پنجاب حکومت نے کم ازکم اجرت 40 ہزارمقررکردی

خلاف ورزی پنجاب اجرت ایکٹ 2019 کی خلاف ورزی، سخت کارروائی ہوگی شکایات کی صورت میں 1314 پریا 04299230348 پرشکایات درج کروائیں تمام سرکاری ونجی اداروں کو کم اجرت دینے سے روک دیا گیا ، ڈی جی لیبرویلفیئرپنجاب

بدھ 17 ستمبر 2025 22:54

پنجاب حکومت نے کم ازکم اجرت 40 ہزارمقررکردی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 ستمبر2025ء) پنجاب حکومت نے کم از کم اجرت کے نفاذ کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا آغاز کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ڈی جی لیبر ویلفیئر پنجاب نے تمام سرکاری اور نیم خودمختار اداروں کو باضابطہ مراسلہ جاری کر دیا ہے۔ایل ڈی اے، واسا، پی ایچ اے، کارپوریشنز اور اتھارٹیز سمیت دیگر اداروں کو کم تنخواہ دینے سے روک دیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ غیر ہنرمند مزدور کی کم از کم اجرت 40 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے۔

مراسلے کے مطابق مطلع شدہ شرح سے کم اجرت دینا پنجاب کم از کم اجرت ایکٹ 2019 کی خلاف ورزی ہے۔ شکایات کی صورت میں 1314 پریا 04299230348 پرشکایات درج کروائیں ایکٹ کے سیکشن 11 کے تحت کوئی بھی آجر، خواہ پرائیویٹ ہو یا سرکاری، مقررہ شرح سے کم اجرت ادا نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

مزید کہا گیا ہے کہ پرنسپل آجر ذاتی طور پر اس بات کا ذمہ دار ہوگا کہ کم از کم اجرت کے نفاذ پر مکمل عمل درآمد کرائے۔

براہ راست بھرتی یا ٹھیکیدار کے ذریعے ملازمت دینے کی صورت میں بھی کم ازکم اجرت کی ادائیگی لازمی قراردی گئی ہے ۔ پنجاب حکومت نے لیبرقوانین پرعمل درآمد نہ کرنے والے اداروں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ ڈی جی لیبرویلفیئر سیدہ کلثوم حئی نے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات تیزکردیے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :