ہم قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں ‘کسی جج کوغلط طریقے چلاکرفیصلہ دینے کااختیارنہیں‘ چیف جسٹس

ججزفیصلہ کرتے وقت قانون کو مدنظررکھنے کے پابند ہیں، انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف کودفن کرنے کے مترادف ہے، کوئی بھی جج قانونی تقاضے پورے کیے بغیرفیصلہ نہیں سناتا‘ جج کیلئے ضروری ہے وہ قانون سے آگاہ ہوں، جج کو مقدمے سے متعلق قانون پرمکمل عبور ہونا چاہیے‘ آئین میں بنیادی حقوق تمام شہریوں کیلئے ہیں اورہرشہری کیلئے قانون یکساں ہے،خوش قسمت ہے کہ آئین تحریری شکل میں موجود ہے،ججز فیصلہ کرتے وقت قانون کو مدنظر رکھنے کے پابند ہیں،آئین جنسی امتیازکے بغیرہرشہری کومساوی حقوق کی ضمانت دیتاہے چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار کا ویمن ججز کانفر نس سے خطاب

اتوار 15 اکتوبر 2017 15:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر اکتوبر ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں ‘کسی جج کوغلط طریقے چلاکرفیصلہ دینے کااختیارنہیں‘ ججزفیصلہ کرتے وقت قانون کو مدنظررکھنے کے پابند ہیں، انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف کودفن کرنے کے مترادف ہے، کوئی بھی جج قانونی تقاضے پورے کیے بغیرفیصلہ نہیں سناتا‘ جج کیلئے ضروری ہے وہ قانون سے آگاہ ہوں، جج کو مقدمے سے متعلق قانون پرمکمل عبور ہونا چاہیے‘ آئین میں بنیادی حقوق تمام شہریوں کیلئے ہیں اورہرشہری کیلئے قانون یکساں ہے،خوش قسمت ہے کہ آئین تحریری شکل میں موجود ہے،ججز فیصلہ کرتے وقت قانون کو مدنظر رکھنے کے پابند ہیں،آئین جنسی امتیازکے بغیرہرشہری کومساوی حقوق کی ضمانت دیتاہے۔

(جاری ہے)

وہ ویمن ججز کانفر نس سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصورعلی شاہ سمیت دیگر معزز ججز صاحبان بھی موجود تھے انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف کودفن کرنے کے مترادف ہے اورکوئی بھی جج قانونی تقاضے پورے کئے بغیرفیصلہ نہیں سناتا،کسی جج کوغلط طریقے چلاکرفیصلہ دینے کااختیارنہیں ،چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ بطور جج ہم ہر شہری کو فوری اور معیاری انصاف فراہم کرنے کے پابند ہیں اس لئے ہمارا ہر قدم قانون کی حکمرانی کیلئے ہونا چاہئے اورجج کو مقدمے سے متعلق قانون پر مکمل عبور ہونا چاہئے،انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں،جج کیلئے ضروری ہے کہ وہ قانون سے آگاہ ہوںاوردرست فیصلوں کیلئے قانون سے آگاہی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف کا معیار قانون کے مطابق رکھنا ہوگا،شہروں میں صنفی امتیاز سے متعلق صورتحال مختلف ہے لیکن عدلیہ میں صنفی امتیاز کاخاتمہ اچھا اقدام ہے،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ماڈل عدالتوں کا قیام بہت اچھا آئیڈیا ہے،ماڈل عدالتوں کے ساتھ دوسری عدالتیں بھی کردار ادا کریں،انہوںنے کہا کہ ہمارے لئے مقدمات نمٹانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے ،جج عدالت کا ماحول بہتر بنانے کیلئے کردارادا رکر سکتے ہیں،عدالتوں کا ماحول دنیا میں موجود مثالوں سے بہتر بنایا جا سکتا ہے کہ کوئی بھی جج قانونی تقاضے پورے کیے بغیرفیصلہ نہیں سناتا اور انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف کودفن کرنے کے مترادف ہے اس سے قبل چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ منصورعلی شاہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کوشش ہے کہ شفاف عدالتی نظام قائم کریں، ہائیکورٹ میں کیسزکو جلد نمٹانے کیلئے اسپیشل بنچ بنائے ہیں، سیشن ججزاب براہ راست مسائل پر بات کرتے ہیں، خواتین کوعدالتی شعبے میں مشکلات کاسامنا ہے اور خواتین کی مشکلات کا احساس ہے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ سائلین کی آسانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی لارہے ہیں، شہریوں کو کیسزسے متعلق آن لائن معلومات فراہم کی جارہی ہیں اور ضلعی سطح پرججوں کیمسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کررہیہیں۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا کہ پنجاب کی عدالتوں میں 12 لاکھ کیسز زیر سماعت ہیں، 4 ماہ میں 5 ہزار سے زائد ریفرنس دائر کییگئے،2 ہزارسے زائد ریفرنسزنمٹا دیے گئے اور کامیابی سے اہداف حاصل کررہے ہیں۔