گورنر بلوچستان کی زیرصدارت اجلاس، روس بلوچستان اکیڈمک کوآپریشن کمیٹی کے قیام کا اعلان

منگل 19 اگست 2025 21:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نےمنگل کوگورنر ہاؤس کوئٹہ میں اجلاس کی صدارت کی ،اجلاس میں ان کے حالیہ روس کے دورے کے مقاصد اور نتائج پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان کلیم اللہ بابر، لورالائی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر احسان کاکڑ، لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک ترین، یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی اور بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد لہڑی موجود تھے۔

گورنر مندوخیل نے پرنسپل سیکرٹری کلیم اللہ بابر کی سربراہی میں روس-بلوچستان اکیڈمک کوآپریشن کمیٹی" کے قیام کا اعلان کیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی میں سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری فنانس، سیکرٹری پی ایچ ای ہاشم خان غلزئی اور بلوچستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے چھ وائس چانسلرز بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر گورنرجعفرخان مندوخیل نے روس اور بلوچستان کے درمیان علمی تعاون کو مزید بڑھانے کیلئے نئی تشکیل شدہ کمیٹی کو مختلف ذمہ داریاں تفویض کیں۔

انہوں نے اپنے حالیہ روس کے دورے کو اسٹریٹجک اکیڈمک ریلیشن اور ڈپلومیسی کے حوالے سے سنگ میل قرار دیا۔ بلوچستان اور سینٹ پیٹرزبرگ کے درمیان تعلیمی تعلقات اور باہمی تعاون کے جذبے کو پروان چڑھاتے ہوئے بلوچستان کے سرکاری یونیورسٹیوں کے اسٹوڈنٹس کیلئے روس کی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں نئے مواقع ڈھونڈنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے سرکاری دورے کے بعد ہم سینٹ پیٹرزبرگ اور لینن گراڈ کی چودہ مختلف یونیورسٹیوں میں ہائیر ایجوکیشن اور پروفیشنل ایجوکیشن کے حصول کیلئے نئے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔

ان مواقع میں بلوچستان میں سرکاری یونیورسٹیوں کے اسٹوڈنٹس، ٹیچرز اینڈ ریسرچرز کیلئے اسکالرشپس، ایکسچینج پروگرام اور ایکسپوڑر ٹو جدید مائننگ ٹیکنالوجی وغیرہ شامل ہیں۔ یہ اقدامات بلوچستان کےنوجوانوں کو عالمی معیار کی تعلیم اور جدید مہارتوں تک رسائی کے قابل بنائیں گے جن سے ان کے روشن مستقبل کے مزید امکانات بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ رواں سال 2025 کے اندر ہی اس اسٹریٹجک تعلیمی ڈپلومیسی کو نافذ کیا جائے، اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس دستیاب مواقعوں اور سہولیات سے مستفید ہوں۔

گورنر نے واضح کیا کہ ضرورت پڑنے پر وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں سے رہنمائی اور مالی معاونت بھی لی جا سکتی ہے، یہ باہمی تعاون اس اقدام کی کامیابی اور پائیداری کو یقینی بنائیگا جو بلوچستان اور روس کے درمیان طویل مدتی تعلیمی تعاون کیلئے مضبوط بنیاد فراہم کریگا۔