Sher Ki Saza - Article No. 2469
شیر کی سزا - تحریر نمبر 2469
شیر نے تالاب سے باہر آتے ہی سب کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ ظلم و ستم سے توبہ کر لی
بدھ 1 مارچ 2023
توقیر،میرپور خاص
کسی جنگل میں ایک خونخوار شیر رہتا تھا۔جنگل کے سارے جانور اس کے خوف سے سہمے رہتے۔شیر روزانہ کئی چھوٹے بڑے جانوروں کا شکار کر لیتا تھا۔جنگل کے جانوروں نے کئی بار شیر کے خلاف آپس میں مشورہ کیا اور خالہ بلی کے ذریعے سے شیر تک اپنے جذبات پہنچائے،مگر شیر طاقت کے نشے میں کوئی تجویز یا درخواست قبول نہ کرتا۔
شیر کو اپنی خالہ،بلی کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس کے خلاف سارے اجلاس لومڑی منعقد کراتی ہے اور تقریروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ بھی لیتی ہے۔لومڑی کی چالاکیاں تو مشہور ہیں،مگر اس معاملے میں وہ بہت مخلص تھی۔اسے سینکڑوں جانوروں کا درد کھائے جا رہا تھا،جو روز بہ روز مارے خوف کے کمزور ہوتے جا رہے تھے۔
شیر نے لومڑی کو خوب ڈانٹا اور آئندہ محتاط رہنے کا حکم دیا۔
لومڑی پہلے ہی دوسرے جانوروں کی وجہ سے شیر کے خلاف تحریک چلانے کا ارادہ رکھتی تھی۔اب چونکہ شیر نے اس کی بے عزتی کی تھی،اس لئے اس نے غم و غصے کا اظہار کرنے کی خاطر جنگل کے سارے جانوروں کی کانفرنس طلب کی۔جلسہ گاہ جانوروں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔لومڑی نے سارے مہمانوں کو اعتماد میں لے کر ایک تجویز پیش کی جس کو سب نے خوشی خوشی منظور کر لیا۔
اب کیا تھا،شیر صاحب کے خلاف سوچی گئی ترکیب پر عمل کرنے کے لئے سب جانوروں نے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کا فیصلہ کیا۔شیر کو اس ہنگامی اجلاس کی کانوں کان خبر نہ ہوئی،کیونکہ اجلاس کے روز شیر کی خالہ بلی کو نہیں بلایا گیا تھا۔
لومڑی نے کچھ دنوں بعد منصوبے پر کام شروع کر دیا۔چوہوں نے بڑی مہارت سے زمین میں سوراخ کیے۔ابابیلوں سے لے کر ہاتھی تک سب جانوروں نے شرکت کی اور دیکھتے ہی دیکھتے چند دنوں میں ایک بڑا تالاب بن گیا۔
سب جانوروں نے ایک ساتھ گڑگڑا کر خدا سے بارش کے لئے دعا کی۔دعائیں رنگ لائیں اور رحمت کی بارش سے پورا جنگل جل تھل ہو گیا۔تالاب پانی سے بھر گیا۔
ایک ہرن کو شیر کی کچھار کی طرف بھیجا گیا۔شیر بھوکا تھا اور اونگھ رہا تھا۔جونہی اسے ہرن کی آواز سنائی دی تو اس نے لپک کر ہرن کا پیچھا شروع کر دیا۔ہرن سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تالاب کی جانب دوڑ پڑا۔شیر بھی اپنے شکار کے پیچھے پیچھے بھاگ رہا تھا۔ہرن تالاب میں کود گیا۔
شیر تیز رفتار ہونے کی وجہ سے سنبھل نہ سکا اور تالاب میں جا گرا۔ہرن کے گرتے ہی کنارے پر کھڑے ہاتھی نے اسے اپنی سونڈ کے ذریعے باہر نکال لیا۔جنگل کا بادشاہ تالاب میں ڈبکیاں کھانے لگا۔
تالاب کے ارد گرد جشن کا سماں تھا۔شیر نے غوطے کھاتے ہوئے معافی چاہی اور آئندہ مار دھاڑ نہ کرنے کا وعدہ کیا۔لومڑی کا دل پسیج گیا اور اس نے شیر کو معاف کرنے کی درخواست پیش کی۔
لومڑی نے بلی کی ضمانت پر شیر کو تالاب سے نکالنے کا بندوبست کیا۔شیر نے تالاب سے باہر آتے ہی سب کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ ظلم و ستم سے توبہ کر لی۔
کسی جنگل میں ایک خونخوار شیر رہتا تھا۔جنگل کے سارے جانور اس کے خوف سے سہمے رہتے۔شیر روزانہ کئی چھوٹے بڑے جانوروں کا شکار کر لیتا تھا۔جنگل کے جانوروں نے کئی بار شیر کے خلاف آپس میں مشورہ کیا اور خالہ بلی کے ذریعے سے شیر تک اپنے جذبات پہنچائے،مگر شیر طاقت کے نشے میں کوئی تجویز یا درخواست قبول نہ کرتا۔
شیر کو اپنی خالہ،بلی کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس کے خلاف سارے اجلاس لومڑی منعقد کراتی ہے اور تقریروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ بھی لیتی ہے۔لومڑی کی چالاکیاں تو مشہور ہیں،مگر اس معاملے میں وہ بہت مخلص تھی۔اسے سینکڑوں جانوروں کا درد کھائے جا رہا تھا،جو روز بہ روز مارے خوف کے کمزور ہوتے جا رہے تھے۔
شیر نے لومڑی کو خوب ڈانٹا اور آئندہ محتاط رہنے کا حکم دیا۔
(جاری ہے)
اب کیا تھا،شیر صاحب کے خلاف سوچی گئی ترکیب پر عمل کرنے کے لئے سب جانوروں نے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کا فیصلہ کیا۔شیر کو اس ہنگامی اجلاس کی کانوں کان خبر نہ ہوئی،کیونکہ اجلاس کے روز شیر کی خالہ بلی کو نہیں بلایا گیا تھا۔
لومڑی نے کچھ دنوں بعد منصوبے پر کام شروع کر دیا۔چوہوں نے بڑی مہارت سے زمین میں سوراخ کیے۔ابابیلوں سے لے کر ہاتھی تک سب جانوروں نے شرکت کی اور دیکھتے ہی دیکھتے چند دنوں میں ایک بڑا تالاب بن گیا۔
سب جانوروں نے ایک ساتھ گڑگڑا کر خدا سے بارش کے لئے دعا کی۔دعائیں رنگ لائیں اور رحمت کی بارش سے پورا جنگل جل تھل ہو گیا۔تالاب پانی سے بھر گیا۔
ایک ہرن کو شیر کی کچھار کی طرف بھیجا گیا۔شیر بھوکا تھا اور اونگھ رہا تھا۔جونہی اسے ہرن کی آواز سنائی دی تو اس نے لپک کر ہرن کا پیچھا شروع کر دیا۔ہرن سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تالاب کی جانب دوڑ پڑا۔شیر بھی اپنے شکار کے پیچھے پیچھے بھاگ رہا تھا۔ہرن تالاب میں کود گیا۔
شیر تیز رفتار ہونے کی وجہ سے سنبھل نہ سکا اور تالاب میں جا گرا۔ہرن کے گرتے ہی کنارے پر کھڑے ہاتھی نے اسے اپنی سونڈ کے ذریعے باہر نکال لیا۔جنگل کا بادشاہ تالاب میں ڈبکیاں کھانے لگا۔
تالاب کے ارد گرد جشن کا سماں تھا۔شیر نے غوطے کھاتے ہوئے معافی چاہی اور آئندہ مار دھاڑ نہ کرنے کا وعدہ کیا۔لومڑی کا دل پسیج گیا اور اس نے شیر کو معاف کرنے کی درخواست پیش کی۔
لومڑی نے بلی کی ضمانت پر شیر کو تالاب سے نکالنے کا بندوبست کیا۔شیر نے تالاب سے باہر آتے ہی سب کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ ظلم و ستم سے توبہ کر لی۔
Browse More Moral Stories
حق بات کا انعام
Haq Baat Ka Inaam
سپر مین کی وادی!
Supermen Ke Dadi
آتش بازی (پہلا حصہ)
Aatish Baazi
تمغہ کی تلاش
Tamgha Ki Talaash
آمنہ اور ایلیا
Amna Aur Elia
میٹھے پھل
Meethay Phal
Urdu Jokes
پہلا دوست
Pehla dost
سائنسدان
Sciencedan
ایک شخص
Aik Shakhs
ہمدردی کے دو بول
hamdardi ke do bol
غریب دیہاتی
Gareeb dehati
استاد
Ustaad
Urdu Paheliyan
منہ ہے چھوٹا بڑی ہے بات
munh hai chota badi hai baat
شیشے کا گھر لوہے کا در
sheeshay ka ghar lohe ka dar
بند آنکھوں نے جو دکھلایا
band ankhon ne jo dikhlaya
ایک سمندر تیس جزیرے
ek samandar tees jazeera
دن کو اس کا کام نہیں ہے
din ko uska kaam nahi hai
پہیے دن میں جتنے کھائیں
pahiye din me jitne khaen
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos