ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 27 ستمبر 2025 14:40

ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا
  • لبنان: حسن نصراللہ کی پہلی برسی، حزب اللہ کا اجتماع اور تناؤ میں اضافہ
  • ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا

لبنان: حسن نصراللہ کی پہلی برسی، حزب اللہ کا اجتماع اور تناؤ میں اضافہ

لبنانی تنظیم حزب اللہ آج ستائیس ستمبر بروز ہفتہ اپنے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی پہلی برسی منا رہی ہے، جنہیں 27 ستمبر 2024 کو ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

یہ وہ حملہ تھا، جس نے ایک ایسی جنگ کو جنم دیا، جس میں حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچا اور لبنان کے بڑے حصے کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے۔

حسن نصراللہ تین دہائیوں سے زائد عرصے تک اس ایران نواز تنظیم کے روح رواں رہے تھے۔ ان کے بعد ان کے جانشین ہاشم صفی الدین بھی چند ہفتوں بعد ہلاک ہو گئے جبکہ دسمبر تک شام میں حزب اللہ کے حلیف بشار الاسد کی حکومت بھی گر گئی تھی۔

(جاری ہے)

اب حزب اللہ پر ہتھیار ڈالنے کے مطالبات بڑھ رہے ہیں، تاہم اس تنظیم نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔

حسن نصراللہ 1992 میں محض 35 برس کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے تھے۔ وہ 2000 میں اسرائیلی فوج کے انخلا اور 2006 کی 34 روزہ جنگ کے بعد ’’الہامی فتح‘‘ کے اعلان کے ساتھ عرب دنیا میں مقبول ہو گئے تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ حزب اللہ لبنان کی سب سے طاقتور سیاسی اور عسکری قوت اور ایران کے ’’محورِ مزاحمت‘‘ کا مرکزی حصہ بن گئی تھی۔

سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد حزب اللہ نے بھی اسرائیل پر گولہ باری شروع کر دی تھی، جس کے نتیجے میں تقریباً ایک سال تک مسلح جھڑپیں جاری رہیں۔ اسرائیل نے پھر بڑے پیمانے پر فضائی اور زمینی کارروائی کی، جس میں چار ہزار سے زائد افراد مارے گئے، جن میں 300 سے زیادہ بچے بھی شامل تھے۔

حسن نصراللہ کی تدفین طویل عرصے تک ممکن نہ ہو سکی تھی، تاہم اب ان کی قبر پر بڑی تعداد میں ان کے پیروکار دعا کے لیے آتے ہیں۔

ہفتے کو بیروت کے جنوبی مضافات، جنوبی لبنان اور ملک کے مشرقی حصوں میں اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں، جہاں حاضرین سے حزب اللہ کے موجودہ سیکرٹری جنرل نعیم قاسم خطاب کریں گے۔

اس برسی سے قبل لبنان میں سیاسی تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب حزب اللہ نے بیروت کے ساحل پر واقع مشہور چٹانوں پر نصراللہ اور صفی الدین کی تصاویر آویزاں کیں، حالانکہ لبنانی وزیر اعظم نواز سلام اور بیروت کے گورنر نے اس عمل کی اجازت نہیں دی تھی۔

حزب اللہ کے مخالفین نے اس تنظیم کے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔



ایران نے تین یورپی ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا

ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے فیصلے پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں تعینات اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے خبر رساں ایجنسی اسنا کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ان تینوں یورپی ممالک، جنہیں اجتماعی طور پر ای تھری کہا جاتا ہے، کے ’’غیر ذمہ دارانہ فیصلے‘‘ کے بعد برلن، پیرس اور لندن میں موجود ایرانی سفیروں کو مشاورت کے لیے تہران طلب کر لیا گیا ہے۔

ای تھری کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق سفارتی کوششوں کی ناکامی کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یورپی ممالک کا بنیادی مطالبہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی بحالی اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی جانب سے نگرانی کی اجازت دینا تھا، جسے ایران نے مسترد کر دیا تھا۔

رواں ہفتے ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سےخطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا یہ بیان بدھ کے روز ایک ایسے وقت پر سامنے آیا تھا، جب تہران کے جوہری پروگرام پر خدشات کے باعث ایران پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کا امکان تھا۔

انہوں نے کہا، ’’میں اس باوقار اسمبلی کے روبرو ایک بار پھر اعلان کرتا ہوں کہ ایران نے کبھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی ایسا کرے گا۔

ہم جوہری ہتھیار نہیں چاہتے۔‘‘

یاد رہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے 28 اگست کو اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے 30 روزہ عمل کا آغاز کیا تھا، جو 27 ستمبر کو مکمل ہو رہا ہے۔ ان یورپی طاقتوں کا موقف ہے کہ ایران 2015 کے اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جس کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔
ادارت: مقبول ملک