Boorhay Ka Sabaq - Article No. 1237
بُوڑھے کا سبق - تحریر نمبر 1237
ایک ضعیف شخص جسکے 5بیٹے تھے ،اُس نے اپنی ساری دولت بیٹوں میں تقسیم کردی ۔اُس نے سوچا ”اب مجھے روپے پیسے کی کیا ضرورت ہے بقیہ ایام اپنے بچوں
بدھ 28 نومبر 2018
امداد اللہ خان نعمانی
ایک ضعیف شخص جسکے 5بیٹے تھے ،اُس نے اپنی ساری دولت بیٹوں میں تقسیم کردی ۔اُس نے سوچا ”اب مجھے روپے پیسے کی کیا ضرورت ہے بقیہ ایام اپنے بچوں کے ہاں گزارلوں گا“۔پہلے وہ اپنے بڑے بیٹے کے گھر گیا اور اُسکے پاس رہنے لگا۔ابتدائی ایام میں تو بڑے بیٹے نے اُسکی بہت خدمت کی اور آؤ بھگت کی اور کہا؛”آپکا خیال رکھنا تو میرا فرض ہے مگر تھوڑے دنوں بعد ہی وہ اپنے باپ سے بیزار ہو گیا۔
آخر بوڑھا بھی اپنے بڑے بیٹے کے سلوک سے تنگ آگیا اور دوسرے بیٹے کے پاس چلا گیا۔وہاں بھی ابتدائی ایام اچھے گزرے پھر منجھلا بیٹا بھی بڑے کی طرح بیزار ہو گیا اُسکی بیوی تو اپنے سسر کے ساتھ بدزبانی بھی کرتی اور کہتی کہ ہم پہلے ہی مشکل سے گزر بسر کر رہے تھے ،اب تم نے بھی آکر مزید پریشان کر دیا ہے ۔
(جاری ہے)
والد پانچویں بیٹوں کی خوشامد کرتا،اُس نے رورو کر کہا کہ میں تمہارا باپ ہوں ،میرے بڑھاپے اور کمزوری پہ ترس کھاؤ مگر کوئی بھی پرواہ نہ کرتا ۔ایک مرتبہ پانچوں بیٹے اکٹھے ہوئے اور سب نے مل کر فیصلہ کر لیا کہ والد کو کسی اسکول بھیج دیا جائے وہ روزانہ صبح کو جائے اور شام کو آئے ”تھوڑی روٹی اُسے دے دی جائے“۔والد نے سنا تو بڑی عاجزی کے ساتھ بیٹوں سے کہنے لگا ؛”مجھے پڑھنا تو آتا نہیں میں بوڑھا ہوں میری آنکھیں کمزور ہو گئی ہیں مجھے اچھی طرح دکھائی بھی نہیں دیتا ۔اب میں اسکول جا کر کیا کروں گا۔مجھے کہیں رہنے کو تھوڑی سی جگہ اور ایک ٹکڑاروٹی دے دیا کرو میں پڑا رہوں گا“۔
مگر ظالم بیٹوں نے والد کی ایک نہ سنی اور گاؤں سے دور یک اسکول میں زبردستی بھیج دیا۔والد روتا ہوا چلا جا رہا تھا کہ راستے میں ایک ضعیف امیر آدمی کا گھوڑا وہاں سے گزرا تو اُس نے گھوڑے سے اُتر کر پوچھا کہ کہاں جارہے ہو؟
”اسکول جارہاہوں “؛ضعیف العمر اور مظلوم والد نے جواب دیا میاں اِ س عمر میں اسکول جاؤ گے یہ تو تمہارے گھر میں آرام سے بیٹھنے کے دن ہیں ۔
مظلوم والد نے اپنی پوری کہانی سنائی تو امیر آدمی نے کہا بڑے میاں اسکول جانے کا خیال تو بیکار ہے مگر تم غم نہ کھاؤ میں تمہاری مدد کروں گا ۔یہ کہہ کر اُس نے اپنی جیب سے ایک تھیلی نکالی اور اُس میں کوئی چیز بھر دی ۔پھر تھیلی کو ایک لکڑی کے صندوق میں رکھ کر صندوق کو اچھی طرح بند کردیا۔صندوق اُس کو دیتے ہوئے اُسکے کان میں کچھ کہا۔ضعیف العمر والد صندوق لے کر خوشی خوشی گاؤں واپس پہنچا ۔بیٹوں نے جو دیکھا کہ والد ایک صندوق بغل میں دبائے چلا آرہا ہے تو سمجھ گئے کہ اس میں ضرور کچھ دولت ہے۔ اُنہوں نے اپنے والد سے یہ نہ پوچھا کہ تم اسکول کیوں نہیں گئے بلکہ سب خاطر تواضع میں لگ گئے ۔ہر ایک اُسے اپنے گھر چلنے کو کہتا پھر اُنہوں نے والد کو خوب کھانا کھلایا ۔کھانے پینے کے بعد بوڑھے نے کہا ”میرے بچو ! اپنی جوانی میں مَیں نے کچھ دولت جمع کرکے جنگل میں دفن کر دی تھی ،مجھے اسکا خیال بھی نہیں رہا ۔آج جو ادھر سے گزرا تو یاد آیا۔زمین کھوددی تو صندوق جوں کا توں تھا۔اب یہ میری زندگی تک یوں ہی بند رہے گا ۔میرے مرنے کے بعد اِسے کھولنا اور تم میں سے جو میری زیادہ خدمت کرے گا اور بڑھاپے میں آرام دے گا ،اِس دولت کا زیادہ حصہ اُسی کو ہی ملے گا۔
یہ سُن کر پانچویں بیٹے آپس میں لڑنے لگے کہ ابا کو میں اپنے پاس رکھوں گا ۔اب بوڑھا جس بیٹے کے پاس بھی جاتا اُسکی خوب آؤ بھگت ہوتی ۔سب اُسکے کھانے کپڑے اور آرام کا خیال رکھتے ۔اِسی طرح بوڑھے کی زندگی مزے میں گزرنے لگی ۔بہت دنوں تک آرام سے زندگی گزارنے کے بعد بوڑھا مر گیا ۔پانچوں بیٹوں نے مل کر بڑی شان سے اُسکو دفن کیا ،شاندار فاتحہ کرائی ۔غریبوں کو خیرات دی ۔پھر سارے کاموں سے فارغ ہونے کے بعد صندوق کھولنے لگے ۔
مگر صندوق کھولنے سے پہلے ہی پانچوں بھائیوں میں بحث ہونے لگی ۔ہر ایک کہتا میں نے ابا کی زیادہ خدمت کی ہے اِسلئے بڑا حصہ مجھے ملنا چاہیے۔آخر میں یہ طے پایا کہ سب میں برابر تقسیم کرلیں گے ۔صندوق کھو لا گیا تو اُس میں سے بڑی خوبصورت ریشمی تھیلی نکلی جس کا منہ بند تھا اُس میں چھن چھن کی آواز آرہی تھی بڑی بے صبری سے تھیلی کھولی اور فرش پر خالی کردی مگر کیا دیکھتے ہیں کہ اس میں سے کانچ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے گر کر فرش پر پھیل گئے ۔اُس پر پانچوں بیٹوں کو بہت غصہ آیا اور وہ آپس میں ہی لڑنے لگے ۔گاؤں کے دوسرے لوگ یہ دیکھ کر خوب ہنسے اور اُن نا فرمان اولاد سے کہا ؛”دیکھ لی اپنے بوڑھے باپ کی عقل ! اُسے اسکول بھیج رہے تھے ناں تم سب ،مگر اُس نے اسکول گئے بغیر کیسا مزیدار سبق سکھایا ہے “۔
Browse More Moral Stories
چڑیا کا بدلہ
Chirya Ka Badla
پریاں اور غریب موچی
Pariyaan Aur Ghareeb Mochi
عقلمند خرگوش
Aqalmand Rabbit
بدشکل شہزادے کی سمجھ داری
Bad Shakl Shezady Ki Samjhdari
انوکھی ترکیب
Anokhi Tarkeeb
غرور کی سزا
Gharoor Ki Saza
Urdu Jokes
ایک شاعر
Aik shayar
شور
Shor
کتے کا بچہ
kuttay ka bacha
بے وقوف انسان
Bewakoof Insan
کرایہ دار
Karaya Dar
مشہور زمانہ یونانی
mashhoor zamana yonani
Urdu Paheliyan
مفت کسی کا ہاتھ نہ آیا
muft kisi ke hath na aaya
جنت میں جانے کا حیلہ
jannat mein jaane ka hela
اک کپڑا ایسا کہلایا
ek kapra esa kehlaya
روشنی یا اندھیرا لاتا ہے
roshni ya andhera lata hy
وہ رہتی ہے گھر میں اکیلی کھڑی
wo rehti hai ghar me akeli khadi
گن کر دیکھا تو وہ ایک
gin kar dekha tu wo aik