Jugnu Ka Mithu - Teesra Hissa - Article No. 2401

Jugnu Ka Mithu - Teesra Hissa

جگنو کا مٹھو (تیسرا حصہ) - تحریر نمبر 2401

ارے بھائی!تم نے تو اقبال کا شعر پڑھ دیا،تمہیں کیسے یاد ہو گیا

جمعرات 24 نومبر 2022

تسنیم جعفری
”کل اتوار ہے اور ہم سب پکنک پر جائیں گے․․․․!“جگنو نے سکول سے آتے ہی اعلان کیا ”کون لے کر جائے گا تمہیں پکنک پر․․․؟“آپا نے طنز کیا۔
”ابو․․․․․اور کون!انہوں نے پچھلے ہفتے وعدہ کیا تھا کہ اگر پاکستان میچ جیت گیا تو ہمیں پکنک پر لے جائیں گے۔امی جب رات کو ابو آجائیں تو انہیں یاد کرا دیجئے گا۔

”کیا بکواس ہے یہ․․․․․پاکستان میچ جیت گیا تو ابو تم لوگوں کو پکنک پر لے کر جائیں گے․․․․!میں تو نہیں جاؤں گی دادی جان کے پاس رہوں گی۔“آپا غصے سے بولیں۔
”مگر بیٹا میں تو صبح تمہارے چچا کی طرف جاؤں گی،تم چلی جانا پکنک پر․․․․کبھی کبھار گھوم بھی لینا چاہئے،باغ کی سیر سے دماغ کھلتا ہے۔

(جاری ہے)

“دادی جان نے مشورہ دیا۔


”بالکل ٹھیک کہا دادی جان․․․․انہیں بہت ضرورت ہے دماغ کھولنے کی،پتہ نہیں کب سے بند پڑا ہے،بھوت بنگلہ بن گیا ہے۔“جگنو ہنستے ہوئے بولا۔
”تم اپنی چونچ بند رکھو ورنہ․․․․!“آپا نے اسے مارنے کے لئے دادی جان کے نیچے سے کشن کھینچنے لگیں تو ساتھ ہی ان کی تسبیح بھی کھینچ کر ٹوٹ گئی۔
”ارے․․․․بیٹا یہ کیا کیا تم نے؟غصے میں میری تسبیح ہی توڑ ڈالی․․․․!اتنا غصہ بھی ٹھیک نہیں ہوتا،بھائی تو مذاق کر رہا تھا۔
“دادی جان تسبیح کے دانوں کو دیکھ کر تاسف سے بولیں۔
”سوری دادی جان!یہ سب اس جگنو کا قصور ہے،اسے کیا ضرورت ہوتی ہے بلاوجہ مذاق کرنے کی․․․․!“آپا جگنو کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہوئے بولیں۔
”ارے دادی جان میں ابھی ٹھیک کر دیتا ہوں،“جگنو تابعداری سے بولا اور جلدی جلدی تسبیح کے دانے اکٹھے کرنے لگا،”جاؤ شمع سوئی دھاگہ لے کو آؤ۔

”ارے بیٹا رہنے دو،بہت مشکل ہے قالین پر دانے کہاں نظر آئیں گے․․․!“دادی فکر مندی سے بولیں۔
”ارے دادی جان آپ فکر ہی نہ کریں،پرونا ایک ہی تسبیح میں ان بھکرے دانوں کو جو مشکل ہے تو اس مشکل کو آسان کرکے چھوڑوں گا۔“
”ارے بھائی!تم نے تو اقبال کا شعر پڑھ دیا،تمہیں کیسے یاد ہو گیا․․․․؟“شمع حیرت سے بولی۔

”بھئی یہ سب تو مٹھو کی دوستی کا کرشمہ ہے کہ مجھے بھی اقبال کے اشعار سے دلچسپی ہو گئی․․․․․کیوں مٹھو بھیا․․․․؟“
”ذرہ نوازی ہے جگنو میاں!“مٹھو شرماتے ہوئے بولا۔
اگلے دن صبح صبح سب تیار ہو کر تمام سازو سامان سمیت گاڑی میں آ بیٹھے۔آگے امی ابو بیٹھے تھے،پیچھے جگنو اور شمع،درمیان میں مٹھو کا پنجرہ رکھا تھا۔
آپا بیٹھنے کے لئے آئیں تو ان کے لئے جگہ نہ تھی،انہیں بے حد غصہ آیا،”یہ مٹھو یہاں کیا کر رہا ہے․․․․کون لایا ہے․․․․؟اسے نیچے اتارو اسی وقت۔“
”ارے ارے آپا․․․!ذرا ادب سے بات کریں آخر آپ کے پروفیسر صاحب کا مٹھو ہے․․․․!“
”تم اپنی بکواس بند کرو!میں کہاں بیٹھوں گی اب․․․․؟“آپا کو مزید غصہ آگیا۔
نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
مٹھو نے لقمہ دیا
”او مٹھو․․․․!تم اپنی چونچ بند رکھو،تم پر بھی جگنو کا اثر ہو گیا ہے۔
مجھے اس کا پنجرہ دو میں اندر رکھ کر آتی ہوں۔“
”ارے آپا ناراض کیوں ہوتی ہو۔میں اسے اُٹھا کر اپنی گود میں رکھ لیتا ہوں آپ یہاں بیٹھیں۔“جگنو بولا۔
صبح سویرے پارک میں پہنچ کر بہت مزہ آیا،سب سے زیادہ خوش مٹھو تھا۔طرح طرح کے پرندے چہچہا رہے تھے اور مٹھو بھی انہیں دیکھ دیکھ کر سیٹیاں بجا رہا تھا اور ان کی نقلیں اتار رہا تھا۔

”بھئی میں ذرا سستا لوں․․․!“ابو نے ہری ہری گھاس پر لیٹ کر آنکھیں بند کر لیں۔
کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
مٹھو بولا
”تو ہی دیکھ مٹھو!میں تو بہت تھکا ہوا ہوں۔“مٹھو کے اس بے وقت کے شعر پر ابو نے بے زاری سے کہا تو مٹھو انہیں چھوڑ کر پھولوں کی طرف متوجہ ہو گیا۔

واہ وا،پھول ہیں باغ میں یا پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے،نیلے نیلے،پیلے پیلے پیرہن
اتنے میں جگنو اور شمع کے درمیان کسی بات پر بحث چھڑ گئی،وہ دونوں اپنی اپنی بات پر اڑے ہوئے تھے اور فیصلہ نہیں ہو پا رہا تھا۔
”اچھا چلو مٹھو سے پوچھ لیتے ہیں․․․․!“جگنو بولا
”ہاں یہ ٹھیک ہے․․․․!“شمع بھی متفق ہو گئی۔۔۔
(جاری ہے)

Browse More Moral Stories