دھاتی نامیاتی فریم ورکس کی تیاری: کیمسٹری کا امسالہ نوبل انعام مشترکہ طور پر تین محققین کے نام

DW ڈی ڈبلیو بدھ 8 اکتوبر 2025 17:00

دھاتی نامیاتی فریم ورکس کی تیاری: کیمسٹری کا امسالہ نوبل انعام مشترکہ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے بدھ آٹھ اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے اعلان کیا کہ سال 2025ء کا نوبل انعام برائے کیمیا مشترکہ طور پر سوسومو کیتاگاوا، رچرڈ روبسن اور عمر مونّس یاغی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ تینوں کیمیائی ماہرین ان 'میٹل آرگینک فریم ورکس‘ کی تیاری پر طویل عرصے سے تحقیق کر رہے ہیں، جو 1989ء میں شروع ہوئی تھی۔

ان تینوں سائنسدانوں کو کیمسٹری کے رواں سال کے نوبل انعام کا مشترکہ طور پر حقدار ٹھہرائے جانے کا اعلان سٹاک ہوم میں رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے سیکرٹری جنرل ہانس ایلےگرین نے کیا۔

یہ رواں ہفتے کے دوران سٹاک ہوم میں کیا گیا مختلف شعبوں میں امسالہ نوبل انعامات کے حقداران سے متعلق تیسرا اعلان تھا۔

(جاری ہے)

آج کیے جانے والے کیمسٹری کے نوبل انعام کے حقدار محققین کے ناموں کے اعلان سے پہلے کل منگل کے روزفزکس کے نوبل انعام کے حقداران اور پیر کے روز طب کے شعبے میں نوبل انعام کے حقدار قرار دیے گئے ماہرین کے ناموں کے اعلانات کیے گئے تھے۔

امسالہ نوبل انعام کے حقدار کیمیا دانوں کی منفرد خدمات

رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کی طرف سے کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں کیمیا دانوں کو نوبل انعام دینے کا فیصلہ ان کی طرف سے ''تخلیق کردہ ان سالماتی ڈھانچوں کی وجہ سے کیا گیا، جن کے درمیان کافی بڑی بڑی خالی جگہیں پائی جاتی ہیں اور جن میں سے گیسیں اور دیگر کیمیائی مادے بہہ سکتے ہیں۔

‘‘

کمیٹی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''ان مالیکیولر کنسٹرکشنز، جو بنیادی طور پر دھاتی نامیاتی یا میٹل آرگینک فریم ورکس ہیں، کے ذریعے کئی کام کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاﹰ صحراؤں میں ہوا سے پانی کا حصول، کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جمع کرنا، زہریلی گیسوں کو ذخیرہ کرنا یا پھر کیمیائی عوامل میں عمل انگیزی۔‘‘

ان تینوں ماہرین نے اس شعبے میں اپنی ریسرچ ایک تہائی صدی سے بھی زیادہ عرصہ قبل شروع کی تھی، اور اس تحقیق کی حقیقی ابتدا 1989ء میں کی گئی تھی۔

انعام کے حقداران کا تعارف

ان تین سائنسدانوں میں سے روبسن کی عمر 88 برس ہے اور وہ آسٹریلیا کی میلبورن یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ کیتاگاوا کی عمر 74 برس ہے اور وہ جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی سے منسلک ہیں جبکہ 60 سالہ پروفیسر یاغی کا تعلق امریکی شہر برکلے کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سے ہے۔

عمر یاغی کے بارے میں اہم بات یہ بھی ہے کہ ان کا پورا نام عمر مونّس یاغی ہے اور وہ 1965ء میں اردن کے شہر عمان میں پیدا ہوئے تھے۔

عمر یاغی اب تک کئی تحقیقی کتابیں بھی لکھ چکے ہیں اور انہیں کئی منفرد سائنسی تحقیقی انعامات اور اعزازات بھی مل چکے ہیں۔

عمر یاغی کے پاس ان کے آبائی ملک اردن کے علاوہ سعودی عرب اور امریکہ کی شہریت بھی ہے۔

’مستقبل کے بے تحاشا عملی سائنسی امکانات‘

نوبل پرائز کمیٹی برائے کیمیا کے سربراہ ہائنر لِنکے کی طرف سے میڈیا کو جاری کردہ معلومات کے مطابق، ''میٹل آرگینک فریم ورکس میں ان کے استعمال کے حوالے سے بے تحاشا امکانات پائے جاتے ہیں۔

ان فریم ورکس نے ماضی میں کبھی نہ سوچے گئے سائنسی اور عملی امکانات کو مستقبل کی ایسی گونا گوں افادیت کے ساتھ جوڑ دیا ہے، جس کے نتیجے میں خصوصی منصوبہ بندی کے ساتھ تیار کیے گئے مادے وجود میں آ سکیں گے۔‘‘

مختلف شعبوں میں نوبل انعام کے سال رواں کے لیے جن حقداران کے ناموں کا اعلان ان دنوں کیا جا رہا ہے، انہیں یہ انعامات سٹاک ہوم اور اوسلو میں دسمبر میں منعقدہ تقریبات میں دیے جائیں گے۔