Choha Landora Hi Bhala - Article No. 2391

Choha Landora Hi Bhala

چوہا لنڈورا ہی بھلا - تحریر نمبر 2391

باہر بی بلی ہماری تاک میں بیٹھی ہے،ہم بِل سے باہر نہیں جا سکتے

جمعرات 10 نومبر 2022

ماریہ کلثوم،ڈیرہ غازی خان
پہاڑ کے دامن میں چشمے کے قریب ایک چوہے اور ایک چوہیا نے بِل بنایا ہوا تھا۔وہ ہر روز اپنے بِل سے باہر آتے،چشمے کے قریب ہی جھولا موجود تھا،جو اُلجھی ہوئی جھاڑیوں سے بن گیا تھا۔وہ کھیلتے،اُچھلتے کودتے اور اپنے بِل میں گھس جاتے تھے۔
ایک دن دونوں بِل سے باہر آئے اور چشمے کے پاس بنے جھولے پر جھولا جھولنے لگے۔
اسی وقت ایک بلی قریب سے گزری۔اس نے دونوں کو کھیلتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ان دو موٹے تازے چوہوں کو دیکھ کر اس کے منہ میں پانی بھر آیا،وہ ایک پتھر کی اوٹ میں بیٹھ کر کافی دیر تک دیکھتی رہی۔پھر سامنے آکر بولی:”کیا تم میرے ساتھ کھیلنا پسند کرو گے؟“
بلی کی آواز سن کر دونوں اپنے بِل کی طرف بھاگے۔

(جاری ہے)

بلی نے کہا:”کہاں جا رہے ہو،تم مجھے اپنا دوست ہی سمجھو۔


”بھلا آگ اور پانی کی کیا دوستی،تم ہماری دوست کبھی نہیں ہو سکتی۔“چوہے نے بِل میں گھستے ہوئے جواب دیا۔
بلی بھی سمجھ گئی کہ یہ دونوں بہت چالاک ہیں،اس طرح ہاتھ نہیں آئیں گے۔وہ بل کے ارد گرد چکر لگاتی رہی،چوہے بِل سے باہر آنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔آخر چوہیا نے چوہے سے کہا:”ہم کب سے چشمے کی سیر پر نہیں گئے اور نہ جھولے کے مزے لیے۔
چلو آج جھولا جھولیں،آج میرا چشمے پہ جا کر کھیلنے کو بہت جی چاہ رہا ہے۔“
چوہے نے کہا:”باہر بی بلی ہماری تاک میں بیٹھی ہے،ہم بِل سے باہر نہیں جا سکتے۔“چوہے نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا۔
لیکن چوہیا نے چوہے کی بات نہ مانی اور بل سے باہر آ گئی۔بلی چھپ کر بیٹھی تھی،چوہیا کے پاس آئی اور کہنے لگی:”ارے،آج اکیلی آئی ہو کیا؟“
چوہیا بلی کو دیکھ کر بھاگنے ہی والی تھی کہ بلی نے آواز لگائی:”آؤ تم میری پیٹھ پر بیٹھ جاؤ،آج میں تمہیں پورے چشمے کی سیر کراتی ہوں۔

چوہیا یہ سن کر بہت خوش ہوئی اور بلی کی پیٹھ پر بیٹھ کر چشمے کی سیر کو چل پڑی۔چوہا بھی غافل نہیں تھا۔چپکے چپکے ان کے پیچھے چل پڑا۔بلی نے چوہیا سے کہا:”جلدی سے جھولے پر بیٹھ جاؤ میں تمہیں جھولا دیتی ہوں اور تم اپنی پیاری سی آواز میں گانا سناؤ۔“
چوہیا گاتے ہوئے جھولنے لگی اور بلی اسے جھولے میں مگن دیکھ کر اس پر جھپٹ پڑی۔
چوہیا کی دم اس کے دانتوں میں آگئی۔چوہے نے یہ دیکھ کر آواز لگائی:”بی بلی!تم بہت اچھا جھولا دیتی ہو۔مجھے بھی جھولا جھولنا ہے۔“
چوہیا جو اپنی دم چھڑانے کی کوشش کر رہی تھی اس نے چوہے کو دیکھا تو اس کی جان میں جان آئی۔
اس موٹے تازے چوہے کو دیکھ کر بلی کے منہ میں پانی بھر آیا اور دو چوہوں کے شکار پر دل ہی دل میں خوش ہونے لگی۔
چوہا جھٹ سے جھولے پر بیٹھ گیا اور بلی اسے جھولے دینے لگی،اچانک چوہے نے بی بلی کے منہ کے قریب چھلانگ لگائی۔بلی نے چوہے کو بھی لقمہ بنانے کے لئے منہ کھولا تو چوہیا کی دم اس کے منہ سے نکل گئی،لیکن چوہے کی دم بلی کے منہ میں رہ گئی۔اسی لمحے دونوں بھاگ کر اپنے بِل میں گھس گئے۔
”اپنی دُم تو لیتے جاؤ۔“بلی نے چوہے کی آدھی کٹی ہوئی دم کو ہلاتے ہوئے کہا۔
چوہے نے بِل میں سے جھانکتے ہوئے کہا:”بخشو بی بلی!چوہا لنڈورا ہی بھلا۔“
یہ سن کر بلی اپنا سا منہ لے کر خالی ہاتھ ملتی رہ گئی۔

Browse More Moral Stories