں ، کراچی کی شاہراہوں اور ریڈ زون میں ملک دشمن علیحدگی پسندی کے نعرے لگائے جارہے ہیں اور شہر کی اکثریتی مہاجر آبادی کو سندھودیش کے علیحدگی پسند کھلے عام گالیاں دے رہے ہیں ، کراچی کے رہائشی افراد کی زمینوں ، پلاٹوں اور املاک پر بندوق کی نوک پر قبضے کئے جارہے ہیں جس کے پیچھے پیپلزپارٹی کی حکومت کے بااثر افرادہیں ، تعلیم اور صحت کے نام پر شہریوں کو لوٹا جارہا ہے ۔

جناب فیلڈ مارشل صاحب کراچی شہر تین ہزار ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ادا کررہا ہے جس کا ڈھائی فیصد بھی اس شہر کو نہیں دیا جاتا ہے ، کراچی کے شہری بنیادی حقوق اور شہری سہولیات سے محروم ہیں ، یہاں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نوکریاں بھی نہیں مل رہی ہیں ، نہ ہی ہمارے بچوں کو مفت تعلیم ملتی ہے اور نہ ہی مفت علاج کی سہولیات میسر ہے۔ حالت یہ ہے کہ کراچی کے شہری وفاقی اور صوبائی حکومت کو بے پناہ ٹیکس دینے کے باوجود لوڈشیڈنگ ،زائد بلنگ اور ڈیٹکشن بل جیسے عذاب کا بھی شکار ہیں، اب نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ سرکاری سطح پر دیہی ثقافت بھی ہمارے اوپر مسلط کی جارہی ہے ، کراچی کے شہریوں کومجبور کیا جارہا ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں پر اجرک والی نمبرپلیٹ لگائیں، سندھی ٹوپی اور اجرک پہن کر گھومیں ، ہم آپ سے مودبانہ طورپر سوال کرتے ہیں کہ سندھ کے کچے کے دیہی علاقوں سے کراچی بلوائے گئے ڈاکوؤں، دہشت گردوں، علیحدگی پسندوں اور ملک دشمنوں کیخلاف رینجرز کب آپریشن شروع کرے گی ، کیا ان سب کو کراچی کے شہریوں اور تاجروں کو لوٹنے کی اسی طرح آزادی ملتی رہے گی یا کوئی ادارہ ان کیخلاف کارروائی بھی کرے گا۔