پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات میں نمایاں پیش رفت

بدھ 8 اکتوبر 2025 19:32

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات میں نمایاں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 اکتوبر2025ء) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری اقتصادی جائزہ مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کرتے ہوئے سول سرونٹس کے اثاثہ جات کے قواعد میں ترمیم کا مسودہ جاری کر دیا ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق مجوزہ ترامیم کے تحت اب گریڈ 17 سے 22 کے تمام سرکاری افسران اپنے اثاثہ جات ظاہر کرنے کے پابند ہوں گے۔

اس اقدام کا مقصد شفافیت، احتساب، اور انتظامی وضاحت کو مزید بہتر بنانا ہے۔ایف بی آر کے مطابق پبلک سرونٹ کی نئی تعریف متعارف کرائی گئی ہے جس میں گریڈ 17 اور اس سے بالا وفاقی و صوبائی محکموں خودمختار اداروں اور کارپوریشنز کے افسران شامل ہوں گے۔

(جاری ہے)

تاہم نیب آرڈیننس 1999 کے تحت مستثنیٰ افراد اس تعریف میں شامل نہیں ہوں گے۔نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیم سول سرونٹس رولز میں لفظ سول کی جگہ پبلک کے استعمال سے متعلق ہیں۔

اب نئے قواعد پبلک سرونٹس (Public Servants) پر لاگو ہوں گے، جو سرکاری ڈھانچے میں زیادہ جامع تعریف فراہم کرتے ہیں۔ایف بی آر نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، محکموں اور اداروں سے کہا ہے کہ وہ مجوزہ ترمیمی مسودے پر سات روز کے اندر اندر اپنی آرائ و تجاویز پیش کریں۔مقررہ معیاد کے بعد موصول ہونے والی آرائ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق یہ ترامیم انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 237 کے تحت تیار کی گئی ہیں، تاکہ اثاثہ جات کے گوشواروں کے تبادلے کا نظام مزید موثر اور ہم آہنگ بنایا جا سکے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق نئے قواعد کے نفاذ سے حکومتی افسران کے مالیاتی ریکارڈ کی شفافیت میں اضافہ ہوگا اور احتساب کے اداروں کو معلومات تک بروقت رسائی ممکن بنائی جا سکے گی۔یہ اقدام نہ صرف آئی ایم ایف پروگرام کے اہداف کی تکمیل میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ ملکی سطح پر گورننس ریفارمز اور مالی شفافیت کے عمل کو بھی تقویت دے گا۔