اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیوں کا دوبارہ نفاذ غیر منصفانہ ہے ، ایران

پیر 29 ستمبر 2025 10:20

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 ستمبر2025ء) ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی ایسے جوہری مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں جو نئے مسائل پیدا کرنے کا باعث ہوں ۔ العربیہ اردو کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ واضح معیار پر مبنی منطقی اور منصفانہ بات چیت کے لئے اپنی آمادگی پر زور دیا ہے لیکن ہم ایسے مذاکرات کو کبھی بھی قبول نہیں کریں گے جو ہمارے لیے نئے مسائل کا باعث بنیں۔

ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے انہیں غیر منصفانہ قرار دیا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ منسوخ قراردادوں کو دوبارہ فعال کرنا قانونی عمل کی صریح خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

ایسا کرنے کی کوئی بھی کوشش کالعدم ہے۔ ایران نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق اقوام متحدہ کی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مضبوط اور مناسب جواب دینے کا وعدہ کیا۔

ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ ایران اپنے قومی حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے دفاع کرے گا اور اپنے عوام کے مفادات اور حقوق کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کا سختی اور مناسب جواب دے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کی مذمت کی اور اسے قانونی عمل کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پر عمل درآمد نہ کریں۔

قبل ازیں گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی تاکہ تہران پر دوبارہ عائد پابندیوں کے نفاذ کے طریقہ کار کو فعال ہونے سے روکا جا سکے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو لکھے گئے خط میں اور پلیٹ فارم ’’ ایکس ‘‘پر شائع بیان میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ہم آپ سے پابندیوں کے طریقہ کار کو دوبارہ فعال کرنے کی کسی بھی کوشش کو روکنے کی اپیل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کی پابندیوں کو بڑھانے، دوبارہ فعال کرنے یا دوبارہ نافذ کرنے کی کسی بھی کوشش کو تسلیم نہیں کرے گا۔ ایران پر اس کے جوہری پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کا ایک مجموعہ اتوار کی صبح دوبارہ نافذ کر دیا گیا۔ یہ پابندیاں برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل ٹرائیکا کے اقدام کے بعد دوبارہ لگائی گئیں۔ ٹرائیکا نےایران پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے معاہدے کے سنیپ بیک میکانزم کو فعال کیا تھا۔