مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر بھارت کے ساتھ دیگر مسائل پر آگے نہیں بڑھا جاسکتا ، پاکستان ، دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی بڑی رکاوٹ ہے ، عبدالباسط ، دوطرفہ تجارت کے فروغ کے بعد بھارت نے کشمیر پر اپنا موقف سخت کردیا ہے ، پاکستانی ہائی کمشنر کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 5 فروری 2015 06:19

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5فروری۔2015ء) پاکستان نے کشمیر پر بھارتی موقف کو سخت گیر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے بغیر بھارت کے ساتھ دیگر مسائل پر آگے بڑھا جاسکتا ہے اور نہ ہی دونوں ممالک کے درمیان باہمی بداعتمادی سے دوطرفہ تعلقات یا تجارت کو فروغ مل سکتا ہے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں پاک بھارت تجارت کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت میں اگرچہ کافی اضافہ ہوا ہے تاہم دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ ملنے اوراس میں اضافہ ہونے سے بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنا موقف سخت کردیا ہے عبدالباسط نے کہا کہ یہ دلیل دی جارہی ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی اور ثقافتی مراسم بہتر ہوتے ہیں تو دونوں ممالک کے درمیان ایک بہترین ماحول قائم ہوسکتاہے جس کے ذریعے دونوں ممالک اہم اور حساس مسائل پر بھی بات چیت کرسکتے ہیں پاکستانی ہائی کمشنر نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت کئی سطح پر کافی فروغ پا چکی ہے اور اس تجارت میں کافی اضافہ ہوا ہے تاہم اس کے باوجود دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب نہیں آسکے ہیں جس کی بنیادی وجہ بھارت کا سخت موقف ہے ان کا کہنا تھا کہ جہاں گزشتہ دس برسوں کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت میں کافی اضافہ ہوا ہے بھارت نے مسئلہ کشمیر پر سخت موقف بھی اختیار کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سخت موقف کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ پچیس اگست کو دہلی اور اسلام آباد کے درمیان طے شدہ خارجہ سیکرٹری مذاکرات کو بھارت نے ہی منسوخ کیا ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگرچہ گزشتہ دس برسوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت میں کافی اضافہ ہوا ہے تو کیا مذاکرات کو منسوخ کرنے کا کوئی جواز بنتا ہے ۔

انہو نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی بداعتمادی سے نہ تو دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں اور نہ ہی دوطرفہ تجارت کو فروغ مل سکتا ہے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے آگے قدم بڑھانا ہوگا اور یہ کہ پاکستان نے اس ضمن میں پہلے ہی اپنا قدم بڑھایا ہے ۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے مسئلہ کشمیر کا ذک کرتے ہوئے کہا کہ اس دیرینہ تنازعہ کو پس پشت ڈال کر پاکستان کے دیگر مسائل آگے بڑھ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات پر جامع مذاکرات کا عمل شروع کیا جاسکتا ہے اور کچھ معاملات پر پیش رفت ہوسکتی ہے جبکہ کچھ مسائل کو حل کرنے میں طویل وقت لگ سکتا ہے لیکن اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ ہم حساس مسئلے کو پس پشت ڈال کر آگے بڑھیں انہوں نے کہا کہ بھارت نے 1996 ء میں پاکستان کو پسندیدہ ملک قرار دیا ہے اور اس لحاظ سے بھارت کے ساتھ تجارت اس کے ہی مفاد میں ہے انہوں نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے حوالے سے پاکستانی تحفظات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دیکر اس کی مصنوعات کو پاکستانی بازار تک رسائی فراہم کی تو ہم نہیں جاتے کہ آگے جا کر ہماری معیشت پر کیا اثر پڑ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کو باہمی تجارت کو فروغ دینے کے حوالے سے مزید اقدامات اٹھانے ہونگے ۔