Safaid Billi - Aakhri Hissa - Article No. 2129

Safaid Billi - Aakhri Hissa

سفید بلی (آخری حصہ) - تحریر نمبر 2129

وہ اپنے وہم اور جلد بازی میں بلی سے انتقام لینے پر بہت پشیمان ہوا اور فوراً پلٹا تاکہ مہربان بلی کی دلجوئی کرے لیکن اب دیر ہو چکی تھی بلی زندہ نہ تھی

جمعہ 3 دسمبر 2021

ڈاکٹر تحسین فراقی
دوسری طرف میرغضب حاکم کے ہاں اپنا کام انجام دینے کے بعد اس سے اجازت کا طالب ہوا کہ اپنے گھر لوٹے۔اسی دوران ایک دوست نے اس سے بچی کا حال احوال پوچھا۔میرغضب نے کہا:”بچی بالکل ٹھیک ہے“۔ساتھ ہی دوست کو یہ بھی بتایا کہ ہمارے گھر میں ایک ہوشمند اور وفادار سفید بلی بھی ہے اور اس وقت اکیلی بچی کے ساتھ ہے اور اس کا جھولا جھلا رہی ہے۔

دوست ہنسا اور بولا:”تم بھی کتنے سادہ ہو کہ تنہا بچی کو بلی کے سپرد کر آئے ہو،بلی جو نادان ہوتی ہے۔کیا خبر جب تم گھر لوٹو اس نے بچی کو مار ڈالا ہو“۔اس کے لئے یہی بہت ہے کہ بچی اس کی دم کھینچے اور وہ غضبناک ہو کر اسے اپنے پنجے سے زخمی کر دے۔پھر اس نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ پچھلے برس ایک بلی ایک بچے کی اُنگلی نگل گئی تھی کیونکہ بچے کی اُنگلی روغن دار تھی۔

(جاری ہے)


میرغضب یہ باتیں سن کر پریشان ہو گیا اور فوراً گھر لوٹا۔راستے میں بھی اسے یہی خیال آتا رہا:”میرا دوست ٹھیک ہی تو کہہ رہا تھا“۔ممکن ہے بلی نے میری بچی کو زخمی کر دیا ہو اور وہ بیچاری میری سادگی اور بے وقوفی کی بھینٹ چڑھ گئی ہو۔
وہ یہی سوچتا ہوا چلا آ رہا تھا کہ گھر کے دروازے پر آ پہنچا۔اتفاق سے ابھی تک دایہ بھی واپس نہیں آئی تھی اور بلی سانپ کو مار کر فارغ ہو چکی تھی۔
وہ خون سے رنگین اپنے بالوں اور پنجوں کے ساتھ دروازے تک پہنچی تاکہ اپنی دانست میں مالک کی خدمت انجام دینے اور خطرناک سانپ کو ٹھکانے لگانے کی خبر اسے دے۔
جونہی میرغضب نے دروازہ کھولا اور بلی کے بالوں اور پنجوں کو خون میں لت پت دیکھا،اس نے قیاس کیا کہ بلی نے یقینا بچی کو مار ڈالا ہے اور چونکہ گھر پہنچنے سے پہلے وہ ایسے ہی خیالوں میں گم تھا،سخت غضبناک ہوا،تلوار کھینچی اور ایک ہی ضرب سے سفید بلی کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
پھر وہ بھاگا بھاگا جھولے کے قریب آیا تاکہ دیکھے کہ بچی پر کیا بیتی۔جب وہ کمرے میں داخل ہوا تو اس نے دیکھا کہ ایک کالا ناگ مرا پڑا ہے اور بچی صحیح سلامت ہے۔تب وہ سمجھا کہ بیچاری بلی نے کتنی عظیم خدمت انجام دی تھی۔وہ اپنے وہم اور جلد بازی میں بلی سے انتقام لینے پر بہت پشیمان ہوا اور فوراً پلٹا تاکہ مہربان بلی کی دلجوئی کرے لیکن اب دیر ہو چکی تھی۔
بلی زندہ نہ تھی۔
تب میرغضب نے اپنے آپ سے کہا:جس طرح میں نے بلی کو سبق سکھانے میں غلطی کی اور صبر سے کام نہ لیا تاکہ میں اصل حقیقت کو سمجھ پاؤں اسی طرح ممکن ہے کہ حاکم بھی لوگوں کو سبق سکھانے میں جلد بازی سے کام لے اور میرے ہاتھ سے کسی کے حق میں ظلم ہو جائے اور پھر․․․․اسی دن․․․․․میرغضب نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دے دیا اور کوئی دوسرا پیشہ اختیار کر لیا۔

Browse More Moral Stories