
Kalu Miyan - Article No. 1902
کالو میاں
واقعی یہ تو بہت بُرا کام ہے،شاہد مجھے معاف کر دو،میں آئندہ کبھی تمہیں ایسا نہیں کہوں گا
ہفتہ 20 فروری 2021

اسکول سے واپسی پر ننھے میاں گھر میں داخل ہوئے تو سلام کیے بغیر ہی سیدھے اپنے کمرے میں چلے گئے۔کچھ دیر بعد دروازے کی گھنٹی بجنے پر ننھے کی امی نے دروازے کے پاس جا کر پوچھا:”کون ہے؟“
باہر سے محلے کی ایک خاتون غصے میں بھری آواز میں بولیں:”دروازہ کھولیے،میں شاہد کی امی ہوں۔“
ننھے میاں کی امی نے دروازہ کھولا تو وہ اپنے بیٹے شاہد کے ساتھ گھر میں داخل ہو گئیں:”کہاں ہے ننھا،میں تو اسے بہت اچھا بچہ سمجھتی تھی، لیکن اس نے تو حد ہی کر دی۔“
”بہن!آخر ہوا کیا ہے،کچھ بتائیے تو سہی۔“ننھے میاں کی امی نے نرم لہجے میں شاہد کی امی سے پوچھا۔
”ہونا کیا ہے!میرے بیٹے کا رنگ کالا ہے،لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ آپ کا بیٹا اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اسے کالو،کالو کہہ کر چھیڑتا رہے۔
(جاری ہے)
آج شاہد روتے روتے گھر واپس آیا ہے۔
“”بہن!آپ بیٹھ جائیے میں ننھے میاں کو بلاتی ہوں:”ننھے میاں!کہاں چھپ گئے ہیں،آپ فوراً ادھر آئیے۔“امی نے غصے سے کہا۔
کچھ دیر بعد ننھے میاں آگئے۔ننھے میاں کے ساتھ ان کی دادی بھی امی کی آواز سن کر آگئیں۔شاہد کی امی نے دادی کو سلام کیا اور ساری بات بتائی۔یہ سب سن کر دادی کہنے لگیں:”ننھے میاں!مجھے آپ سے ایسی اُمید نہیں تھی۔“
”دادی!شاہد بھی مجھے روزانہ چڑاتا ہے۔“ننھے میاں نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا۔
”ارے!بچوں میں یہ گندی عادت کیسے پیدا ہو گئی؟“دادی نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا۔
پھر دادی دونوں بچوں کو سمجھاتے ہوئے بولیں:”کسی کے بُرے نام رکھنا،لمبے کو لمبو،موٹے کو موٹو اور چھوٹے قد والے کو چھوٹو یا ٹھگنا کہہ کر اس کا مذاق اُڑانا بہت بُری بات ہے۔میں آپ دونوں کو ایک سچی کہانی سناتی ہوں پھر مجھے بتانا کہ آپ دونوں نے اچھا کام کیا ہے یا بُرا؟“
دادی نے بتایا کہ عالم اسلام کے پہلے موذن حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سیاہ فام تھے۔ایک شخص نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اس طرح پکارا:”ارے کالی عورت کے بیٹے!“
حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جب دربار رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کی شکایت کی تو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”مجھے توقع نہیں تھی کہ تمہارے سینوں میں ابھی تک اسلام سے پہلے کے زمانے کا تکبر موجود ہو گا۔“
”اس کے بعد اس شخص نے پتا ہے کیا کیا؟“دادی نے درمیان میں کہا:”ننھے میاں اور شاہد میاں!تم دونوں اسے غور سے سنو!اس شخص نے اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیا اور کہا کہ بلال رضی اللہ عنہ!جب تک آپ اپنا پاؤں میرے چہرے پر نہیں رکھیں گے،میں اس وقت تک ہر گز اپنا سر زمین سے نہیں اُٹھاؤں گا۔آخر اس شخص کے بہت ضد کرنے پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا پاؤں اس شخص کے چہرے پر رکھا۔“
دادی نے دونوں بچوں سے پوچھا:”میرے پیارے بچو! اب بتاؤ تم دونوں اچھا کام کر رہے تھے یا بُرا؟“
ننھے میاں فوراً بولے:”دادی!واقعی یہ تو بہت بُرا کام ہے،شاہد مجھے معاف کر دو،میں آئندہ کبھی تمہیں ایسا نہیں کہوں گا۔“
شاہد نے اُٹھ کر ننھے میاں کو گلے لگایا اور کہا:”مجھے بھی معاف کر دو،میں بھی آئندہ تمہیں تنگ نہیں کروں گا۔“
دونوں بچوں کو یوں ملتا دیکھ کر شاہد کی امی کا غصہ ختم ہو گیا اور ننھے میاں کی والدہ اور دادی بھی خوش ہو گئیں۔
مزید اخلاقی کہانیاں

پانچ لاکھ
5 Lakh

ہر ہاتھ ملانے والا شخص دوست نہیں ہوتا
Har Hath Milane Wala Shakhash Dost Nahi Hota

پنکی اور میکی کی دوستی
Pinki Aur Miki Ki Dosti
دولت اور علم
Daulat Aur Ilm

مکّار پری (آخری قسط)تحریر: مختار احمد
Makkar Pari

درویش اور اس کا چیلا
Darwaish Aur Is Ka Chaila

چالاک ہرن اور چیتا
Chalak Hiran Aur Cheetah

دادا کے کھیت میں
Dada Ke Khait Mein

ریچھ کا شکار
Reech Ka Shikar

جشن نو بہار
Jashn E Nou Bahar

پہچان
Pehchaan

مور کے پَر
Mor Ke Par
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.