ڈی ایچ کیو راولپنڈی میں بڑے پیمانے پر انتظامی خامیوں اور مریضوں کے استحصال کا انکشاف

وزیراعلیٰ اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال سے متعلق 55 صفحات پر مشتمل رپورٹ سامنے آگئی

اتوار 17 اگست 2025 19:55

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2025ء)ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) ہسپتال راولپنڈی میں بڑے پیمانے پر انتظامی خامیاں اور مریضوں کے استحصال کی شکایات سامنے آگئیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کی اسپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال سے متعلق 55 صفحات پر مشتمل رپورٹ سامنے آگئی۔رپورٹ میں ڈی ایچ کیو راولپنڈی میں انتظامی خامیاں اورمریضوں کیاستحصال کی شکایات سامنے آئی ہیں، رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کوبھجوا دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مریضوں سے غیرسرکاری ادائیگی کے مطالبات اور سرجریز تاخیر کا شکار پائی گئیں، لیبر روم میں داخلہ پرچی کی مد میں ہر مریض سے 50 روپے فیس لی جاتی ہے، مریضوں کے ٹیسٹ اسپتال کے بجائے باہر مہنگے نرخوں پرکروائے جاتے ہیں اور اسپتال میں ادویات کی قلت کیباعث مریضوں کو باہر سے دوائیں خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپتال کی فارمیسی میں ایکسپائرڈ دوائیں اور گندگی کے ڈھیر دیکھے گئے، اسٹاف کی غیرحاضری اور قبل از وقت ڈیوٹی ختم کرنے کا معاملہ بھی سامنے آیا۔

اس کے علاوہ آرتھوپیڈک او پی ڈی بند ہونے کے باعث علاج میں تاخیر کے مسائل ہیں۔ایمرجنسی، او ٹی، نائٹ اسٹاف کے نامناسب رویے کی شکایات سامنے آئی ہیں جبکہ اسپتال میں اینڈو اسکوپی مشین 2 ہفتوں سے خراب اور ایم آر آئی دستیاب نہیں ہے، اسپتال میں سی سی ٹی وی کیمرے خراب ہیں اور سکیورٹی انتظامات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیورو اور سرجیکل وارڈز کے واش رومز میں گندگی اور بدبو ہے، فیسی لیٹیشن کاؤنٹرز پر پنکھوں اور پینے کے پانی کی عدم دستیابی دیکھی گئی، ریڈیولوجی میں عملے کی کمی، سکیورٹی گارڈز غائب اور ٹائلز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مریضوں کو کمپیوٹرائزڈ پرچیاں جاری نہیں کی جاتیں، ہاتھ سے لکھی پرچیوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، اسپتال میں نیوٹریشن سینٹر اور کچھ کاؤنٹرز مقررہ اوقات سے پہلے بند ملے، جمعہ کے دن او پی ڈی 1 بجے کے بجائے 12 بجے بند کردی جاتی ہے، ڈریسنگ روم میں آلات نامکمل ہیں اور ایک ہی ڈریسر پر بوجھ ڈالا گیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے مریضوں اور لواحقین کے بیٹھنے کے لیے مناسب انتظامات کی کمی ہے، ڈی ایچ کیو اسپتال کے میڈیکل اسٹور میں ڈیٹا انٹری کا کوئی ریکارڈ نہیں، ڈی ایچ کیو اسپتال میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف مسلسل غیر حاضر پایا گیا ہے۔