ٹنڈوآدم کے تاریخی گورنمنٹ ڈاکٹر ضیاءالدین پرائمری سکول کے قیام کو 77 سال مکمل، سابق طلبہ کی جانب سے اساتذہ کے اعزاز میں تقریب

جمعرات 16 اکتوبر 2025 12:43

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) ٹنڈوآدم کے تاریخی گورنمنٹ ڈاکٹر ضیاءالدین پرائمری سکول کے قیام کو 77 سال مکمل ہونے پر سکول کے سابق طلبہ کی جانب سے اپنے اساتذہ کے اعزاز میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں سابق سینیٹر ملک امام الدین شوقین نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن عاشق حسین کھوسو اور چیئرمین میونسپل کمیٹی غلام مرتضیٰ جونیجو اعزازی مہمان تھے۔

تقریب میں حاجی قطب الدین شیخ، محمد کلیم آرائیں، ممتاز علی ڈاہری، پروفیسر یاد حسین شیخ، مرزا اشفاق بیگ سمیت محکمہ تعلیم کے افسران، اساتذہ اور سکول کے اولڈ اسٹوڈنٹس نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر سابق صدر مدرس سید اقبال علی نے بتایا کہ ڈاکٹر ضیاءالدین پرائمری اسکول کی بنیاد 1948ء میں علیگڑھ یونیورسٹی (انڈیا) سے آئے ہوئے چار طلبہ نے رکھی تھی۔

(جاری ہے)

یہ پاکستان کا پہلا بورڈنگ سکول تھا جہاں ملکی و غیرملکی طلبہ زیرِ تعلیم رہے۔ بعدازاں سکول کو نیو علیگڑھ سوسائٹی کے ماتحت کیا گیا اور 1972ء میں قومی تحویل میں لے لیا گیا۔مہمانِ خصوصی ملک امام الدین شوقین نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں فخر ہے کہ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ضیاءالدین اسکول سے حاصل کی۔ آج وہ جس مقام پر ہیں، اس میں ان کے اساتذہ کی محنت اور رہنمائی کا اہم کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کے لیے جہاں بھی موقع ملے، وہ ضرور حصہ لیتے ہیں۔ ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم عاشق حسین کھوسو نے کہا کہ تعلیم صرف پڑھنے کے لیے نہیں بلکہ عمل کے لیے حاصل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹنڈوآدم ان کا آبائی شہر ہے اور انہیں فخر ہے کہ یہاں کی طالبات تعلیم میں نمایاں کارکردگی دکھا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 93 ہزار اساتذہ کو میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا ہے جبکہ سکولوں کو مالی طور پر مستحکم بنانے کے لیے براہِ راست فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ اپنے مالی معاملات خود سنبھال سکیں۔

تقریب میں رفیق بجورو، ڈاکٹر وحید اور جاوید مصطفی سمیت دیگر مقررین نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ آخر میں اساتذہ اور اولڈ اسٹوڈنٹس میں اعزازی شیلڈز اور تحائف تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر تعلقہ ایجوکیشن آفیسرز مختیار علی عمرانی، علی محمد بھانوں، عبد الخالق کھوسو، عاشق حسین ساند، ابوبکر خاصخیلی سمیت دیگر معزز شخصیات بھی موجود تھیں۔