کوہالہ چوکی کے ایماندار افسر رفیق عالم کی جرات مندانہ کارروائی

پانچ لاکھ رشوت ٹھکرانے پر عوامی خراجِ تحسین، کامران اعوان کا حکومت سے انعام دینے کا مطالبہ

بدھ 10 ستمبر 2025 13:29

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2025ء)سماجی و کاروباری شخصیت کامران اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت ایک کشمیری مصنف، وہ رفیق عالم کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، اس بہادر افسر نے یہ ثابت کیا کہ قانون کے رکھوالے اگر ایماندار ہوں تو کسی بھی منفی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا جا سکتا۔

کامران اعوان نے کہا کہ رفیق عالم کا یہ اقدام نوجوان نسل کو شراب جیسے غلیظ نشے سے بچانے کی ایک عملی مثال ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں دوہرا قانون نہیں چل سکتا۔ اگر کوئی بااثر شخصیت جرم کرے تو اس پر بھی وہی قانون لاگو ہونا چاہیے جو عام شہری پر ہوتا ہے۔ رفیق عالم کے معاملے نے اس حقیقت کو واضح کر دیا کہ جب عوام اپنے حق میں آواز بلند کرتے ہیں تو کوئی بھی غیرمنصفانہ فیصلہ زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا۔

(جاری ہے)

پانچ لاکھ روپے کی رشوت کو رد کر دینا کسی چھوٹے عزم کی بات نہیں۔ موجودہ معاشرتی حالات میں جہاں بدعنوانی عام ہے، ایسے وقت میں رفیق عالم کا یہ عمل نوجوان افسران کے لیے ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس نے یہ باور کروا دیا کہ اگر دل میں دیانتداری اور نیک نیتی موجود ہو تو بڑے سے بڑا لالچ بھی انسان کو اپنی ڈیوٹی سے نہیں ہٹا سکتا۔کشمیری عوام طویل عرصے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بارے میں شکایات کرتے آئے ہیں، لیکن رفیق عالم کے اقدام نے عوام کا اداروں پر اعتماد بحال کیا ہے۔

اب لوگ یہ محسوس کر رہے ہیں کہ اداروں میں موجود دیانتدار افسران ریاست کی اصل طاقت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ رفیق عالم کو نہ صرف سرکاری سطح پر سراہا جائے بلکہ انہیں باضابطہ انعام سے بھی نوازا جائے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو اور دوسرے افسران کے لیے بھی یہ ایک مثال بن سکے۔کامرن اعوان نے مزید کہا کہ اگر ایسے ایماندار افسران کو معطل کرنے کے بجائے ان کی پذیرائی کی جائے تو پورے نظام میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے۔

اس وقت سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ رفیق عالم کو ان کی جرا?ت اور دیانتداری پر باقاعدہ انعام دیا جائے تاکہ معاشرے میں رشوت ستانی اور منشیات جیسے مسائل کے خلاف ایک نئی راہ کھلے۔اس پورے معاملے نے عوامی شعور کو بھی ایک نئی سمت دی ہے۔ نوجوان طبقہ اب یہ سمجھ رہا ہے کہ رشوت، منشیات اور بدعنوانی کے خلاف اگر مل کر آواز بلند کی جائے تو کوئی طاقت عوام کے سامنے زیادہ دیر تک نہیں ٹھہر سکتی۔

رفیق عالم کا کردار اس حوالے سے نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔کوہالہ چوکی کے ایماندار افسر رفیق عالم کی جرا?ت مندانہ کارروائی نے ریاستی اداروں کی ساکھ کو مضبوط کیا ہے۔ عوامی ردعمل اور احتجاج نے یہ واضح کر دیا ہے کہ کشمیری عوام اب ایمانداری کی راہ میں کھڑے افسران کے ساتھ ہیں۔ رفیق عالم نے رشوت کو ٹھکرا کر اور اپنی ڈیوٹی کو مقدم رکھ کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ قانون کی بالادستی اور معاشرتی اصلاح ممکن ہے، بشرطیکہ افسران اپنے عہدے کو امانت سمجھ کر ادا کریں۔ آج کشمیری عوام اور نوجوان نسل کو اسی سوچ اور جذبے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :