Prize Bond - Article No. 1220
پرائز بانڈ - تحریر نمبر 1220
”ارے بیٹا ! مجھے صرف ایک سوروپے کی ضرورت ہے ۔تم اتنے سارے پیسے کیوں دے رہی ہو؟“بڑی بی نے بیگم صاحبہ سے کہا۔
ہفتہ 3 نومبر 2018
جاوید اقبال صدیقی
”ارے بیٹا ! مجھے صرف ایک سوروپے کی ضرورت ہے ۔تم اتنے سارے پیسے کیوں دے رہی ہو؟“بڑی بی نے بیگم صاحبہ سے کہا۔
”رکھ لیں اماں ! میرے پاس کھلے پیسے نہیں ہیں ۔یہ850 کا پرائز بانڈ ہے ۔کسی کے ہاتھ بینک بھجوا کر پیسے لے لینا،تمھارے کام آئیں گے ۔“
اماں پرائز بانڈ ہاتھ میں پکڑ کر گھر آگئیں ۔
”یہ لے لو اور مجھے پیسے دے دو۔“اماں نے پرائز بانڈ کیشےئر کی طرف بڑھایا ۔اماں کے ہاتھ میں پرائز بانڈ دیکھ کر وہ زیرلب مسکرایا اور نوٹ ایک طرف رکھ کر کہنے لگا:”لاؤ،ابھی دیتا ہوں ۔“
پرویز ایک ہوشیار اور لالچی آدمی تھا۔وہ ہمیشہ موقعوں کی تلاش میں رہتا تھا ،جب کوئی ضرورت مند اسے پرائز بانڈ لا کر دیتا ،ایسے پرائزبانڈ وہ اکثر گھر لے جایا کرتا تھا۔
(جاری ہے)
اماں ،پرویز کو نصیحت کرتے ہوئے بینک سے نکل گئیں۔
دوسرے دن پرویز نے بینک سے چھٹی کی اور سیدھا اسٹیٹ بینک آف پاکستان پہنچا،جہاں سے اس نے انعامی رقم وصول کی اور واپس گھر کی راہ لی۔ابھی وہ راستے میں ہی تھا کہ اس کی بیوی کا فون آگیا۔وہ گھبرائی ہوئی لگ رہی تھی اور ساتھ ہی رو بھی رہی تھی ۔
پرویز نے پوچھا:”بتاؤ تو بات کیا ہے ،تم روکیوں رہی ہو؟“
اس کی بیوی نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کا بیٹا اسجد اسکول نہیں پہنچا ۔پرویز جیسے تیسے گھر پہنچا تو دیکھا کہ گھر میں کہرام مچا ہواتھا ۔اس کی بیوی نے رو رو کر بُرا حال کر رکھا تھا۔تمام عزیز ،رشتے دار اور محلے والے اس کے گھر میں جمع تھے ۔اسجد کو ہر جگہ تلاش کیا گیا ،مگر وہ کہیں نہ ملا۔اسی حالت میں شام ہو گئی۔
یکا یک پرویز کے دماغ میں عجیب خیال آیا۔وہ رپوں کا تھیلا اپنے سامنے رکھ کر رونے لگا۔اس دوران بینک میں بھی اسجد کے گم ہونے کی اطلاع پہنچ چکی تھی ۔اس کے بینک کے ساتھی بھی اس کے گھر پہنچ گئے ۔انھوں نے جب یہ منظر دیکھا تو بہت حیران ہوئے ۔پوچھنے پر پرویز نے بتایا:”یہ میرے کیے کی سز ا ہے ۔میں نے اماں سے ۷۵۰روپے کا انعامی بانڈ لے کر دھو کے سے انعامی رقم حاصل کی ہے ۔یہ سب اسی کی وجہ سے ہوا ہے ۔میں ہر صورت یہ رقم اماں کو واپس کرنا چاہتا ہوں ،لیکن میں اس کوتلاش کہاں کروں گا۔اس کا تو کوئی پتا بھی نہیں ۔“یہ کہہ کروہ رونے لگا۔
اس کے بینک کے ساتھیوں میں اشرف گارڈ قریب ہی کھڑا تھا۔اس نے کہا:”پرویز بھائی ! آپ پریشان نہ ہوں ۔وہ اماں میرے گھر کے پاس ہی رہتی ہیں ۔“
یہ سن کر پرویز کو کچھ اطمینان ہوا اور وہ اشرف کے ساتھ اماں کے گھر روانہ ہو گیا۔اماں کے گھر پہنچ کر پرویز نے اماں سے کہا:”اماں ! مجھے معاف کردیں اور یہ رقم لے لیں ۔یہ سب پیسے آپ کے ہیں ۔مجھے صرف میرے 850روپے دے دیں اور میرے بیٹے کے لیے دعا کریں کہ اللہ کرے،وہ مل جائے۔“
اماں نے رقم دیکھ کر کہا:”بیٹا ! میں اتنی بڑی رقم کا کیا کروں گی؟“
لیکن پرویز نہ مانا اور سارے پیسے اماں کو دے کر آگیا۔جب گھر پہنچا تو دیکھا کہ پولیس موبائل دروازے پر کھڑی تھی ۔انسپکٹر نے پرویز کو خوش خبری دی کہ اسجد مل گیا ہے ۔اس طرح پرویز کو اپنے کیے کی سزا بھی مل گئی اور تو بہ کا انعام بھی ۔
Browse More Moral Stories
باجرے کی میٹھی ٹکیہ
Bajre Ki Meethi Tikya
خوبصورت تحفہ
Khubsurat Tohfa
کالا گورا
Kala Gora
بادشاہ اور نیک وزیر
Badshah Or Neek Wazir
اچھے بابا
Ache Baba
متوازن خوراک
Mutwazan Khurak
Urdu Jokes
ڈیڈی!
daddy !
کیچڑ اور مٹی
keechar aur mitti
سسرال کی گھڑی
sasural ki ghari
ایک جہاز کے ڈوبنے کا خطرہ
aik jahez ke doobne ka khatra
دو لال بیگ
Do Lal Baig
سکول
school
Urdu Paheliyan
دریا کوہ سمندر دیکھے
darya kohe samandar dekhe
جنت میں جانے کا حیلہ
jannat mein jaane ka hela
مت جانو کچھ ایسا ویسا
mat jano kuch aisa waisa
آپ کے ساتھ وہ چلتا جائے
ap k sath wo chalta jaye
ایک بہنیں اور بتیس بھائی
ek behan aur baatis bhai
ایک جدائی لانے والی
ek judai lane wali