بارہ کروڑ افراد کی تمباکو نوشی سے توبہ، خواتین کی تعداد زیادہ: ادارہ صحت

یو این منگل 7 اکتوبر 2025 02:15

بارہ کروڑ افراد کی تمباکو نوشی سے توبہ، خواتین کی تعداد زیادہ: ادارہ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 اکتوبر 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں 12 کروڑ افراد نے تمباکو نوشی چھوڑی دی ہے لیکن آج بھی دنیا میں 20 فیصد لوگ اس لت کا شکار ہیں جو ہر سال لاکھوں جانیں لے لیتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق 2000 میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد 1.38 ارب تھی جو 2024 میں کم ہو کر 1.2 ارب رہ گئی۔

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈیانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ تمباکو کے استعمال میں کمی لانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں نے تمباکو نوشی ترک کی یا اسے اپنانے سے گریز کیا ہے۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ جوابی اقدامات کے طور پر تمباکو کی صنعت نکوٹین کی نئی مصنوعات مارکیٹ میں لا کر بالخصوص نوجوانوں کو ان کا عادی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ڈائریکٹر جنرل نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے ثابت شدہ کارآمد پالیسیوں پر فوری اور موثر طور سے عملدرآمد کریں۔

نوعمر افراد میں ویپنگ کی لت

تمباکو کی صنعت نوجوانوں کو اپنی مصنوعات کی جانب راغب کرنے کے لیے مسلسل نئی چیزیں مارکیٹ میں لا رہی ہے۔ ان میں سگریٹ ہی نہیں بلکہ ای سگریٹ، نکوٹین پاؤچ اور ہیٹڈ تمباکو مصنوعات بھی شامل ہیں جن کا مقصد نوجوانوں اور بچوں کو نکوٹین کا عادی بنانا ہے۔

اس رپورٹ میں پہلی مرتبہ 'ڈبلیو ایچ او'نے الیکٹرانک سگریٹ (ویپنگ) کے استعمال سے متعلق اعدادوشمار بھی جاری کیے ہیں جس سے یہ تشویشناک بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں 10 کروڑ سے زیادہ لوگ ای سگریٹ یا ویپ استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، 13 تا 15 سال کی عمر کے ڈیڑھ کروڑ بچے ای سگریٹ استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ ویپنگ یا ای سگریٹ استعمال کرنے والے بالغوں کی تعداد تقریباً 8 کروڑ 60 لاکھ ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں تعین صحت کے عوامل، فروغ اور روک تھام کے شعبے کے ڈائریکٹر ایٹن کروگ نے کہا ہے کہ ای سگریٹ نکوٹین کی لت میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ان کی کچھ اس طرح تشہیر کی جاتی ہے جیسے یہ سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہوں جبکہ حقیقت میں یہ نوعمر افراد کو بہت جلد نکوٹین کا عادی بنا کر کئی دہائیوں کی پیش رفت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

ترک تمباکو نوشی میں خواتین آگے

رپورٹ کے مطابق، 2000 سے 2024 کے درمیان تمام عمر کے مردوخواتین میں تمباکو کا استعمال کم ہو گیا ہے لیکن اس معاملے میں خواتین آگے ہیں جنہوں نے 2025 تک تمباکو نوشی میں کمی لانے کے مقررہ ہدف کو پانچ سال پہلے (2020 میں) حاصل کر لیا تھا۔ 2010 میں تمباکو استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد 11 فیصد تھی جو 2024 میں کم ہو کر صرف 6.6 فیصد رہ گئی جبکہ خواتین تمباکو صارفین کی تعداد 27.7 کروڑ سے کم ہو کر 20.6 کروڑ پر آ گئی۔

اس سے برعکس، مرد 2025 کے ہدف کو 2031 تک ہی حاصل کر پائیں گے۔ آج بھی دنیا میں تمباکو نوشی کرنے والوں میں 80 فیصد سے زیادہ (تقریباً ایک ارب) تعداد مردوں کی ہے۔ تاہم 2010 کے بعد یہ تعداد 41.4 فیصد سے کم ہو کر 32.5 فیصد پر آ چکی ہے۔

تمباکو نوشی کے خلاف ضروری اقدامات

'ڈبلیو ایچ او' نے تمام حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمباکونوشی کو روکنے کے اقدامات کو مزید موثر بنائیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ رکن ممالک کو تمباکو کی روک تھام سے متعلق'ڈبلیو ایچ او' کے فریم ورک کنونشن پر مکمل عملدرآمد کرنا ہو گا۔ انہیں ایسے اقدامات بھی اٹھانا ہوں گے کہ تمباکو اور نکوٹین کی صنعت بچوں کو ہدف بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے نکوٹین کی نئی مصنوعات جیسا کہ ای سگریٹ کے حوالے سے قوانین و ضوابط تشکیل دینا اور انہیں سخت کرنا ہو گا۔

یہ اقدامات تمباکو پر ٹیکس میں اضافے، تمباکو مصنوعات کے اشتہارات پر مکمل پابندی اور تمباکو نوشی چھوڑنے کی سہولیات کو وسعت دینے جیسے اقدامات کا احاطہ بھی کرتے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' میں فروغ صحت، بیماریوں سے بچاؤ اور علاج کے شعبے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جیریمی فیرر نے کہا ہے کہ دنیا نے تمباکو نوشی میں کمی لانے کے ضمن میں کچھ کامیابیاں ضرور حاصل کی ہیں لیکن مضبوط اور تیزرفتار اقدامات ہی اس وبا کو شکست دینے کا واحد راستہ ہیں۔

متعلقہ عنوان :