,ہمارے والدین ، بھائی اور بہنوئی کو سرکاری اہلکاروں کی جانب سے بلا جواز طور پر گھر سے لے جانے کا نوٹس لیا جائے، عمر جان درانی

منگل 16 ستمبر 2025 20:25

}کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 ستمبر2025ء)کوئٹہ کے علاقے کلی قمبرانی کے رہائشی عمر جان درانی، موسیٰ جان اور شیر جان نے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے والدین ، بھائی اور بہنوئی کو سرکاری اہلکاروں کی جانب سے بلا جواز طور پر گھر سے لے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی رہائی کے لئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہمیں انصاف مل سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں خواتین اور بچوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ شب سرکاری اہلکاروں نے اپنے آفیسر کے ہمراہ گزشتہ شب ہمارے گھر قمبرانی روڈ سے میرے والد شاہ زمان اور والدہ بخت نافہ کو جبکہ اس سے قبل میرے بھائی اور بہنوئی کو بھی افغان باشندوں کے شبے میں اٹھایا ہے حالانکہ ہم پاکستانی ہیں اور ہمارا ایک بھائی بھی بلوچستان پولیس میں ہے اس کے باوجود ہمیں بلا جواز طور پر گھر پر چھاپے مار کر تنگ کیا جارہا ہے اور چھاپوں کے دوران گھر سے زیورات، نقدی اور دیگر قیمتی سامان بھی ساتھ لے گئے کارروائیوں میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے تا حال ہماری کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے ہم بھی اس ملک کے باشندے ہیں انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ تمام کارروائیاں ہمارے خلاف اس وقت شروع کی گئیں جب ہم نے اپنی بڑی بہن سے ملاقات کی خواہش کی جوکہ نعمت اللہ کی سوتیلی ماں ہے شوہر کے انتقال اور عدت پوری ہونے کے بعد بہن سے ملاقات کیلئے گئے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ہمیں معلوم نہیں کہ ہماری بہن کس حال میں ہے اگر انہیں کچھ ہوا ہے تو ہمیں بتایا جائے اس حوالے سے ان کے رشتہ داروں کو بھی آگاہ کیالیکن ہمیں جواب میں دھونس دھمکیوں اور چھاپوں کے ذریعے ڈرایادھمکایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

اور ہمارے خاندان والوں کو افغانستان ڈی پورٹ کرایا وہاں افغان حکومت نے ہمیں پاکستانی ہونے کے ناطے دالبندین کے راستے واپس بھیج دیا اور ہماری شناختی دستاویزات بھی بلاک کردی گئیں اس حوالے سے ہم نے بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کررکھی ہے اور کیس زیر سماعت ہے اس غیر قانونی عمل کا عدالتی طور پر نوٹس بھی لیا گیاانہوں نے وزیرا علیٰ بلوچستان، کورکمانڈر 12 کور اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہماری داد رسی کرکے والدین اور بہنوئی کی بازیابی کو یقینی بناکر ہمیں اس کرب سے نجات دلاکر ہماری ملاقات بہن سے کرائی جائے تاکہ ہمیںا نصاف مل سکی