Satane Ka Anjaam - Article No. 2320

Satane Ka Anjaam

ستانے کا انجام - تحریر نمبر 2320

زاہد اُس نابینا کی طرح لاٹھی لے کر چلتا ہے اور اُس نابینا کو تلاش کرتا ہے کہ وہ اُسے معاف کر دے

منگل 2 اگست 2022

شیخ معظم الٰہی سنت نگر لاہور
ہمارے گھر کے قریب ہی ایک حلوائی کی دکان تھی۔ایک نابینا اُس دکان کے سامنے سے گزرا کرتا تھا۔حلوائی کا اکلوتا بیٹا زاہد جو پڑھائی میں نکما اور نالائق تھا،بہت شرارتی تھا۔وہ روزانہ اُس نابینا کو تنگ کرتا اور اُس پر طرح طرح کی آوازیں کستا۔بیچارا نابینا زاہد کے ستانے کے باوجود خاموشی سے وہاں سے گزر جاتا۔
میں نے زاہد کو ایسی حرکتیں کرنے سے منع کیا تو اُس نے کہا کہ معظم!مجھے اس نابینا کو ستا کر بڑا مزا آتا ہے۔اُس کے والدین بھی اُسے بہت سمجھاتے مگر اُس پر کوئی اثر نہ ہوتا۔
ایک دن نجانے زاہد کے ذہن میں کیا خیال آیا کہ وہ کیلوں کے چند چھلکے اُٹھا لایا۔اُس نے جب دیکھا کہ وہ نابینا اس کی دکان کی طرف آ رہا ہے تو اُس نے کیلے کے چھلکے گلی کی نکڑ پر بکھیر دیئے۔

(جاری ہے)

وہ نابینا وہاں سے گزرنے لگا تو کیلے کے چھلکوں پر اُس کا پاؤں پھسلا اور وہ گر پڑا۔اُسے خاصی چوٹیں آئیں اور پھر اُس کے منہ سے بد دعا بھی نکلی کہ اللہ پاک تجھے بھی میری طرح اندھا کر دے۔زاہد کے والد کو پتہ چلا تو اُنہوں نے زاہد کی خوب پٹائی کی مگر اُس پر ذرا بھی اثر نہ ہوا۔
کچھ عرصہ بعد زاہد کے والد کا انتقال ہو گیا۔اب زاہد اپنے والد کی جگہ دکان پر بیٹھنے لگا۔
نابینا بھی کہیں چلا گیا تھا یا اُس نے یہ راستہ چھوڑ دیا تھا۔
ایک دن زاہد دکان پر بیٹھا ایک بڑے کڑاہے میں دودھ اُبال رہا تھا کہ ایک گاہک آیا،اُس نے زاہد سے دو کلو برفی مانگی۔زاہد نے دو کلو برفی تول کر ڈبے میں ڈالی۔وہ ڈبہ اُس گاہک کو دینے لگا تو اچانک ڈبہ اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گھولتے ہوئے دودھ میں جا گرا۔ڈبہ گرنے سے دودھ کے گرم گرم چھینٹے زاہد کے چہرے اور آنکھوں پر پڑے جس کی وجہ سے وہ چلانے لگا کہ ہائے!میں مر گیا۔
میری آنکھوں کو کیا ہو گیا ہے؟لوگ فوراً اُسے ہسپتال میں لے گئے۔وہاں اُس کا علاج ٹھیک طرح سے نہ ہو سکا اور اس کی وجہ سے اُس کی دونوں آنکھیں ضائع ہو گئیں۔اس کے علاوہ اُس کے چہرے پر جلنے کی وجہ سے خاصے دھبے بھی پڑ گئے تھے۔اپنی اس حالت کو محسوس کرکے وہ بہت رویا کرتا اور اللہ پاک سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگتا رہتا۔
مگر اب کچھ بھی نہیں ہو سکتا تھا۔
اب زاہد اُس نابینا کی طرح لاٹھی لے کر چلتا ہے اور اُس نابینا کو تلاش کرتا ہے کہ وہ اُسے معاف کر دے۔اُسے جو بھی آدمی راستے میں ملتا ہے تو اُسے یہ نصیحت کرتا ہے کہ کبھی بھی کسی نابینا کو تنگ نہ کرنا اور نہ کسی کا دل دکھانا۔
دوستو!آپ سے درخواست ہے کہ کوئی لولا لنگڑا‘بہرہ اور اندھا ہے،تو کبھی اُس کا مذاق نہ اُڑاؤ اور نہ تنگ کرو ورنہ انجام آپ کے سامنے ہے۔

Browse More Moral Stories