Jhagra Ya Pyar - Article No. 2026
جھگڑا یا پیار - تحریر نمبر 2026
شرارتی ادریس احمد کو اپنے چھوٹے بھائی لطیف کو چڑانے میں بے حد مزا آتا ہے لیکن اُس کا مقصد لطیف کا دل دکھانا نہیں ہوتا
جمعہ 30 جولائی 2021
ادریس احمد اور لطیف دو بھائی ہیں۔ادریس احمد لطیف سے تین سال چھوٹا ہے اور پڑھائی میں اُس سے دو سال پیچھے ہے۔لطیف ساتویں کلاس میں پڑھتا ہے۔دونوں کی عادتیں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔لطیف کم عمر ہونے کے باوجود اکیلا رہنا پسند کرتا ہے اور بات چیت بھی کم کرتا ہے جبکہ ادریس احمد اتنا شرارتی ہے کہ گھر کے سب لوگ اُس کی شرارتوں سے تنگ رہتے ہیں۔تاہم پڑھائی میں دونوں بھائی بہت اچھے ہیں اور کلاس میں ہمیشہ فرسٹ آتے ہیں۔اس لئے اُس کے پاپا اُس کی شرارتوں کے باوجود اُس سے خوش رہتے ہیں۔دونوں بھائیوں کے مزاج مختلف ہونے کی وجہ سے اُن میں اکثر جھگڑا بھی رہتا ہے۔
شرارتی ادریس احمد کو اپنے چھوٹے بھائی لطیف کو چڑانے میں بے حد مزا آتا ہے لیکن اُس کا مقصد لطیف کا دل دکھانا نہیں ہوتا بلکہ وہ صرف اُسے ہنسانے اور اُس سے کھیلنے کیلئے ایسا کرتا ہے جبکہ لطیف اتنا ناراض ہو جاتا ہے کہ کئی کئی دن تک اُس سے بات نہیں کرتا ۔
(جاری ہے)
ایک دن دونوں بھائی کسی بات پر جھگڑ پڑے،نوبت مارپیٹ تک پہنچ گئی ،حالانکہ جب لطیف غصہ میں آتا تو ادریس خاموش ہو جاتا ہے لیکن اُسے بھی پتا نہیں اُس دن کیا ہوا کہ وہ لطیف سے اُلجھ گیا اور اس دوران میں اتفاق سے پاپا بھی آگئے۔اُنہوں نے دیکھا کہ ماں کے سمجھانے کے باوجود دونوں بچے لڑ رہے ہیں تو وہ بہت ناراض ہوئے۔اُنہوں نے کہا کہ میرے گھر میں نہ ہونے پر تم دونوں اس طرح لڑتے رہتے ہو؟آج تو میں ہوں کل نہیں رہوں گا،تو کیا اسی طرح سے لڑو گے پھر تمہیں کون سمجھانے آئے گا؟
پاپا کی بات کا ادریس پر اتنا اثر ہوا کہ وہ بدل ہی گیا۔وہ لطیف سے زیادہ خاموش اور اکیلا رہنے لگا۔لطیف کو ادریس کا بدلا ہوا یہ روپ کچھ اچھا نہیں لگا۔وہ سوچنے لگا بھائی کا رویہ میرے ساتھ ایسا تو نہیں تھا،وہ تو چڑیوں کی طرح ہمیشہ چہکتا رہتا تھا،یقینا میری وجہ سے ہی یہ سب ہوا ہے۔اُس کو پہلی مرتبہ یہ محسوس ہوا کہ ادریس کی شرارتوں کی وجہ سے ہی گھر میں رونق لگی رہتی ہے۔اُس نے اپنے گھر میں ایسی اُداسی کبھی نہیں دیکھی تھی۔یہ سوچتے سوچتے وہ باغیچے کی طرف بڑھا۔اچانک اُس کی نظر پاس والے امرود کے درخت پر پڑی۔
اُس نے دیکھا کہ ایک طوطا اپنی چونچ سے اپنے بچے کو امرود کھلا رہا ہے،یہ دیکھ کر اُس کو اپنی ماں کی یاد آگئی۔تب ہی آسمان کالے کالے بادلوں سے گھر گیا اور زور دار آندھی کے آثار بننے لگے۔دیکھتے ہی دیکھتے ہوا تیز ہو گئی اور ایک چھوٹا پیڑ اپنے بغل کے بڑے پیڑ کے سہارے تیز ہوا کا مقابلہ کرنے لگا۔لطیف کو محسوس ہوا کہ یہ بڑا پیڑ کوئی اور نہیں ادریس احمد ہے۔وہ تیزی سے دوڑتا ہوا گھر آیا اور ادریس احمد سے لپٹ کر رونے لگا۔ادریس احمد نے اُس کی آنکھوں سے آنسو پونچھتے ہوئے کہا،بھائی ادریس احمد ہم پھر جھگڑیں گے کیونکہ پیار ہو تو جھگڑا بھی پیار لگتا ہے۔ اُن دونوں کو خوش دیکھ کر اُن کے ممی پاپا بھی مسکرانے لگے۔
Browse More Moral Stories
میں ہوں مریخ
Main Hoon Mars
شہزادوں کا امتحان
Shehzadoon Ka Imtehaan
پانچواں مجرم
Panchwaan Mujrim
ہرن کی نصیحت
Hiran Ki Nasehat
کنویں کے مینڈک
Kunween Ke Maindak
تین تحفے
Teeen Tohfay
Urdu Jokes
ایک بچہ رو رہا تھا
Aik Bacha Ro Raha Tha
میزبان مہمان سے
mezban mehman se
ایک آدمی مرنے کے بعد
Aik Admi marne ke baad
ایک صاحب نے اپنے بٹیے
aik sahib ne apne bete
شاہجہان کی وفات
shahjahan ki wafat
ڈاکٹر اپنے مریض سے
Dr apne mareez se
Urdu Paheliyan
اک منا پانی میں نہائے
ek munna pani me nahae
اس رانی کے کیا ہی کہنے
us rani ke kya hai kehne
آپ نے ہاتھ میں اسے سمبھالا
apny hath me is shambhala
ہاتھ میں لے کر ذرا گھمایا
hath me leke zara ghumaya
یا وہ آتا ہے یا وہ جاتا ہے
ya wo aata hai ya wo jata hai
کھلا پڑا ہے ایک خزانہ
khula pada hai ek khazana