پنجاب میں گزشتہ سال21970ایکڑ رقبہ پر کینولا کی کاشت سے 11692ٹن پیداوار حاصل ہوئی،ڈائریکٹر زراعت فیصل آباد

پیر 15 ستمبر 2025 13:16

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2025ء) پنجاب میں گزشتہ سال21970ایکڑ رقبہ پر کینولا کی کاشت سے 11692ٹن پیداوار حاصل ہوئی جبکہ اس بار بروقت کاشت اور سازگار موسمی حالات کے باعث اس میں مزید اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے لہٰذا کاشتکار کینولا کی کاشت کا آغاز کرکے31 اکتوبرتک مذکورہ عمل مکمل کرلیں نیز زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت سے تیل کی پیداوار میں خود کفیل ہوا جا سکتا ہے۔

ڈویژنل ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمودنے بتایا کہ کینولہ کا تیل صحت کیلئے مفیداور ایروسک ایسڈ اورگلوکوسائنو لیٹ جیسے مضر اجزا سے پاک ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وسطی و جنوبی پنجاب میں کینولا کی کاشت یکم اکتوبر سے شروع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کینولا کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے صحت مند اور صاف ستھرا بیج ڈیڑھ سے دو کلوگرام فی ایکڑ استعمال کیاجائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ زمین میں وتر کم ہونے کی صورت میں بیج کی مقدار بڑھا دی جائے نیز فصل کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے بیج کو سرائیت پذیر زہر لگانا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ کینولہ کی کاشت بذریعہ ڈرل 30 سے 45 سینٹی میٹرکے فاصلہ پر قطاروں میں کریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ بیج کی گہرائی کاشت کے وقت2 تا 4 سینٹی میٹر سے زیادہ نہ ہو۔ کاشت تروتر میں کریں لیکن اگر کاشت کے وقت وتر کم ہو تو کاشت سے پہلے بیج کو نمدار مٹی میں ملا کر تقریباً 6 گھنٹے تک پڑا رہنے دیں اور پھر کاشت کریں نیزناگزیر حالات میں خشک زمین میں کاشت کر کے بعد میں پانی دیا جا سکتا ہے جبکہ بہتر پیداوار کے حصول کے لیے متوازن اور متناسب کھادوں کا استعمال بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کھادوں کے استعمال سے پہلے زمین کا تجزیہ کروا لیا جائے اور زمین کی زرخیزی کو مدنظر رکھ کر کھاد ڈالی جائے تو زیادہ فائدہ ہوتاہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کینولہ اقسام کیلئے ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، ایک بوری یوریا،ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا ڈیڑھ بوری ٹی ایس پی، ڈیڑھ بوری یوریا،ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں تاہم فاسفورسی اور پوٹاش والی کھادوں کا استعمال بوائی پر کریں جبکہ آبپاش علاقوں میں نائٹروجنی کھاد کو دو حصوں میں ڈالیں۔

آدھی نائٹروجنی کھاد بوائی پر اور آدھی پھول آنے سے پہلے استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ وسطی و جنوبی پنجاب میں کینولا کی کاشت کا موزوں ترین وقت یکم اکتوبر سے ہے جبکہ صوبے کے دیگر علاقوں میں کینولا کی کاشت20 ستمبر سے شروع کر کے 31 اکتوبر تک مکمل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کینولا کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے ڈیڑھ سے دو کلو گرام صاف ستھرا معیاری، صحت مند اور منظور شدہ بیج فی ایکڑ استعمال کیاجاسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کینولا کی کاشت کیلئے زمین میں وتر کم ہونے کی صورت میں بیج کی مقدار بڑھائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کینولا کی فصل کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے بیج کو سرایت پذیر زہر لگانا بھی ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار زرعی ماہرین یا محکمہ زراعت کے فیلڈسٹاف کی مشاورت سے بیج کو کاشت سے قبل سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر ضرور لگائیں۔

انہوں نے کہاکہ کینولا کی کاشت ڈرل کے ذریعے ایک سے ڈیڑھ فٹ یا 30 سے45 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر قطاروں کی صورت میں کرتے ہوئے اس بات کاخاص خیال رکھا جائے کہ بیج کی گہرائی ایک انچ سے ڈیڑھ انچ یا دو سے چار سینٹی میٹر سے زیادہ نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ کینولا کی کاشت وتر حالت میں کی جائے اور اگر کاشت کے وقت وتر کم ہو تو کاشت سے پہلے بیج کو نمدار مٹی میں ملا کر 6گھنٹے تک پڑ ارہنے دیا جائے اور پھر اس کی کاشت کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ناگزیر حالات ہوں تو خشک زمین میں کینولا کی کاشت کے بعد اسے پانی بھی دیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار مزید رہنمائی کیلئے ماہرین زراعت کی خدمات سے استفادہ کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :