Phool Ka Jawab - Article No. 1048
پھول کا جواب - تحریر نمبر 1048
چھوٹا سا پھول اپنی پیاری آواز میں کہنے لگا؛“ شہزادہ عالم ! میں کوشش کرتا ہوں کہ آپ مجھے دیکھ کر خوش ہوتے رہیں۔ میں بہت ننھا ساپھول ہوں۔ اسلئے کوشش کرتا ہوں کہ میں سب سے بہترین پھول بنوں
جمعرات 23 نومبر 2017
ایک دن ایک شہزادہ اپنے باغ کی سیر کو آیا۔ اُس باغ میں ایک ندی بھی بہتی تھی۔ جسکی لہروں کی آواز سے یوں لگتا تھا جیسے وہ گانا گارہی ہو۔ باغ میں بڑے بڑے درخت تھے جن کے سائے کی وجہ سے ہمیشہ وہاں سے ہمیشہ وہاں ٹھنڈک رہتی تھی۔
بہت ہی نرم ملائم گھاس تھی۔ ایسا لگتا تھا جیسے پورے باغ میں سبز قالین بچھا ہو۔ اس گھاس میں انتہائی خوبصورت پھول بھی اْگے ہوئے تھے۔ شہزادہ ندی کے قریب دم بخود کھڑا ہوگیا اور پھر اونچی آواز میں کہنے لگا”اے پیارے درختو۔
پھولو اور بہتے ہوئے پانی؛ تم سب میرے لئے کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہو۔ لیکن آج میری درخواست مانو اور مجھے بتاوٴ کہ تم میرے لئے کیا کرتے ہو؟ اے بوڑھے برگدا! پہلے تم بتاوٴ میرے لئے کیا کرتے ہو؟“ شہزادے کی درخواست سن کر بوڑھے برگد سے ایک خوشی سے بھر پور آواز آئی۔
(جاری ہے)
” شہزادہ عالم! میں سارا دن دھوپ اور گرمی میں یہاں کھڑا رہتا ہوں اور اپنی شاخیں بچھائے رکھتا ہوں۔ سہ پہر کے بعد گھوڑے اور بھیڑ بکریاں آتی ہیں اور میرے سائے میں آرام کرتے ہیں۔ یہ میرا کام ہے جو میں سارا دن آپ کے لئے کرتا ہوں۔
شہزادے نے بوڑھے برگد کا جواب سنا اور اْسے شاباز دی۔ شہزادہ پھر ندی کی طرف مڑا جو اْس کے پیچھے بہہ رہی تھی اور اْس سے پوچھنے لگا۔ اے پیاری ندی ! تم میرے لئے سارا دن کیا کرتی ہو۔ ندی نے گنگناتے ہوئے جواب دیا، پیارے شہزادے ! میں سارا دن گنگناتے ہوئے اس باغ سے گزرتی ہوں۔
پیاسے جانور میرے پانی سے اپنی پیاس بجھاتے ہیں اور میری وجہ سے باغ ہرا بھرارہتا ہے۔ شہزادے نے مسکر اکر گنگناتی ندی کو بھی شاباش دی۔ اسی گنگناتی ندی کے کنارے ہر ایک سفید گل بہاری کا پھول اْگا ہوا تھا۔ گل بہاری نے جب شہزادے کے سوال اور بوڑھے برگد اور گنگناتی ندی کے جواب سنے تو آپ سے کہنے لگی۔
کاش شہزادہ مجھ سے یہ سوال نہ ہی کرے کہ میں اْس کے لئے کیا کرتا ہوں؟ میں تو کچھ بھی نہیں کرتا۔ “ لیکن اْسی وقت شہزادے کی نظر گل بہادی کے پھول پر پڑی۔ اْس نے پھول سے پوچھا؛” اے پیارے گل بہاری ! تم میرے لئے کیاکرتے ہو؟“ گبھرائے ہوئے پھول نے سرجھکا لیااور سوچنے لگا کہ شہزادے کو کیا جواب دے؟ وہ بہت چھوٹا سا پھول تھا۔
پھر شرماتے ہوئے اْس نے اپنا چہرہ اٹھایا اور اپنی پیاری آواز میں کہنے لگا؛“ شہزادہ عالم ! میں کوشش کرتا ہوں کہ آپ مجھے دیکھ کر خوش ہوتے رہیں۔ میں بہت ننھا ساپھول ہوں۔ اسلئے کوشش کرتا ہوں کہ میں سب سے بہترین پھول بنوں۔
“ شہزادہ مسکرایا اور کہنے لگا بہت اچھے ننھے گل بہاری میں یہاں سے جاوٴں گا تو تمام ننھے بچوں کو تمہارا جواب بتاوٴں گا اور آج سے میں تمام دنیا کو بھی درخواست کروں گا کہ تمہیں ننھے بچوں کا پھول کہا جائے۔ ننھے گل بہاری کا رنگ شرمانے سے گلابی ہوگیا اْس نے اپنا چہرہ پنکھڑیوں میں چھپا لیا اور آج تک وی اکثر اپنا چہرہ چھپائے رکھتا ہے۔
بچو! آپ بھی اپنے ماں باپ کے ننھے پھول ہو۔ صاف ستھرے ہو کر ماں بابا کے سامنے آیا کرو تاکہ گل بہاری کے پھول کی طرح وہ بھی تمہیں زیادہ پیار کریں۔ اتنا تو تم کر ہی سکتے ہونا!
Browse More Moral Stories
احساس (دوسرا حصہ)
Ehsaas - Dosra Hissa
ایک طوفانی رات
Aik Tofani Raat
چوری کی سزا
Chori Ki Saza
عقل مند وزیر زادہ
Aqalmand Wazir Zada
تالاب کا راجا
Talab Ka Raja
شرفو کی کہانی
Sharfoo Ki Kahani
Urdu Jokes
مولوی صاحب
Moulvi sahib
ایک دوست دوسرے سے
aik dost dosray se
نمائش
numaish
یتیم خانہ
Yateem Khana
احتیاط
ihtiyat
وِگ
Wig
Urdu Paheliyan
سونے کا بن کر آتا ہے
sony ka ban kar ata hai
توڑ کے اک چاندی کو کوٹھا
tour ke ek chandi ka kotha
ہاتھ میں لے کر ذرا گھمایا
hath me leke zara ghumaya
ہاتھ میں اس کے ہیں ہتھیار
hath me uske he hathiyar
بن کھانے کی چیز کو کھایا
bin khane ki cheez ko khaya
گز بھر کی پانی کی دھار
ghar bhar ki pani ki dhaar