معاشی استحکام اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں،وزیر خزانہ

ٹیکس نظام، توانائی کے شعبے، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور پبلک فنانس میں جاری اصلاحات اس ایجنڈے کا بنیادی حصہ ہیں، اصلاحات کی اقدامات اور معاشی لبرلائزیشن ایسٹ ایشیا مومنٹ کی بنیاد رکھ سکتی ہے، سینیٹر محمد اور نگزیب

بدھ 15 اکتوبر 2025 19:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ معاشی استحکام اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں،ٹیکس نظام، توانائی کے شعبے، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور پبلک فنانس میں جاری اصلاحات اس ایجنڈے کا بنیادی حصہ ہیں، اصلاحات کی اقدامات اور معاشی لبرلائزیشن ایسٹ ایشیا مومنٹ کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔

انہوں نے یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پرواشنگٹن ڈی سی میں سی این بی سی کوخصوصی انٹرویومیں کہی۔وزیرخزانہ نے پاکستان کے جاری آئی ایم ایف پروگرام اور برآمدات پر مبنی ترقیاتی حکمتِ عملی پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان نے کلی معیشت کے استحکام کی سمت میں نمایاں پیش رفت کی ہے، کرنسی کے شرح تبادلہ میں استحکام، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور پالیسی ریٹ کی ہم آہنگی جیسے کلیدی معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، کریڈٹ ریٹنگ کی تینوں بڑی عالمی ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی درجہ بندی میں حالیہ بہتری ملک کی اقتصادی سمت اور اصلاحات کے ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کا موجودہ اصلاحاتی عمل ایک متوازن حکمت عملی پر مبنی ہے جو معاشی استحکام کو گہرے ڈھانچہ جاتی اصلاحات سے مربوط کررہاہے، معاشی استحکام اورڈھانچہ جاتی اصلاحات ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں، ٹیکس نظام، توانائی ، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور پبلک فنانس میں جاری اصلاحات اس ایجنڈے کا بنیادی حصہ ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ماضی کیبوم اینڈ بسٹ یعنی اتار چڑھائو کے معاشی چکر سے نکلنے کے لیے پرعزم ہے، ملک کو درآمدات پر انحصار کرنے کے بجائے برآمدات پر مبنی نمو کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔

ٹیرف اصلاحات کے تحت ایک جامع نظام نافذ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد صنعتی مسابقت میں اضافہ، خام مال اور درمیانی اشیائ کی لاگت میں کمی اور برآمدی شعبے کی حوصلہ افزائی ہے۔عالمی تجارتی صوتحال کے تناظر میں پاکستان کی پالیسی ترجیحات کاذکرکرتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ ہر ملک اپنی معاشی ترجیحات کے مطابق پالیسی اپناتا ہے، لیکن پاکستان کی توجہ تحفظ پسندی کے بجائے مسابقتی صلاحیت بڑھانے پر مرکوز ہے۔

ہم صنعتوں کو ہمیشہ تحفظ نہیں دے سکتے، ہمارا ہدف انہیں مسابقت، ترقی اور برآمدات کے قابل بنانا ہے۔ وزیرخزانہ نے امریکا کے ساتھ مضبوط شراکت داری کو سراہا اورعالمی بینک گروپ کی جانب سے پاکستان میں اصلاحات کی کوششوں میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں جاری معاشی اصلاحات کے اقدامات اور معاشی لبرلائزیشن سنگاپور کی طرز پرمشرقی ایشیا جیسی صورتحال کی بنیاد رکھ سکتی ہے یعنی وہ مرحلہ جب ملک سنگاپور جیسے تیز رفتار ترقی کرنے والے ایشیائی ممالک کی طرز پر برآمدات پر مبنی معاشی توسیع کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعادہ کیا کہ پاکستان اصلاحات کے جاری پالیسیوں کے تسلسل، معیشت کی مضبوطی اور پائیداروبرآمدات پر مبنی ترقی کے راستے پر پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اصلاحات کے عمل کو برقرار رکھیں گے، معیشت کو لچکدار بنائیں گے اور پاکستان کو ایک مستحکم اور آگے بڑھتی ہوئی معیشت کے طور پر دنیا کے سامنے لائیں گے۔