جرمنی میں گیس سے بجلی پیدا کرنے والے مزید پاور پلانٹس کی تیز رفتار تعمیر کا منصوبہ شروع ، ماحولیاتی تشویش میں اضافہ

بدھ 13 اگست 2025 11:00

فرینکفرٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2025ء) جرمنی کی حکومت نے گیس سے بجلی پیدا کرنے والے مزید پاور پلانٹس کی تیز رفتار تعمیر کا منصوبہ شروع کر دیا ہے جس سے ماحولیاتی پالیسیوں سے انحراف کے خدشات اور اتحادی حکومت کی صفوں میں بھی بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چانسلر فریڈرک مرز کی قیادت میں قائم مخلوط حکومت نے یورپ کی مشکلات سے دوچار سب سے بڑی معیشت کو بحال کرنا اپنی ترجیح قرار دیا ہے اور مؤقف اپنایا ہے کہ ملک کی بڑی صنعتی کمپنیوں کے لیے قابل اعتماد اور سستی توانائی کی فراہمی ضروری ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ فوسل فیول پیداوار میں اضافے کا یہ منصوبہ نئی حکومت کے تحت گرین پالیسیوں سے انحراف کی نشاندہی کرتا ہے۔

فریڈرک مرز کی اتحادی حکومت میں دائیں بازو کی سی ڈی یو پارٹی اور بائیں بازو کی ایس پی ڈی شامل ہیں تاہم گزشتہ حکومت میں شامل گرین پارٹی اس اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

جرمن وزیر معیشت کاتھی رینا رائیش نے 2030 تک 20 گیگاواٹ پیداواری صلاحیت والے نئے گیس پلانٹس کی تعمیر کے ہدف کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پلانٹس کی جلد تعمیر ضروری ہے تاکہ بجلی کی فراہمی میں اعلیٰ سطح کا تحفظ برقرار رکھا جا سکے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پلانٹس اس وقت بجلی کا بیک اپ فراہم کریں گے جب شمسی یا ہوا سے توانائی کی پیداوار کم ہو۔گیس پاور پلانٹس کے حامیوں کا کہنا ہے کہ چونکہ جرمنی میں ایٹمی توانائی کو بند کر دیا گیا ہے اور آئندہ برسوں میں کوئلے کا خاتمہ بھی متوقع ہے، اس لیے قدرتی گیس جو گرین ہاؤس گیسیں تو خارج کرتی ہے مگر کوئلے سے کم آلودگی پھیلاتی ہے، ایک عبوری حل ثابت ہو سکتی ہے جب تک کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کافی حد تک دستیاب نہ ہو جائیں۔جرمن ماحولیاتی قانون کے مطابق 2030 تک ملک میں استعمال ہونے والی بجلی کا 80 فیصد حصہ قابل تجدید ذرائع سے آنا چاہیے۔ وفاقی ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق 2024 میں یہ شرح 55 فیصد تھی۔