Qurbani Ka Badla - Article No. 2638

Qurbani Ka Badla

قربانی کا بدلہ - تحریر نمبر 2638

یہ جانور ہماری طرف سے مفت لے جاؤ

منگل 5 مارچ 2024

محمد یوسف خان، اسلام آباد
عبداللہ سوڈان کے ایک گاؤں میں رہتا تھا۔وہ ایک غریب اور مفلس،مگر دین دار شخص تھا۔عبداللہ کے دو بیٹے تھے۔ایک دن اس کی بیوی نے کہا:”اس دفعہ ہم قربانی کی سعادت ضرور حاصل کریں۔میں نے کچھ پیسے اس نیت سے جمع کیے ہیں۔
عبداللہ سوچ میں پڑ گیا۔جب پیسے جمع ہو گئے تو عبداللہ نو ذی الحج کا روزہ رکھ کر قربانی کے جانور کی تلاش میں منڈی پہنچ گیا۔
اس نے ایک تندرست و توانا بکرا خریدا اور گاڑی پر لاد کر گھر کی طرف روانہ ہوا۔راستے میں گاڑی خراب ہو گئی۔ڈرائیور ابھی خرابی تلاش کر ہی رہا تھا کہ یکا یک بکرے نے رسی چھڑائی۔گاڑی پر سے چھلانگ لگائی اور دوڑ لگا دی۔عبداللہ کے تو اوسان خطا ہو گئے۔روزے کی حالت میں تھکن سے چُور۔

(جاری ہے)

گرمی کا موسم اور دوپہر کا وقت۔وہ بھی جانور کے پیچھے بھاگا۔
بکرا ایک گلی میں داخل ہوا اور ایک کھلے دروازے والے گھر میں داخل ہو گیا۔

اس گھر میں جو چھوٹے بچے تھے،انھوں نے بکرے کو دیکھا تو شور مچا دیا:”اماں،اماں!ہمسائے نے ہمیں جانور بھیجا ہے۔“
ماں بولی:”ارے نہیں،یہ پڑوسیوں نے نہیں بھیجا،بلکہ کسی اور کا ہے جو آ کر ابھی لے جائے گا۔“
بچے اب ضد پر آ گئے:”نہیں اماں!ہمارا بکرا آ گیا۔اب ہم اس کی قربانی کریں گے۔“
عبداللہ اب اس گھر کی دہلیز پر پہنچ چکا تھا اور ماں اور بچوں کی گفتگو سن کر ایک فیصلہ کر چکا تھا۔
اجازت لے کر اندر داخل ہوا اور بچوں کی ماں سے کہا:”بہن!عید تو بچوں کی ہوتی ہے۔یہ بکرا اب ان بچوں کو مبارک ہو۔“
اس خاتون کی آنکھوں میں آنسو آ گئے،وہ بولی:”بھائی!آپ کا شکریہ۔اب میرے یتیم بچے ہیں۔اب ان کی خاطر میں بھی اس سال قربانی کر سکوں گی۔اللہ آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔“
عبداللہ اپنے گھر واپس ہوا تو خالی ہاتھ دیکھ کر اس کے بچوں نے پوچھا:”ابا جان!ہمارا جانور کدھر ہے؟“
عبداللہ نے کہا:”ابھی بتاتا ہوں۔
ذرا صبر تو کرو۔“
بیوی کو اشارہ کیا اور تمام کہانی اکیلے میں کہہ ڈالی۔وہ بولی:”اچھا کیا،مگر اب ہم کیا کریں گے؟“
عبداللہ بولا:”میں اپنے دوستوں سے مدد مانگتا ہوں،خیر ہو گی انشاء اللہ۔اس طرح کچھ پیسے جمع کیے اور دوبارہ منڈی روانہ ہوا۔دیکھتا کیا ہے کہ ایک گاڑی جانوروں سے لدی ہوئی اس کے قریب آ کر رکی۔عبداللہ نے ایک بکرے کی طرف اشارہ کر کے پوچھا:”اس بکرے کی قیمت کیا ہو گی؟“
مالک بولا:”یہ جانور ہماری طرف سے مفت لے جاؤ۔کوئی قیمت نہیں۔دراصل جب ہم گھر سے کاروبار کی نیت سے نکلے تو ہمارے والد صاحب نے کہا تھا کہ جو پہلا گاہک تمھیں ملے،اس کی پسند کا جانور مفت دے دینا۔“عبداللہ کی خوشی کا تو کوئی عالم نہ رہا۔

Browse More Moral Stories