صوبائی وزیر قانون خیبر پختونخوا کی زیر صدارت پرانی اورناقابل استعمال سرکاری گاڑیوں کی نیلامی کیلئے مؤثر لائحہ عمل تیار کرنے حوالے اجلاس کا انعقاد

منگل 7 اکتوبر 2025 19:20

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2025ء) صوبائی وزیرقانون خیبر پختونخوا آفتاب عالم کی زیر صدارت صوبےمیں پرانی ،ناکارہ اور ناقابلِ استعمال سرکاری گاڑیوں کی صوبائی و ضلعی سطح پر نیلامی کے لیے شفاف اور مؤثر نظام وضع کرنے کے حوالے سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس کا مقصد عوامی خزانے کے تحفظ، سرکاری وسائل کے مؤثر استعمال اور نیلامی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ایک جامع میکانزم تیار کرنا تھا۔

اجلاس میں محکمہ ایکسائز، محکمہ ایڈمنسٹریشن، محکمہ پولیس اور محکمہ خزانہ کے نمائندگان نے شرکت کی۔ شرکاء نے نیلامی کے طریقہ کار، گاڑیوں کی جانچ پڑتال کے اصول اور شفافیت کو یقینی بنانے کے اقدامات پر تفصیلی غور و خوض کیا۔ اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ نیلامی کے تمام مراحل کو جدید ٹیکنالوجی اور واضح قواعد و ضوابط کے تحت انجام دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلعی سطح پر ناکارہ گاڑیوں کی نیلامی کو مؤثر بنانے کے لیے صوبائی سطح کی کمیٹی، ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر میکانزم تشکیل دینے کے اقدامات کرے گی۔ مزید برآں نیلامی کے عمل میں بدعنوانی کے تدارک اور عوامی اعتماد کے فروغ کے لیے ایک مرکزی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے گی جو تمام مراحل کی نگرانی کرے گی۔اجلاس میں صوبائی حکومت کے 36 اضلاع میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کے ڈیٹا کی فراہمی کو ناگزیر قرار دیا گیا تاکہ ناکارہ اور پرانی گاڑیوں کی نشاندہی اور ان کی نیلامی کے عمل کو مؤثر بنایا جا سکے۔

مزید یہ بھی طے پایا کہ تکمیل شدہ منصوبوں میں استعمال ہونے والی گاڑیوں جو پراجیکٹس کے اختتام کے بعد این سی پی کیٹگری میں آتی ہیں ،کے حوالے سے جامع حکمت عملی وضع کی جائے گی۔وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے اس موقع پر کہا کہ نیلامی کے عمل میں دستاویزات کی دستیابی، گاڑیوں کی دوبارہ رجسٹریشن اور سکریپ قرار دی جانے والی گاڑیوں کے قانونی پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ کلوزڈ پراجیکٹس میں استعمال شدہ گاڑیوں کی تفصیلات فراہم کریں تاکہ انہیں سرپلس میں شامل کیا جا سکے۔اجلاس کے اختتام پر وزیر قانون نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تجاویز جلد از جلد جمع کروائیں تاکہ نیلامی کے عمل کو عملی شکل دے کر سرکاری وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔