سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ایف بی آر کے وکلاء کے دلائل مکمل، سماعت بدھ تک ملتوی

منگل 16 ستمبر 2025 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ایف بی آر کے وکلاء نے دلائل مکمل کر لیے ، سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل حافظ احسان عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سیکشن چودہ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے؟ کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے؟ حافظ احسان نے کہا کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے وہ صورتحال علیحدہ تھی یہ صورت حال علیحدہ ہے۔

حافظ احسان نے کہا کہ ٹیکس پیئرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیئر کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے، ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔ حافظ احسان نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔ دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل شاہنواز میمن نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ریٹرن موجودہ قانون کے مطابق ہی فالو ہوتا ہے، یہاں فور بی میں کہاں لکھا ہے کہ فور سی اپلائی نہیں ہو گا؟ فور سی جب آیا تو فور بی زیرو ریٹنگ ہو گیا تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے آپ ایک وقت میں دونوں مانگ رہے تھے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ فور بی تو بینکنگ کمپنیز پہ تھا۔ حافظ احسان نے کہا یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ دونوں اکھٹے لیں۔ دوران سماعت ایف بی آر کے وکلاء نے دلائل مکمل کرلیے۔ درخواست گزار کے وکیل راشد انور کل بدھ کودلائل کا آغاز کریں گے۔ سماعت کے اختتام پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور کمپینز کے وکیل مخدوم علی خان روسٹرم پر آ گئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ اٹارنی جنرل دلائل نہیں دیں گے تحریری معروضات جمع کروائیں گے۔ مخدوم علی خان نے کہا جب تک تحریری معروضات جمع نہیں ہوں گے میں دلائل کیسے دوں گا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل دو دن تک تحریری معروضات جمع کروا دیں گے۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔