لاہور میں فحش حرکات پر مبنی تقریب کا انعقاد، ماریہ بی نے ہوشربا انکشافات کردیئے

ایسے پروگرامز کو فن و آرٹ کے نام پر فروغ دیا جا رہا ہے جو دراصل ہم جنس پرستی اور غیر اسلامی اقدار کو عام کرنے کی کوشش ہے، حکومت بیرونی دباؤ پر ایسے اقدامات کر رہی ہے؛ معروف فیشن ڈیزائنر کا الزام

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 16 اگست 2025 13:08

لاہور میں فحش حرکات پر مبنی تقریب کا انعقاد، ماریہ بی نے ہوشربا انکشافات ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست 2025ء ) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فحش حرکات پر مبنی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے حوالے سے معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے ہوشربا انکشافات کردیئے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے مبینہ طور پر لاہور میں منعقد ہونے والی اس متنازعہ تقریب پر شدید ردعمل کا اظہار کیا، ان کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام اگست 2025ء میں لاہور میں منعقد ہوا جس کی ویڈیوز براہِ راست بعض بچوں نے مجھے بھیجیں، اس تقریب میں ایسے افعال کیے گئے جو نا صرف غیر اخلاقی بلکہ مذہبی اور سماجی اقدار کے منافی تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں مختلف افراد نے غیر معمولی لباس زیب تن کرکے پرفارمنس دی جو کھلی فحاشی اور شیطانی طرز عمل پر مبنی تھی، اس پروگرام کی اجازت مقامی انتظامیہ نے دی جہاں بعض مرد فنکاروں نے خواتین کے روپ میں ڈریگ آرٹ پیش کیا، اس تقریب میں بعض نشانات اور علامتیں ایسی استعمال کی گئیں جنہیں شیطانی قرار دیا جاتا ہے، جیسا کہ الٹی اردو تحریر اور چہروں پر بنائی گئی تیسری آنکھ جسے دجال سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ماریہ بی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے پروگراموں کو فن اور آرٹ کے نام پر فروغ دیا جا رہا ہے جو دراصل ہم جنس پرستی اور غیر اسلامی اقدار کو عام کرنے کی کوشش ہے، حکومت کی ثقافتی پالیسی کے تحت اس طرح کے پروگراموں کی اجازت دینا نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے، فلم جوئے لینڈ کی مثال ہمارے سامنے ہے جس پر اسی نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن اسے پنجاب میں نمائش کی اجازت دی گئی۔

معروف فیشن ڈیزائنر نے کہا کہ حکومت دراصل بیرونی دباؤ پر ایسے اقدامات کر رہی ہے جو پاکستانی معاشرے اور خاندانوں کے لیے نقصان دہ ہیں، والدین کو خبردار کرنا چاہتی ہوں کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور ایسے پروگراموں سے باخبر رہیں تاکہ وہ مغربی ایجنڈے کے زیر اثر نہ آئیں، میں آئندہ بھی اس موضوع پر آواز بلند کرتی رہوں گی اور معاشرتی اقدار کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھوں گی۔