
Amanat - Article No. 1784
امانت
گھر پہنچنے کے بعد بوڑھی عورت کی امانت کو اس کی لڑکی تک پہنچانا چاہا،مگر پتا نا مکمل تھا
ہفتہ 22 اگست 2020

آج سے تقریباً دو سال قبل میں ایک شادی میں شرکت کے بعد اپنے بیٹے کے ساتھ ٹرین میں کراچی سے لاہور آرہا تھا۔گاڑی روہڑی اسٹیشن سے گزری تو ہم ددنوں نے کھانا کھایا اور اپنی اپنی برتھ پر لیٹ گئے۔اچانک گاڑی میں موجود لوگوں نے شور مچانا شروع کردیا کہ ٹرین میں آگ لگ گئی ہے۔
آگ انجن کے نزدیک دو بوگیوں میں لگی تھی،مگر گاڑی ہوا کی رفتار سے جا رہی تھی،لہٰذا آگ کے شعلے بڑی تیزی سے دوسری بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہے تھے۔لوگوں نے زنجیر کھینچ کر گاڑی روکنے کی کوشش کی اور آخر گاڑی ایک زبردست جھٹکے کے ساتھ رک گئی۔
جان بچانے کے لئے لوگوں نے ٹرین سے چھلانگیں لگا دیں۔بہت سے لوگ انسان دوستی کے جذبے سے کمزور اور پھنسے ہوئے مسافروں کی مدد کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
میں نے بیٹی کا نام اور پتا معلوم کرنے کی کوشش کی تو اس کے منہ سے صرف اتنا نکلا کہ وہ ملتان میں رہتی ہے اور اس کا نام رضیہ ہے اور وہ سکول سکول․․․․․․“ یہ کہتے کہتے بڑھیا کی جان نکل گئی۔میں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ وہ اس کالے بیگ کو اپنے سامان کے ساتھ محفوظ کرلے ،کیونکہ اگر پولیس آگئی تو ہمیں کوئی چیز اُٹھانے نہیں دے گی۔لہٰذا ہم نے وہ بیگ اپنے سامان کے ساتھ محفوظ کر لیا۔
گھر پہنچنے کے بعد بوڑھی عورت کی امانت کو اس کی لڑکی تک پہنچانا چاہا،مگر پتا نا مکمل تھا۔پھر بھی میں نے ہمت نہ ہاری اور اپنے بیٹے کے ساتھ ملتان آیا اور مختلف اسکولوں میں رضیہ نام کی استانی یا اس نام کے کسی دوسرے اسٹاف کے بارے میں معلوم کیا ،تاکہ یہ بیگ ہم اسے دے دیں۔ہماری تمام تر کوشش کے باوجود وہ لڑکی نہ مل سکی اور ہم واپس لاہور آگئے۔کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ایک بار پھر ہمارا ملتان جانا ہوا۔اس بار ایک عزم کے ساتھ رضیہ کی تلاش شروع کر دی۔اب ہم جس جگہ بھی جاتے لوگوں سے رضیہ نامی لڑکی کے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو اس نے بتایا کہ وہ نام تو نہیں جانتا البتہ ہمارے محلے میں ایک عورت رہتی ہے جس کی والدہ کا انتقال ٹرین کے حادثے میں ہوا تھا۔
ہم اس شخص کے ہمراہ وہاں گئے تو معلوم ہوا کہ اس کا نام رضیہ ہے اور وہ سکول کے قریب ایک چھوٹے سے گھر میں رہتی ہے۔مزید معلوم کرنے پر رضیہ نے بتایا کہ ماں کے پاس میرا کچھ روپیہ اور زیور تھا۔وہ زیورات میری والدہ مجھے واپس کرنے کے لئے ٹرین سے آرہی تھیں کہ یہ حادثہ پیش آگیا۔میں ابھی کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ میرے بیٹے نے رضیہ سے کہا کہ وہ اپنی والدہ کی کوئی فوٹو ہمیں دکھائے ،تاکہ ہمیں تسلی ہو۔مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ میرے بیٹے نے اپنے موبائل سے حادثے کے وقت اس بوڑھی عورت کا فوٹو لے لیا تھا۔فوٹو دیکھ کر ہمیں تسلی ہو گئی کہ وہ بوڑھی عورت واقعہ رضیہ کی ماں ہی تھی۔ہم نے کالے بیگ کو کھول کر نہیں دیکھا تھا ،مگر جب رضیہ کی موجودگی میں ہم نے بیگ کھولا تو واقعی اس میں سونے کے زیورات کے علاوہ معقول نقدی بھی تھی۔ہم نے وہ بیگ رضیہ کے حوالے کیا تو رضیہ کی آنکھوں میں خوشی اور غم سے آنسو تھے۔غم اپنی ماں کے بچھڑنے کا تھا اور خوشی اس بات کی تھی کہ اس کی عمر بھر کی کمائی محفوظ تھی۔
مزید اخلاقی کہانیاں

انوکھا کارنامہ
Anokha Karnama

بڑا بیوقوف کون؟آخری قسط
Bara Bewaqoof Kon? Akhri Qist

جلد بازی کا انجام
Jald Bazi Ka Injaam

بیو قوف ڈاکو اور عقلمند موچی
Bewaqoof Daku Or Aqalmand Mochi

ایمانداری کا صلہ
Imandari Ka Sila

عقلمندی کا انعام۔۔۔تحریر: مختار احمد
Aqalmandi Ka Inaam

کر درگزر۔۔تحریر:طیبہ ثناء
Kar Darguzar

ننھا ٹنکو اور پنکی مچھلی
Nanha Tinko Aur Pinki Machli

حسد کی سزا
Hasad Ki Saza

معصوم مجرم
Masoom Mujrim

عظیم قائد کی اصول پسندی
Azeem Quaid Ki Asool Pasandi

اصلی خوشی
Asli Khushi
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.