Live Updates

جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت،عمران خان کے وکلا اور پراسیکیوٹر کے مابین تلخ کلامی

ہفتہ 27 ستمبر 2025 16:11

جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت،عمران خان کے وکلا اور پراسیکیوٹر کے مابین ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2025ء)جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران وکلائے صفائی اور پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ہے۔ہفتہ کوانسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں 9مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کے سلسلے میں بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے ٹرائل روکنے سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔دوران سماعت وکیل فیصل ملک نے موقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی گزشتہ 2سماعتوں میں نہ کسی گواہ کو دیکھ سکے اور نہ اپنے وکیل کو سن سکے، ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل کا حصہ نہیں بن سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت کی اجازت سے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے کہا انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ عدالت میں کیا ہورہا ہی ۔فیصل ملک نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ ٹرائل کی منتقلی سے متعلق نوٹیفکیشن پر ہائی کورٹ کے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے،ہم بائیکاٹ کی بات نہیں کررہے، ہمارا مطالبہ ہے ملزم کہاں ہی ، ہم نے ٹرائل روکنے کی درخواست بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر دائر کی ہے، درخواست پر بانی پی ٹی آئی کا سینئر پینل دلائل دے گا۔

(جاری ہے)

وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ٹرائل میں لے آئیں ہم تعاون کیلئے تیار ہیں،بانی نے کہا ہے کہ ہر سماعت سے قبل ان کے وکلا ان سے مشاورت کریں،ملزم کا کہنا ہے اس کا حق ہے کہ وہ گواہ کو سن سکے۔عمران خان کے وکیل ملک وحید انجم نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کا لیڈ کونسل میں ہوں،سلمان اکرم راجا کی ہدایت ہے گواہوں پر جرح میں کروں گا۔پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے سماعت کے دوران کہا کہ ہم اب بھی وکلائے صفائی کی درخواست پر دلائل کیلئے تیار ہیں، ملزم نے 2023میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی کہ ان کے مقدمات میں حاضری وڈیو لنک پر کی جائے،ملزم لاہور کے مقدمات میں وڈیو لنک حاضری کے خلاف ہائی کورٹ گیا تھا،لاہور ہائی کورٹ بھی وڈیو لنک ٹرائل کی اجازت دے چکی ہے۔

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 2023 میں قانون شہادت میں ترمیم کے بعد وڈیو لنک کی وضاحت کردی گئی ہے،وڈیو لنک کیلئے تمام ایپلیکیشنز کو استعمال کرنے کی اجازت ہے،5قوانین ملزم کی وڈیو لنک حاضری کی اجازت دیتے ہیں،اے ٹی اے کی دفعہ 21بھی وڈیو لنک حاضری کی اجازت دیتا ہے،ملزم اگر وڈیو لنک پر بار بار توہین عدالت کرے تو اس کی آواز سنانا ضروری نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کا 342کے بیان کے وقت عدالت حاضری ضروری ہے،پشاور ہائیکورٹ کا حکم ہے کہ عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کی صورت میں وکلائے صفائی وکالت نامے سے دست بردار ہوں، بائیکاٹ کرنا کورٹ کو ہائی جیک کرنے کے مترادف ہے،بار بار بائیکاٹ پر وکلائے صفائی کے خلاف پنجاب بار کونسل کو ریفرنس بھی بھیجا جاسکتا ہے۔دوران سماعت فریقین کے دلائل کے دوران عدالت میں گرما گرمی کی صورت حال پیدا ہوئی اور وکلائے صفائی و پراسیکیوشن ٹیم کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

وکلائے صفائی نے کہا کہ ہم اس طرح ٹرائل نہیں چلنے دیں گے، جس پر پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے کہا کہ کیس کا ٹرائل کسی صورت نہیں روکا جاسکتا۔ وکلائے صفائی نے 2ہفتوں سے عدالت میں ڈراما لگایا ہوا ہے۔ وکلائے صفائی دلائل کے بجائے سیاسی تقریریں کرتے ہیں،ملزم اسلام آباد ہائیکورٹ، سپریم کورٹ، دیگر ہائی کورٹس میں الگ الگ بیانات دیتا ہے، سندھ ہائی کورٹ نے بھی کہا ہے کہ عدالت کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتا۔

بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جب تک ٹرائل منتقلی سے متعلق پنجاب حکومت کا نوٹیفکیشن معطل نہیں ہوگا، عدالتی کارروائی نہیں رک سکتی، نوٹیفکیشن جاری کرنا حکومت کا کام ہے،آپ کی 2درخواستوں پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، حیرانی ہے آپ پڑھتے ہی نہیں۔بعد ازاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ گواہان کو بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میں پیش کیا جائے ،عدالت میں واٹس ایپ ٹرائل شو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو بانی پی ٹی آئی کے حقوق کے خلاف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ویڈیو ٹرائل کے خلاف ہم نے درخواست دائر کر رکھی ہے، بانی پی ٹی آئی کا آئینی اور قانونی حق ہے کہ ان کی موجودگی میں ٹرائل کیا جائے ، جن گواہان کو عدالت میں پیش کیا گیا ان کو بانی پی ٹی آئی نے نہیں دیکھا ، ہمیں ہائی کورٹ سے انصاف کی امید ہے کہ ہمیں فیئر ٹرائل ملے گا، ویڈیو ٹرائل کا ڈراما رچایا جا رہا ہے اس کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ۔فیصل ملک نے کہاکہ ویڈیو ٹرائل میں ہمیں آواز نہیں آرہی تھی اور نہ بانی پی ٹی آئی کو پیش کیا گیا۔ اگر بانی پی ٹی آئی عدالت نہیں آ سکتے تو یہ ٹرائل جیل میں ہونا چاہیے ،بانی پی ٹی آئی کی غیر موجودگی میں جو ٹرائل کیا گیا اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات