Eid Ki Haqeeqi Khushi - Article No. 817
عید کی حقیقی خوشی - تحریر نمبر 817
ساتھیو ہمارے آس پاس یقینا کئی ایسے بچے ہوں گے جو ہماری امداد کے منتظر ہیں ہمیں چاہئے کہ ان سب کو اپنی خوشیوں میں شریک کر لیں تاکہ عید کی حقیقی خوشیوں سے لطف اندوز ہوسکیں
جمعہ 17 جولائی 2015
زینب ایک بڑے سے بنگلے کے مالک وقاص کی چہیتی بیٹی تھی سب سے چھوٹی ہونے کی وجہ سے اسے ماں باپ سے زیادہ پیار ملا وہ ضدکی پکی اور اپنی بات منوانے کی عادی ہوگئی تھی ۔ عید کی آمد میں صرف چند روز باقی تھے اسی وجہ سے زینب نے خرایدی شروع کردی ۔ زینب نے اپنی سہیلیوں سے ایک شرط لگارکھی تھی وہ یہ کہ اس عید پر کون سب سے زیادہ خوبصورت اور اچھی نظرآئے گی ۔ زینب اپنی پھپھو کے ساتھ بازار گئی اور یاک مہنگی فراک خرید لائی ۔ دوسرے دن پھر بازار گئی اور بچوں والی جاذب نظر ساڑھی لے لی ۔اسی طرح یہ سلسلہ ایک ہفتہ تک جاری رہا اور زینب نے اپنی پوری الماری نئے کپڑوں سے بھر لی ۔ اس کے ابوکاروباری معاملات میں الجھے رہتے جبکہ امی آرام طلب خاتون تھیں ۔
(جاری ہے)
اس سے بازپرس کرنے والا کوئی تھا نہیں اسی لیے زینب نے حد سے زیادہ شاپنگ کر لی اس کی پوری کوشش تھی کہ شرط صرف وہی جیتے اور اپنی سہیلیوں پر رعب جمائے ۔
عید آنے میں تین چار دن رہ گئے اور اس کی بھی بس ہوگئی ۔زینب کے بنگلے میں ایک پرانی ملازمہ کام کرتی تھی ۔ اس کی ایک بیٹی تھی جو زینب کی عمر کی تھی ۔ اس کا نام اقصیٰ تھا ۔ اس کی ماں نے اسے ایک سرکاری سکول میں داخل کروایا ہوا تھا کہ وہ کچھ پڑھ لکھ جائے ۔ دونوں ماں بیٹی کا اس بھری دنیا میں کوئی نہیں تھا اور وہ زینب کے بنگلے کے پچھلے حصے میں تعمیر کردہ چھوٹے سے کوارٹر میں رہتی تھیں ۔ اس کی ماں کسمپرسی کی حالت میں زینب کے گھر کی جھاڑپونچھ کیا کرتی تھی ۔ سکول سے واپسی کے بعد اقصیٰ بھی صفائی میں اس کی مدد کر دیتی
روزہ افطار ہونے میں ابھی آدھا گھنٹہ باقی تھا اور زینب کو روزہ لگ رہا تھا ۔ وہ ٹہلتے ہوئے اپنی ملازمہ کے کوارٹر کے پاس سے گزری کوارٹر میں اقصیٰ اپنی ماں سے نئے جوتوں اور کپڑوں کی فرمائش کر رہی تھی اس کی ماں اسے سمجھا رہی تھی کہ ہم غریب لوگ ہیں ہماری قسمت میں نئے کپڑے اور جوتے کہاں ؟ دو وقت کی روٹی نصیب ہوجائے تو ہمارے لئے یہی عید ہے ۔ اقصیٰ یہ سن کر رونے لگی توماں نے اسے جھوٹی تسلی دلادی کہ وہ کچھ کرے گی ۔ زینب کو یہ سب دیکھ کر بہت دکھ ہوا افطاری کے بعد زینب نے اپنے لئے خریدے گئے کپڑوں اور جوتوں میں سے ایک ایک جوڑا نکالا اور اقصیٰ کی ماں کو بلا کر بولی ‘ماں جی یہ رکھ لیں میری طرف سے آپ کی بیٹی کے لئے عید کا تحفہ ہے اور اقصیٰ کو مت بتایئے گا میں نے دیا ہے ۔ اس کی ماں تشکر بھرے انداز میں اس کا ماتھا چوم لیا ۔ عید والے دن زینب کی سہیلیاں اسے ملنے آئیں تو اسے دیکھ کر بہت حیران ہوئیں کیونکہ وہ ایک سادہ سا لباس زینب تن کیے ہوئے تھی سہیلیوں کے پوچھنے پر اس نے انہیں سارا واقعہ سنا دیا ۔ اس کی تمام سہیلیوں نے اس کے جذبے کو سراہا اور اسے شرط کی فاتح قرار دے دیا ۔ ساتھیو ہمارے آس پاس یقینا کئی ایسے بچے ہوں گے جو ہماری امداد کے منتظر ہیں ہمیں چاہئے کہ ان سب کو اپنی خوشیوں میں شریک کر لیں تاکہ عید کی حقیقی خوشیوں سے لطف اندوز ہوسکیں ۔
Browse More Moral Stories
ہاتھی اور چڑیا
Hathi Aur Chirya
کوشش
Koshish
دادا ابو کی کتاب
Dada Abu Ki Kitaab
آزادی ایک انمول نعمت
Azaadi Aik Anmool Naimat
کوئل
Koyle
شجاعت اللہ کا انعام ہے (آخری حصہ)
Shujaat ALLAH Ka Inaam Hai - Aakhri Hissa
Urdu Jokes
ایک صاحب کی پانچوں انگلیاں
Aik sahib ki pancho ungliyan
تین جن
teen jin
نفسیات
Nafsiyat
استاد شاگرد سے
ustaad shagird se
ایک آدمی
Aik Admi
شخص وکیل سے
Shakhs wakeel se
Urdu Paheliyan
دیکھے ہیں ایسے بھی سمندر
dekhe hain aise bhi samandar
دنیا میں ہے ایک خزانہ
duniya mein hai ek khazana
یقینا وہ بزدل ہے جس نے بھی کھایا
yaqeenan wo buzdil hy jis ny khaya
سر ہے چمٹا منہ نوکیلا
sar hi chimta munh nokeela
ایک گھڑی قدرت نے بنائی
aik ghari qudrat ny banai
مٹی میں سے نکلی گوری
matti me se nikli gori