Sahhi Chor - Article No. 1346
شاہی چور - تحریر نمبر 1346
سلطان محمود غزنوی کے زمانے میں شہر میں چوریاں زیادہ ہونے لگیں تو چوروں کو پکڑنے کے لئے شاہ نے یہ تدبیر کی کہ شاہی لباس اتار کر چوروں کا سا پھٹا پرانا لباس پہن لیا اور
جمعہ 29 مارچ 2019
سلطان محمود غزنوی کے زمانے میں شہر میں چوریاں زیادہ ہونے لگیں تو چوروں کو پکڑنے کے لئے شاہ نے یہ تدبیر کی کہ شاہی لباس اتار کر چوروں کا سا پھٹا پرانا لباس پہن لیا اور شہر میں گشت کرنے لگے۔ ایک جگہ دیکھا کہ بہت سے چور اکھٹے بیٹھے ہیں۔ بادشاہ بھی وہاں جاکر بیٹھ گیا۔چوروں نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ بادشاہ نے کہا کہ میں بھی تم ہی جیسا ایک آدمی ہوں۔
چوروں نے سمجھا کہ یہ بھی کوئی چور ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم لوگ ماہرینِ فن ہیں، کوئی عام چور نہیں ہیں، تم اپنا کوئی ہنر بتاؤ۔ اگر تمھارے اندر کوئی ہنر ہوگا تو تمھیں شریک کریں گے ورنہ نہیں۔بادشاہ نے کہا: آپ لوگ کیوں گھبراتے ہیں؟آپ لوگوں میں چوری کی جو صفت،ہنر اور فن ہے میرا ہنر اگر اس سے زیادہ پانا تو مجھے شریک کرنا ورنہ بھگادینا۔
(جاری ہے)
؎مجرماں را چوں بہ جلاداں دہندچوں بجنبد ریش من ایشان رہندجب مجرمین کو پھانسی کے لئے جلادوں کے حوالہ کر دیاجاتا ہے اس وقت اگر میری داڑھی ہل جاتی ہے تو مجرمین پھانسی کے پھندے سے چھوٹ جاتے ہیں۔ یہ سن کر چور مارے خوشی کے کہنے لگے کہ ؎ قوم گفتندش کہ قطب ما توئیروز محنت ہا خلاص ما توئیآپ تو چوروں کے قطب ہیں۔ جب ہم کسی مصیبت میں پھنسیں گے تو آپ ہی کے ذریعہ ہم کو خلاصی ملے گی۔ لہذا فیصلہ ہو ا کی آج بادشاہ کے یہاں چوری کی جائے کیونکہ آج سب اراکین نہایت پاور فل ہیں اور مصیبت سے چھڑانے والا داڑھی والا بھی ساتھ ہے۔لہذا سب بادشاہ کے محل کی طرف چل پڑے۔ راستہ میں کتا بھونکا تو کتے کی آواز پہچاننے والے نے کہا کہ کتا کہہ رہا ہے کہ بادشاہ تمھارے ساتھ ہے لیکن چور پھر بھی چوری کے ارادے سے باز نہ آئے۔ لہذا بادشاہ کے یہاں چوری ہوئی۔چوروں نے خزانہ لوٹ لیا اور جنگل میں بیٹھ کر ماہرحساب نے سب کا حصہ لگا کر چند منٹ میں تقسیم کردیا۔ بادشاہ نے کہا: سب لوگ اپنا اپنا پتہ لکھوادیں تاکہ آئندہ جب چوری کرنا ہو تو ہم لوگ آسانی سے جمع ہو جائیں۔ اس طرح بادشاہ نے سب کا پتہ نوٹ کر لیا۔اگلے دن شاہ نے عدالت لگائی اور پولیس والوں کوحکم دیا کہ سب کو پکڑ لاؤ۔جب سب چور ہتھکڑیاں ڈال کر حاضر کئے گئے تو بادشاہ نےسب کو پھانسی کا حکم دے دیا اور کہا کہ اس مقدمہ میں کسی گواہ کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ سلطان خود وہاں موجود تھا۔
اسی طرح قیامت کے دن اللہ تعالی کو کسی گواہ کی ضرورت نہیں جب چھ کے چھ چور پھانسی کے تختہ پر کھڑے ہو گئے تو وہ چور جس نے بادشاہ کو دیکھا تھا اس نے پہچان لیا کہ یہ وہی بادشاہ جو رات کو ہمارے ساتھ تھا۔ وہ تختہ دار سے چِلاّیا کہ حضور کچھ دیر کو ہماری جانوں کو امان دی جائے ،میں آپ سے تنہائی میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔بادشاہ نے کہا: ٹھیک ہے،تھوڑی دیر کے لئے پھانسی کو موقوف کر دو اور اس کو میرے پاس بھیج دو۔
چور نے حاضر ہو کر عرض کیاکہ ہر یکے خاصیتے خود وا نموداے بادشاہ! ہم میں سے ہر ایک نے اپنا اپنا ہنر دکھا دیا لیکن ایں ہنر ہا جملہ بدبختی فزودہمارے سب کے سب ہنر جن پر ہم کو ناز تھا انہوں نے ہماری بدبختی کو اور بڑھادیا کہ آج ہم تختہ دار پر ہیں۔ اے بادشاہ!میں نے آپ کو پہچان لیا ہے، آپ نے وعدہ فرمایا تھا کہ جب مجرموں کو تختہ دار پر چڑھایا جاتا ہے اس وقت غایتِ کرم سے اگر میری داڑھی ہل جاتی ہے تو مجرمین کو پھانسی سے نجات پاجاتے ہیں۔
لہذا اپنے ہنر کا ظہور فرمایئے تاکہ ہماری جان خلاصی پا جائے۔ مولانا رومی فرماتےہیں کہ سلطان محمود نے کہا تمھارے کمالاتِ ہنر نے تو تمھاری گردنوں کو مبتلاءِ قہر کردیا تھا لیکن یہ شخص جو سلطان کا عارف تھا اس کی چشم ِسلطان شناس کے صدقہ میں میں تم سب کو رہا کرتا ہوں اس قصہ کو بیان فرما کر مولانا رومی فرماتے ہیںکہ دنیا میں ہر شخص اپنے ہُنر پر ناز کررہا ہے ،بڑے بڑے اہل ہنر اپنی بد مستیوں میں مست اور خداسے غافل ہیں
لیکن قیامت کے دن ان کےیہ ہنر کچھ کام نہ آ ئیں گے اور ان کو مبتلائے قہر و عذاب کردیں گے لیکن ؎جز مگر خاصیت آں خوش حواسکہ بشب بود چشم او سلطاں شناسجن لوگوں نے اس دنیا کے اندھیرے میں اللہ کو پہچان لیا ،نگاہِ معرفت پیدا کر لی قیامت کے دن یہ خود بھی نجات پائیں گے اور ان کی سفارش گنہگاروں کے حق میں قبول کی جائے گی۔
Browse More Moral Stories
آزاد پنچھی
Azad Panchi
سمندری پریاں
Samundari Pariyaan
تالاب کا راجا
Talab Ka Raja
رزق نعمت
Rizq Naimat
ازمیر کی شہزادی
Izmir Ki Shehzadi
جیسا کرو گے
Jaisa Kro Gay
Urdu Jokes
نئی نویلی دلہن
nai noyli dulhan
لیڈی مونٹ بیٹن
lady mountbatten
رک جاؤ
Ruk Jao
لیڈی ٹیچر
Lady Teacher
انشااللہ
Inshallah
پالتو کتا
Paltu Kutta
Urdu Paheliyan
سر ہے چمٹا منہ نوکیلا
sar hi chimta munh nokeela
سونے کا بن کر آتا ہے
sony ka ban kar ata hai
دھرتی سے نکلا اک بالک
dharti se nikla ek balak
کالے بن کے کالی ماسی
kaaly ban kay kaaly maasi
کبھی ہیں لال کبھی ہیں کالے
kabhi hen laal kabhi hen kaaly
کان پکڑ کر ناک پہ بیٹھے
kaan pakad kar naak pe baithe