Main Hoon Mano Billi - Article No. 1809

Main Hoon Mano Billi

میں ہوں․․․مانو بلی - تحریر نمبر 1809

میرا نام مانو بلی ہے ۔میں آج کل اپنے جنگل کو چھوڑ کر شہر میں آئی ہوئی ہوں

پیر 28 ستمبر 2020

صائم جمال
اسلام علیکم!میرا نام مانو بلی ہے ۔میں آج کل اپنے جنگل کو چھوڑ کر شہر میں آئی ہوئی ہوں۔ کیوں آئی ہوں تو اس لئے کہ مجھے جنگل کی زندگی پسند نہیں ہے ۔اوہ!خدایا میرے پیٹ میں تو بھوک سے چوہے بھی مرے پڑے ہیں ۔ارے یہ سامنے ہی تو گوشت کی دکان ہے ،چلو وہیں چلتی ہوں ۔وہاں جا کر کیا دیکھتی اور سنتی ہوں کہ ایک قصائی صاحب تازہ اور باسی گوشت مکس کر رہے ہیں جبکہ قصائی کا ملازم کہہ رہا ہے کہ استاد اس طرح تو لوگ بیمار پڑ جائیں گے ۔
لیکن قصائی صاحب نے بڑا کرارا سا تھپڑ ملازم کو جڑ دیا اور بولا۔”تجھے بڑی پروا ہے لوگوں کی۔ مرتے ہیں تو مرنے دو پہلے بھی کون سا نہیں مر رہے کورونا وائرس سے زیادہ خطر ناک کام تو نہیں میں کر رہا جہاں اس وائرس سے اتنے مر گئے وہاں کچھ اور مر جائیں تو کیا فرق پڑتا ہے ۔

(جاری ہے)

بھئی مجھے تو اپنی جان پیاری تھی اس لئے میں تو وہاں سے بھاگ کھڑی ہوئی ۔

راستے میں کیا دیکھتی ہوں کہ ایک بوڑھی عورت سڑک پار کرنا چاہتی ہے اور بار بار یہ کہتی ہے کہ ہائے میرا بچہ میں کیسے ڈاکٹر کے پاس پہنچ کر اسے فیس دوں تاکہ وہ میرے بچے کا آپریشن کرے۔
لیکن وہ سڑک کس طرح پار کر سکتی ہے کیونکہ لوگوں نے تو جگہ جگہ پر غلط پارکنگ کی ہوئی ہے ۔خیر اسے تو اپنے بچے کی جان بچانی تھی اس لئے کسی نہ کسی طرح سڑک پار کر گئی ۔
اور پھر جو لوگوں نے اسے گالیوں سے نوازا توبہ الامان۔بھئی اس بوڑھی عورت کی وجہ سے کئی گاڑیاں جو لہرا گئیں تھیں ۔بھئی ہائی اسپیڈ پر اچانک بریک لگائی جائے تو گاڑیاں اسی طرح لہراتی ہوں گی جیسے اب۔”ارے یہ سامنے تو ایک اور مانو بلی نظر آرہی ہے اور اس کے منہ میں بڑا سا گوشت کا ٹکڑا ہے ۔اتنے میں وہ مجھ تک پہنچ گئی اور بولی۔”ارے بی بلی تم یہاں پر نئی ہو؟“میں نے بے اختیار سر ہلا دیا۔
”اچھا اچھا پھر تو ہماری مہمان ہوئی نا؟“”بھوکی ہو یہ گوشت کا ٹکرا کھالو۔“”نہیں یہ تو تم اپنے لئے لائی ہو۔“میں نے کہا تو وہ بولی۔ارے تمہارا خیال میں اور میرے ساتھی نہیں رکھیں گے تو اور کون رکھے گا آخر کوبلیت بھی تو کسی چیز کا نام ہے۔
بہت بہت شکریہ․․․․․کھانا کھا کر میں نے سوچا تھوڑی سی چہل قدمی کرلوں اس لئے آگے چل پڑی ۔
ابھی میں نے تھوڑی سی واک کی تھی کہ میں نے ایک روتے ہوئے بچے کو دیکھا جو پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوئے تھا اور آہستہ آہستہ کہہ رہا تھا اماں مجھے بھوک لگی ہے۔ کوئی بات نہیں یہ جو سامنے انکل کی برگر کی دکان ہے یہ اسے ایک برگر دیدے گا۔ لیکن یہ کیا ہوا؟چٹاخ چٹاخ تھپڑ بچے کے منہ پر پڑے اور ساتھ ہی انکل کی کرخت آواز کانوں میں پڑی۔چل دفع ہو جا یہاں سے،اور اپنے ماں باپ کے پاس جا کر مر۔
وہ بیچارہ معصوم بچہ بھاگ کھڑا ہوا اور کیسی درد بھری آواز میں رو رہا تھا۔حیرت ہے میں نے تو سنا تھا کہ انسان صرف محبت کرنا جانتا ہے ۔لیکن یہاں کیا ہو رہا ہے؟ میں اپنے آپ سے یہ سوا ل کرتی ہوئی چلی جا رہی تھی کہ مجھے لوگوں کے رونے کی آواز سنائی دی اور ساتھ ہی کوئی بولا۔”ظالموں نے سب کو مار ڈالا کسی کو نہ چھوڑا۔“
بعد میں لوگوں کی زبانی معلوم ہوا کہ بازار میں نا معلوم افراد نے فائرنگ کرکے وہاں پر موجود ہر فرد کو گولیوں سے چھلنی کر دیا اور پھر وہاں سے فرار ہو گئے۔
اوہ!میرے خدایا یہاں پر انسان انسان کو اس قدر بے رحمی سے مار ڈالتا ہے ۔ہمارے جنگل میں تو ہر کوئی پیار محبت سے رہتا ہے اور پھر شہر تو پیار اور محبت سے بنتے ہیں ۔میری اماں کہتی ہیں اگر دلوں میں دوسروں کے لئے محبت نہ ہو تو دل و حشی درندہ بن جاتا ہے ۔کیا اس ملک کے سبھی انسانوں کے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت ختم ہو گئی ہے؟تو جنگل تو یہ جگہ ہوئی نا؟اور جہاں ہم رہتے ہیں وہ شہر ہوا کیونکہ پیار اور محبت تو وہاں زیادہ ہے اس کے ساتھ ہی مانو بلی نے اپنے شہر کی راہ لی۔ساتھیو!یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اس وقت ملک کن حالات سے دوچار ہے ہمیں ہر لمحہ پیار محبت بانٹنا ہے کیونکہ خدا نے بھی ہمیں انسانوں سے پیار محبت کی تلقین کی ہے۔ تو آئیے ہم انسانوں سے محبت کا عہد کریں۔

Browse More Moral Stories