Phool Ka Jawab - Article No. 1048
پھول کا جواب
چھوٹا سا پھول اپنی پیاری آواز میں کہنے لگا؛“ شہزادہ عالم ! میں کوشش کرتا ہوں کہ آپ مجھے دیکھ کر خوش ہوتے رہیں۔ میں بہت ننھا ساپھول ہوں۔ اسلئے کوشش کرتا ہوں کہ میں سب سے بہترین پھول بنوں
جمعرات نومبر

ایک دن ایک شہزادہ اپنے باغ کی سیر کو آیا۔ اُس باغ میں ایک ندی بھی بہتی تھی۔ جسکی لہروں کی آواز سے یوں لگتا تھا جیسے وہ گانا گارہی ہو۔ باغ میں بڑے بڑے درخت تھے جن کے سائے کی وجہ سے ہمیشہ وہاں سے ہمیشہ وہاں ٹھنڈک رہتی تھی۔
بہت ہی نرم ملائم گھاس تھی۔ ایسا لگتا تھا جیسے پورے باغ میں سبز قالین بچھا ہو۔ اس گھاس میں انتہائی خوبصورت پھول بھی اْگے ہوئے تھے۔ شہزادہ ندی کے قریب دم بخود کھڑا ہوگیا اور پھر اونچی آواز میں کہنے لگا”اے پیارے درختو۔
پھولو اور بہتے ہوئے پانی؛ تم سب میرے لئے کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہو۔ لیکن آج میری درخواست مانو اور مجھے بتاوٴ کہ تم میرے لئے کیا کرتے ہو؟ اے بوڑھے برگدا! پہلے تم بتاوٴ میرے لئے کیا کرتے ہو؟“ شہزادے کی درخواست سن کر بوڑھے برگد سے ایک خوشی سے بھر پور آواز آئی۔
(جاری ہے)
” شہزادہ عالم! میں سارا دن دھوپ اور گرمی میں یہاں کھڑا رہتا ہوں اور اپنی شاخیں بچھائے رکھتا ہوں۔ سہ پہر کے بعد گھوڑے اور بھیڑ بکریاں آتی ہیں اور میرے سائے میں آرام کرتے ہیں۔ یہ میرا کام ہے جو میں سارا دن آپ کے لئے کرتا ہوں۔
شہزادے نے بوڑھے برگد کا جواب سنا اور اْسے شاباز دی۔ شہزادہ پھر ندی کی طرف مڑا جو اْس کے پیچھے بہہ رہی تھی اور اْس سے پوچھنے لگا۔ اے پیاری ندی ! تم میرے لئے سارا دن کیا کرتی ہو۔ ندی نے گنگناتے ہوئے جواب دیا، پیارے شہزادے ! میں سارا دن گنگناتے ہوئے اس باغ سے گزرتی ہوں۔
پیاسے جانور میرے پانی سے اپنی پیاس بجھاتے ہیں اور میری وجہ سے باغ ہرا بھرارہتا ہے۔ شہزادے نے مسکر اکر گنگناتی ندی کو بھی شاباش دی۔ اسی گنگناتی ندی کے کنارے ہر ایک سفید گل بہاری کا پھول اْگا ہوا تھا۔ گل بہاری نے جب شہزادے کے سوال اور بوڑھے برگد اور گنگناتی ندی کے جواب سنے تو آپ سے کہنے لگی۔
کاش شہزادہ مجھ سے یہ سوال نہ ہی کرے کہ میں اْس کے لئے کیا کرتا ہوں؟ میں تو کچھ بھی نہیں کرتا۔ “ لیکن اْسی وقت شہزادے کی نظر گل بہادی کے پھول پر پڑی۔ اْس نے پھول سے پوچھا؛” اے پیارے گل بہاری ! تم میرے لئے کیاکرتے ہو؟“ گبھرائے ہوئے پھول نے سرجھکا لیااور سوچنے لگا کہ شہزادے کو کیا جواب دے؟ وہ بہت چھوٹا سا پھول تھا۔
پھر شرماتے ہوئے اْس نے اپنا چہرہ اٹھایا اور اپنی پیاری آواز میں کہنے لگا؛“ شہزادہ عالم ! میں کوشش کرتا ہوں کہ آپ مجھے دیکھ کر خوش ہوتے رہیں۔ میں بہت ننھا ساپھول ہوں۔ اسلئے کوشش کرتا ہوں کہ میں سب سے بہترین پھول بنوں۔
“ شہزادہ مسکرایا اور کہنے لگا بہت اچھے ننھے گل بہاری میں یہاں سے جاوٴں گا تو تمام ننھے بچوں کو تمہارا جواب بتاوٴں گا اور آج سے میں تمام دنیا کو بھی درخواست کروں گا کہ تمہیں ننھے بچوں کا پھول کہا جائے۔ ننھے گل بہاری کا رنگ شرمانے سے گلابی ہوگیا اْس نے اپنا چہرہ پنکھڑیوں میں چھپا لیا اور آج تک وی اکثر اپنا چہرہ چھپائے رکھتا ہے۔
بچو! آپ بھی اپنے ماں باپ کے ننھے پھول ہو۔ صاف ستھرے ہو کر ماں بابا کے سامنے آیا کرو تاکہ گل بہاری کے پھول کی طرح وہ بھی تمہیں زیادہ پیار کریں۔ اتنا تو تم کر ہی سکتے ہونا!
مزید اخلاقی کہانیاں

انوکھا بندر
Anokha Bandar

بالے کا گھوڑا۔ تحریر: مختار احمد
Bale Ka Ghora

دو سہیلیاں
Do Saheliyaan

سلطان کا عدل
Sultan Ka Adal

کھودا پہاڑ نکلا چوہا
Khoda Pahar Nikla Chooha

عقل مند شہزادی۔۔۔تحریر: مختار احمد
Aqal Mand Shahzadi

ڈائنو سار
Dinosaur

زندگی کا سبق
Zindagi Ka Sabaq

سخاوت
Sakhawat

بلی شیر کی خالہ
Billi Sher Ki Khala

ایک نیا عزم
Aik Naya Azm

سونے کا دیوانہ بادشاہ
Soone Ka Dewana Badshah
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2021, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.