دہشتگردوں کی سہولتکاری کے الزام میں گرفتار یونیورسٹی لیکچرار کا اعترافی بیان جاری

ریاست نے مجھے اور میری اہلیہ کو عزت، وقار، نوکری سب کچھ دیا لیکن اس کے باوجود میں نے قانون کی خلاف ورزی اور ریاست سے غداری کی، گہری شرمندگی ہے کہ ان کارروائیوں میں شامل رہا؛ ملزم کا ویڈیو بیان

Sajid Ali ساجد علی پیر 18 اگست 2025 12:48

دہشتگردوں کی سہولتکاری کے الزام میں گرفتار یونیورسٹی لیکچرار کا اعترافی ..
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اگست 2025ء ) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے دہشت گردوں کی سہولتکاری کے الزام میں گرفتار یونیورسٹی لیکچرار کا اعترافی بیان جاری کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس کے دوران گرفتار شخص کا ریکارڈ شدہ بیان چلایا گیا جس میں اس نے اپنا نام عثمان قاضی بتایا اور کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی سے ماسٹرز اور پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی اور گریڈ 18 میں بطور لیکچرار تعینات ہے اور اس کی بیوی بھی سرکاری ملازم ہے۔

بیان میں گرفتار ملزم نے بتایا کہ 2020ء میں قائداعظم یونیورسٹی کے ایک دورے کے دوران ایک تنظیم سے تعلق رکھنے والے 3 افراد سے ملاقات ہوئی جن میں سے دو بعد میں مارے گئے، باقی 2 افراد نے اس گروہ میں شامل کرایا اور بشیر زئی سے ملاقات کرائی، یہ تمام تعارف ٹیلی گرام کے ذریعے کروائے گئے اور کوئٹہ آنے پر گروہ کی ہدایات پر 3 کارروائیوں میں سہولت فراہم کی۔

(جاری ہے)

لیکچرار کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر حبیطان اور فی خالق کی ہدایات پر گروہ کی مدد کی، ایک ایسے عسکریت پسند کو پناہ دی جو قلات میں جھڑپ کے دوران زخمی ہوا، میں نے اسے کسی اور شخص کے حوالے کر دیا اور اگلے دن وہ ریلوے سٹیشن خودکش دھماکے میں ہلاک ہوگیا، اس کے علاوہ ایک اور شخص کو بھی 7 سے 8 دن تک پناہ دی، وہ 14 اگست کے کسی واقعے میں استعمال ہونے والا تھا۔

گرفتار ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں اقرار کیا کہ ایک پستول بھی خریدا تھا جو سیکورٹی فورسز اور سرکاری ملازمین کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوا، یہ وہ کام ہیں جو میں نے کیے، یہ وہ سہولت کاری ہے جو میں نے کی، اگر دیکھا جائے تو ریاست نے مجھے اور میری اہلیہ کو عزت، وقار، نوکری سب کچھ دیا لیکن اس کے باوجود میں نے قانون کی خلاف ورزی اور ریاست سے غداری کی، مجھے گہری شرمندگی ہے کہ میں ان کارروائیوں میں شامل رہا اور اس پر افسوس ہے، اس ویڈیو بیان کا مقصد یہ ہے کہ آنے والی نسلیں، نوجوان، یہاں کے طلبہ ان تنظیموں سے بچ سکیں جو بدامنی پھیلا رہی ہیں۔