Zaban Ka Zakham - Article No. 2117

زبان کا زخم - تحریر نمبر 2117
تلوار کا زخم بھر جاتا ہے مگر زبان کا نہیں بھرتا
جمعرات 18 نومبر 2021
ایک بادشاہ کسی جنگل میں اکیلا جا رہا تھا کہ اچانک اسے شیر نے آ لیا۔اتفاق سے ایک کسان بھی ادھر آ نکلا۔جس کے ایک ہاتھ میں ٹیڑھی ترچھی لکڑی اور دوسرے میں درانتی تھی۔شیر بادشاہ پر حملہ کرنے ہی والا تھا کہ کسان نے پھرتی سے ٹیڑھی لکڑی اس کے گلے میں دے کر درانتی سے اس کا پیٹ چاک کر دیا۔جس سے بادشاہ کی جان بچ گئی۔
بادشاہ نے کسان کو اس مدد کے صلے میں گاؤں کی نمبرداری کے ساتھ بہت سی زمین بھی دے دیں اور کہا کہ ”ہر تہوار کے موقع پر ہمارے یہاں دوستوں،رشتہ داروں کی جو خاص دعوت ہوتی ہے اس میں تم بھی آیا کرو کیونکہ تم بھی اب میرے سچے دوست ہو“۔
تھوڑے دنوں میں بادشاہ کے یہاں دعوت ہوئی تو کسان بھی آیا۔اول تو اس کے کپڑے اتنے اعلیٰ نہیں تھے۔
(جاری ہے)
بادشاہ نے ناراض ہو کر کہا:”تم بڑے گنوار آدمی ہو۔چھوٹے بڑے کی تمیز نہیں کر سکتے۔بہتر یہی ہے کہ اسی وقت اُٹھ جاؤ“۔کسان شرمندہ ہو کر چلا آیا اور کئی سال تک بادشاہ کے پاس نہ گیا۔
ایک دن بادشاہ گاڑی پر سوار ایک تنگ پل سے گزر رہا تھا کہ گاڑی کا ایک پہیہ نکل گیا۔اگر اسی وقت سہارا دے کر اس کی اونچائی دوسرے کے برابر نہ کی جاتی تو بادشاہ دریا میں گر جاتا۔حسن اتفاق کہئے یا تقدیر کہ وہی کسان اس وقت بھی وہاں موجود تھا۔اس نے پہیہ نکلتے ہی گاڑی کو اپنے بازو پر سنبھال کر بادشاہ کو گرنے سے بچا لیا۔
بادشاہ کسان کی اس دوبارہ خدمت سے اس قدر خوش ہوا کہ اپنے ساتھ لے جا کر کئی دن مہمان رکھا اور چلتے وقت بہت سا انعام دے کر ہمیشہ آنے کی تاکید کر دی۔کسان نے کہا ”بادشاہ سلامت!میں نے دو دفعہ حضور کی جان بچائی ہے۔اب حضور بھی ایک میرا کہا مان لیں کہ میری پیشانی میں درد ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ آپ ایک تلوار کا ہاتھ مار دیں۔اس میں اگر ہڈی بھی ٹوٹ جائے تو کوئی خوف نہیں۔میں چند دن میں اچھا ہو جاؤں گا اور یہ درد جاتا رہے گا“۔
بادشاہ پہلے تو مانتا نہیں تھا مگر کسان کے سخت اصرار کرنے اور زور دینے پر آخر اس نے تلوار کا ہاتھ مار ہی دیا،جس سے ایک انچ گہرا زخم پڑ گیا۔کسان زخم کھا کر چلا گیا اور چند روز میں معمولی علاج سے زخم اچھا ہو گیا۔کچھ دن بعد بادشاہ نے اسے اپنے پاس بلا کر حال پوچھا تو کسان نے عرض کی ”بادشاہ سلامت!خدا کے فضل سے تلوار کے زخم کا اب نشان تک نہیں رہا مگر پہلی دعوت میں حضور کے ”بدتمیز،گنوار“ کہنے اور نکال دینے کا زخم اب تک میرے دل پر ویسے کا ویسا ہی ہے“۔
یہ سن کر بادشاہ نے گردن جھکا لی اور کہا ”بے شک تم سچے ہو،میں ہی غلطی سے داناؤں کے اس قول کو بھول گیا تھا کہ تلوار کا زخم بھر جاتا ہے مگر زبان کا نہیں بھرتا“۔
Browse More Moral Stories

بادل کی نصیحت!
Badal Ki Nasehat

وعدہ
Wada

مچھلی سب کو ملی
Machli Sab Ko Mili

کانٹوں کا جواب
Kaanton Ka Jawab

جذبہ (حصہ چہارم)
Jazba - Hissa Chaharum

دودھ کا دودھ پانی کا پانی کیسے ہوتا ہے
Doodh Ka Doodh Paani Ka Paani Kaise Hota Hai
Urdu Jokes
ایک عرب شیخ
Aik arab Sheikh
ایک دوست دوسرے سے
aik dost dosray se
ایک شخص
Aik shakhs
ناک ہی نہیں
Naak Hi Nahi
کتے کا بچہ
kuttay ka bacha
دو بچے
Do bachy
Urdu Paheliyan
ننھا منا بڑا دلیر
nanha munna bada daler
اک مپرزہ جو لے کر آیا
aik purza jo lay kar aya
کالے کو جب تائو آئے دیکھو اس کا کام
kaly ko jab tawo aye dkho uska kam
گن کر دیکھا تو وہ ایک
gin kar dekha tu wo aik
کان پکڑ کر ناک پہ بیٹھے
kaan pakad kar naak pe baithe
بند آنکھوں نے جو دکھلایا
band ankhon ne jo dikhlaya