بلوچ اور پشتون دو جسم ایک جاں ہیں، جے ڈبلیو پی

جمعہ 29 اگست 2025 23:16

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اگست2025ء) جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی ترجمان زاہد احمد ناروئی نے کہا ہے کہ بلوچ اور پشتون صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی سرزمینیں، ثقافت، روایات اور تاریخ ایک دوسرے سے گہری وابستگی رکھتی ہیں۔ یہ دو اقوام صرف جغرافیائی طور پر ہمسایہ نہیں بلکہ دلوں کے رشتے سے بھی بندھی ہوئی ہیں۔

بلوچ اور پشتون ہمیشہ ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کے مددگار رہے ہیں۔یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ بلوچ اور پشتون دو جسم ایک جاں ہیں۔ ان کی رفاقت اور بھائی بندی کی مثالیں تاریخ میں بار بار سامنے آتی رہی ہیں۔ کبھی استعماری طاقتوں کے خلاف جدوجہد ہو، کبھی قومی حقوق کی تحریک، یا کبھی ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کرنا ہو، بلوچ اور پشتون نے ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہ کر اپنی قربانیاں دی ہیں۔

(جاری ہے)

اسی تاریخی قربانیوں کی ایک روشن مثال شہید نواب اکبر خان بگٹی ہیں جنہوں نے اپنی دھرتی، اپنے وسائل اور اپنے عوام کے حقوق کی خاطر جان کی بازی لگا دی۔ ان کی شہادت نہ صرف بلوچ قوم کے لیے بلکہ پشتون بھائیوں کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ اپنے وسائل اور ساحل کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ نواب اکبر بگٹی کی جدوجہد اور قربانی بلوچ پشتون بھائی چارے کو مزید مضبوط بنانے والی ایک عظیم علامت ہے۔

آج بھی حالات ہم سے یہی تقاضا کرتے ہیں کہ بلوچ اور پشتون اپنے اتحاد کو مزید مضبوط کریں۔ کیونکہ دونوں اقوام کے وسائل اور ساحل ان کے اپنے ہیں۔ بلوچستان اور پشتونخوا کی سرزمین، تجارتی راستوں اور معدنی ذخائر کے مالک ہیں، مگر افسوس کہ ان وسائل پر دوسروں کا قبضہ ہے اور ان کے ثمرات بلوچ اور پشتون عوام تک نہیں پہنچ پاتے۔اب وقت آ گیا ہے کہ بلوچ اور پشتون اپنی تاریخی دوستی کو ایک منظم، پرامن اور مشترکہ جدوجہد میں ڈھالیں۔

اپنے حقوق، اپنی زمین، اپنے وسائل اور اپنے ساحل کے تحفظ کے لیے متحد ہوکر آگے بڑھیں۔ پرامن سیاسی جدوجہد ہی واحد راستہ ہے جو دونوں اقوام کو ان کے جائز حقوق دلا سکتی ہے۔یہ بات بھی حقیقت ہے کہ بلوچستان اور پشتونخوا کا امن، ترقی اور خوشحالی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔ اگر بلوچ اور پشتون اکٹھے ہوکر آگے بڑھیں گے تو نہ صرف اپنے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے امن اور استحکام کی ضمانت بنیں گے۔لہذا آج کا پیغام یہی ہے کہ بلوچ اور پشتون اپنی تاریخی بھائی چارے کو مزید مستحکم کریں اور مل جل کر پرامن جدوجہد کے ذریعے اپنے وسائل اور ساحل پر اپنے اختیار کو یقینی بنائیں۔ یہی راستہ دونوں اقوام کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

متعلقہ عنوان :