e بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار میں طلبہ کے ساتھ ہونے والا جبر کسی ایک ادارے کی ناکامی نہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام اور حکومتی بے حسی کا نتیجہ ہے، وارث افغان

پیر 29 ستمبر 2025 21:05

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 ستمبر2025ء)پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زونل سیکرٹری وارث افغان، سینئر معاون سیکرٹری ایمیل ساروان اور دیگر ایگزیکٹیوز نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار میں طلبہ کے ساتھ ہونے والا جبر کسی ایک ادارے کی ناکامی نہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام اور حکومتی بے حسی کا نتیجہ ہے۔

بغیر کسی شفاف پالیسی کے طلبہ کے سمسٹر ڈراپ کرنا، بھاری فیسوں کا بوجھ ڈالنا اور اسٹڈی ٹور جیسی بنیادی سہولت چھین لینا اس حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ حکمران طبقات صوبے کے نوجوانوں کو تعلیم کے حق سے محروم رکھ کر انہیں غیر یقینی مستقبل کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ پشتون بلوچ مشتر کہ صوبہ وہ خطہ ہے جہاں دہائیوں سے تعلیمی پسماندگی مسلط کی گئی ہے ، اور جب پورے ملک میں نئی یونیورسٹیاں اور ریسرچ سینٹر قائم کیے جارہے ہیں وہاں اس صوبے کے ادارے فنڈز کی کمی، سہولیات کے فقدان اور انتظامی نا اہلی کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

یہ صورتحال محض بدانتظامی نہیں بلکہ ایک منظم استحصال ہے جس کا مقصد صوبے کے نوجوانوں کو علمی اور فکری ترقی سے روکنا ہے۔ پشتونخو اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سمجھتی ہیں کہ تعلیم سرمایہ داروں اور اشرافیہ کا حق نہیں بلکہ ہر نوجوان کا بنیادی اور پیدائشی حق ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈراپ شدہ تمام طلبہ کو فوری طور پر بحال کیا جائے، فیسوں میں شفاف اور رعایتی پالیسی اپنائی جائے، اور اسٹڈی ٹور سمیت تمام لازمی سہولیات فورا فراہم کی جائیں۔

اگر یہ مطالبات پورے نہ کیے گئے تو پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن صوبے بھر کی طلبہ برادری، سول سوسائٹی اور جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر بھر پور احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔ ہم حکمرانوں کو خبر دار کرتے ہیں کہ صوبے کے نوجوان اب مزید خاموش نہیں رہیں گے۔ تعلیم پر جبر اور استحصال کے خلاف یہ جد وجہد ہر محاذ پر جاری رہے گی