اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اگست 2025ء) دنیا کے سب سے بڑے فنڈ کہلانے والے ناروے کے خودمختار ویلتھ فنڈ نے پیر کے روز کہا ہےکہ اس نے مغربی کنارے اور غزہ سے تعلق رکھنے والی چھ کمپنیوں کو اپنے پورٹ فولیو سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیلی سرمایہ کاری کے حوالے سے کیے گئے اخلاقی جائزے کے بعد سامنے آیا۔
دو ٹریلین ڈالر مالیت کے اس فنڈ نے ان کمپنیوں کے نام ظاہر نہیں کیے جنہیں خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن اس فنڈ کا کہنا ہے کہ ان کے نام اور ہر کمپنی کے اخراج کی مخصوص وجوہات اُس وقت ظاہر کی جائیں گی جب سرمایہ مکمل طور پر واپس لے لیا جائے گا۔
یہ اعلان اس ماہ شروع ہونے والے ایک ہنگامی جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔ اس جائزے کا آغاز اس وقت ہوا جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ فنڈ نے جیٹ انجن بنانے والے ایک ایک ایسے گروپ میں سرمایہ کاری کی ہے جو اسرائیلی مسلح افواج کو لڑاکا طیاروں کی دیکھ بھال سمیت مختلف شعبوں میں خدمات فراہم کرتا ہے۔
(جاری ہے)
فنڈ کی اخلاقیات کونسل نے کہا کہ وہ ہر سہ ماہی میںاسرائیلی کمپنیوں کا جائزہ لینے کا عمل جاری رکھے گی۔
یہ بات اہم ہے کہ اس فنڈ سے اخراج کا عمل ہمیشہ فنڈ کی اخلاقی نگران کونسل کی سفارشات کی بنیاد پر ہوتا ہے۔مزید وضاحت کرتے ہوئے فنڈ نے کہا کہ اخلاقی جائزے کا حصہ نا ہونے کے باوجود اس نے کئی دیگر کمپنیوں میں سے بھی اپنے حصص فروخت کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ پچھلے ہفتے کیا گیا تھا جب یہ طے ہوا کہ اب فنڈ صرف اُن اسرائیلی کمپنیوں میں حصص رکھے گا جو فنڈ کے بینچ مارک انڈیکس کا حصہ ہیں۔
14 اگست تک فنڈ کے پاس اسرائیل میں درج 38 کمپنیوں میں 19 ارب نارویجین کرونے یعنی تقریباً 1.86 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درج تھی۔ 30 جون کے بعد سے اب تک 23اسرائیلی کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں کمی کی جا چکی ہے۔ یعنی جون میں فنڈ کے پاس اسرائیل کی 61 کمپنیوں میں حصص تھے لیکن اب یہ تعداد نمایاں طور پر گھٹ گئی ہے۔
فنڈ کے مطابق اگر مزید چھ کمپنیوں کو اخلاقی بنیادوں پر نکالنے کا عمل مکمل ہو گیا تو یہ تعداد مزید کم ہو جائے گی۔
اس کا مطلب ہے کہ آئندہ مہینوں میں فنڈ کے اسرائیلی سرمایہ کاری پورٹ فولیو میں مزید کمی واقع ہوگی۔ طویل المدتی پالیسی کے تحت فنڈ اسرائیل میں اپنی شراکت داری محدود کر رہا ہے۔فنڈ نے گزشتہ پیر کو یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اس نے اپنے تین بیرونی ایسٹس مینیجرز کے ساتھ معاہدے ختم کر دیے ہیں۔ یہ مینیجرز اس کے اسرائیلی سرمایہ کاری پورٹ فولیو کے کچھ حصے سنبھالتے تھے۔
اس سے قبل جون میں ناروے کی پارلیمان نے یہ تجویز مسترد کر دی تھی کہ فنڈ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سرگرم تمام کمپنیوں سے سرمایہ کاری واپس نکال لینی چاہیے۔
ادارت: شکور رحیم، افسر اعوان