صوبائی وزیر زراعت نے ایگریکلچر ریسرچ اسٹیشن کرک میں شہد پروسیسنگ یونٹ اور انٹرنیشنل کوالٹی ٹیسٹنگ لیبارٹری کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

اتوار 14 ستمبر 2025 20:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2025ء)خیبرپختونخوا کے وزیر زراعت میجر (ر) محمد سجاد بار کوال نے اتوار کے روز ایگریکلچر ریسرچ اسٹیشن کرک میں شہد پروسیسنگ یونٹ اور انٹرنیشنل کوالٹی ٹیسٹنگ لیبارٹری کا سنگِ بنیاد رکھ دیا۔ یہ منصوبہ صوبے میں شہد کی پیداوار کو فروغ دینے اور مقامی معیشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

وزیر زراعت نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے تحت مقامی شہد کی مکھیوں کے پالنے والوں، تاجروں اور برآمدکنندگان کو جدید اور معیاری سہولیات میسر آئیں گی جبکہ دیسی شہد کی پیداوار کو بین الاقوامی معیار کے مطابق فروغ ملے گا۔ انہوں نے محکمہ جنگلات کو ہدایت کی کہ ضلع کرک میں بیر (سدر) کے درختوں کی شجرکاری کے مزید مواقع فراہم کئے جائیں تاکہ شہد کی پیداوار میں اضافہ ہو۔

(جاری ہے)

مزید برآں وزیر زراعت نے زرعی سائنسدانوں کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کے دیگر ممکنہ علاقوں میں بھی شہد کی پیداوار کے فروغ کیلئے تحقیق کو مزید وسعت دیں۔اس موقع پر ڈائریکٹر زرعی تحقیق (ضم شدہ اضلاع) محمد یونس نے کہا کہ شہد کی مکھیوں کا پالن غربت کے خاتمے اور آمدن بڑھانے کا ایک پائیدار ذریعہ ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف شہد حاصل کیا جاتا ہے بلکہ رائل جیلی، پروپولیس، پولن، موم اور شہد کی مکھی کے زہر جیسی قیمتی مصنوعات بھی تیار ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرک کا بیر (سدر) شہد دنیا کے بہترین شہد میں شمار ہوتا ہے جہاں 300 سے 400 مقامی مکھی پالنے والے اور تاجر کام کر رہے ہیں جبکہ دیگر اضلاع سے 2500 سے زائد مکھی پالنے والے کرک میں پیداوار اور مارکیٹنگ میں مصروف ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی موزوں آب و ہوا اور نباتات شہد کی صنعت کیلئے بہترین ہیں اور صوبے میں تیار ہونے والا شہد نہ صرف ملکی سطح پر استعمال ہو رہا ہے بلکہ بین الاقوامی منڈیوں میں بھی اس کی بڑی مانگ ہے، جس سے صوبے کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔