Hitler Ka Zarai Islahati Programme
ہٹلر کا زرعی اصلاحات کا پروگرام
جمعرات 6 نومبر 2014
کے بعد بھی یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ابھی ابھی لکھی گئی ہو۔چوراسی سال قبل ہٹلر نے زراعت کو ترقی دے کر صنعت کو ترقی دی اور آج اُن کی قوم پھدکتی پھر رہی ہے۔رپورٹ ملاحضہ فرمائیں۔
جرمن قوم اپنی خوراک کا بڑا حصہ غیر ممالک سے درآمد کرتی ہے۔ ان ممالک سے آنے والی اشیاء خوراک کی قیمت زیادہ تر غیر ممالک سے حاصل کردہ قرضے کی مدد سے ادا کرنا پڑتی ہے جس کی وجہ سے جرمن قوم بین الاقوامی سرمایہ داروں کے قرض تلے دبتی چلی جا رہی ہے جو کہ اسے قرضے دے رہے ہیں۔ اگر یہ صورت حال جاری رہی تو جرمن قوم کا افلاس و غربت بڑھتی ہی جائے گی اور اسے کبھی خوشحالی نصیب نہ ہوگی۔
(جاری ہے)
اس لئے جرمنی اپنی روزمرہ اشیاء خوراک خود پیدا کرے۔
اب جرمن قوم کے لئے اپنی زرعی پیداورا کو بڑھانا زندگی موت کا سوال بن گیا ہے۔صنعت و حرفت بھی تب ہی ترقی کر سکتی ہے جب زراعت ترقی کریگی۔ اس طرح کسانوں کے پاس پیشہ آئے گا تو وہ اشیاء خریدنے بازار جائیں گے۔ اس طرح اشیاء کی طلب بڑھے گی اور طلب بڑھنے سے کارخانے مزید اشیاء تیار کریں گے اور اس طرح خوشحالی کا پہیہ چلتا چلا جائے گا۔زرعی ترقی میں بہت سی رکاوٹیں ہیں ان میں بڑی رکاوٹ کسانوں کو بر وقت قرضوں کا نہ ملنا ہے۔ اس طرح وہ بروقت قرضہ حاصل نہ ہوسکنے کی وجہ سے زرعی ضروریات کے لئے ضروری سازو سامان بروقت حاصل نہیں کر سکتے۔
زراعت سے کاشتکاروں کو اپنی محنت کا پورا پورا معاوضہ حاصل نہیں ہوتا اس کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں۔
۱۔یہودیوں کا پارلیمنٹ پر اثر ہے اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ جرمن زراعت کو تباہ کر دیں تاکہ جرمن قوم مزدوری پیشہ ہو کر ان کی دست نگر رہے۔
۲۔تھوک فروش آڑھتی اور دکاندار جو کاشتکاروں اور خریداروں کے درمیان بیٹھے ہیں خود تو بہت سا نفع حاصل کر رہے ہیں لیکن کسان کی جھولی میں کچھ نہیں پڑنے دیتے ۔
۳۔کسانوں کو بجلی ، مصنوعی کھاد اور دیگر ضروریات کے لئے جن کی تجارت زیادہ تر یہودیوں کے ہاتھوں میں ہے بہت زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح کاشتکاری سے کسانوں کو جو محدود سا منافع حاصل ہوتا ہے وہ بڑھے ہوئے سرکاری محصولات کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا اس لئے انہیں بہت بھاری شرح سود پر قرض لینے کے لئے مجبور ہونا پڑتا ہے۔آخر جو کچھ بھی اس کے پاس ہوتا ہے اسے اپنے قرض خواہ یہودی کے حوالے کر کے خود ہاتھ جھاڑ کر بیٹھ رہتا ہے۔
ہماری جماعت زراعت کے شعبے میں مندرجہ ذیل اصلاحات کرے گی۔
۱۔کسانوں کو قرضہ حکومت دے گی یا حکومت کی انجمنیں قرضے دیں گی۔
۲۔حکومت کے مقرر کردہ محصولات کسانوں کو ادا کرنا ہونگے
۳۔حکومت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ مناسب معاوضہ ادا کرے ہر ایک ٹکڑہ ِ زمین پر مندرجہ ذیل حالات میں قبضہ حاصل کر سکے۔
ٰا۔جب کہ وہ قوم کے کسی فرد کے قبضے میں نہ ہو۔
ب۔جب کسی عدالت کے فیصلے سے یہ قرار دیا جائے کہ اس کا مالک ٹھیک طور پر کاشت نہ کرنے یا اس زمین کے استعمال میں قومی مفاد کو مد نظر نہ رکھنے سے اپنے اپنے حقِ ملکیت کو زائل کر چکا ہے۔
پ۔جب کاشتکار کسی وجہ سے خود کاشت نہ کرتا ہو تو آزاد کاشتکاروں کو آباد کر دیا جائے گا۔
ت۔جب حکومت کو کسی قومی مفاد کے پیشِ نظر مثلاَ سڑک وغیرہ نکالنے کے لئے کسی جگہ سے زمین کی ضرورت پڑے تو وہ استعمال کرنے کی مجاز ہوگی۔
ٹ۔ناجائز طور پر حاصل کی گئی زمین بحق سرکار ضبط کر لی جائے گی۔
ث۔زمین الاٹ کرتے وقت کاشتکاروں کی پیشہ ورانہ قابلیت کو پیشِ نظر رکھا جائے گا۔
ج۔کمزور کسانوں کے قرضے معاف کر دئیے جائیں گے۔
چ۔قرضوں پر شرح سود کم سے کم رکھی جائے گی۔
ح۔زرعی پیداوار کی قیمت مقرر کر کے بازاری اتار چڑھاؤ کو قابو کیا جائے گا اور بڑے سرمایہ دار، دلال ، آڑھتی وغیرہ نے جو لوٹ کھسوٹ مچا رکھی ہے اس کا تدارک کیا جائے گا۔
خ۔اخراجات کاشتکاری کو حتی الوسع کم سے کم کیا جائے گا۔ اس غرض کے لئے کسانوں کو برائے نام معاوضے پر آسان شرائط پر آلاتِ زراعت ،کھاد، بیج ، زرعی ادویات و دیگر اشیائی فراہم کی جائیں گی۔
د۔حکومتی سطح پر زرعی تحقیقات کا کام کیا جائے گا اور اس کے نتائج کا پرچار عوام اور کسانوں میں کیا جائے گا۔
ڈ۔زراعت کی فنی تعلیم دی جائے گی اس غرض کے لئے نوجوانوں کے لئے زراعتی سکول اور کالج قائم کئے جائیں گے جہاں انہیں زراعت کی تعلیم دی جائے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
Urdu Column Hitler Ka Zarai Islahati Programme Column By Manzoor Qadir Kalru, the column was published on 06 November 2014. Manzoor Qadir Kalru has written 451 columns on Urdu Point. Read all columns written by Manzoor Qadir Kalru on the site, related to politics, social issues and international affairs with in depth analysis and research.
ملتان کے مزید کالمز :
ریلوے کیبن سے (محمد افضل شاغف)
Railway Cabin Se
چٹخارے (محمد ثقلین رضا)
Chatkhare
سیاسی معاملات میں عسکری اداروں کی شمولیت (ذبیح اللہ بلگن)
Siasi Muamlaat Main Askari Idaroon Ki Shamoliat
زندگی گزارنے کا فن !(مولانا شفیع چترالی)
Zindagi Guzarne Ka Fan
پھرکھڑاک ہونے کو ہے(پروفیسر رفعت مظہر)
Phir Kharak Hone Ko Hai
علامہ اقبال کا137 واں یوم ولادت(عبدالرحیم انجان)
ALLMA Iqbal Ka 137vaan Youm E Viladat
داعش پاکستان میں؟ پروپیگنڈے کے مقاصد۔۔۔۔(بادشاہ خان)
Daaish Pakistan Main
لمیٹڈ کمپنی(سید شاہد عباس)
Limited Company
محکمہ صحت کے حکام بالا کے لئے(حافظ ذوہیب طیب)
Mehkama Sehat K Hukam E Bala K Liye
تیر و ترکش(خامہ بدست کے قلم سے)
Teer O Tarkish 11-11-14
دامن کو ذرا دیکھ۔۔۔۔(پروفیسر مظہر)
Daman Ko Zara Dekh
اقبال ۔۔۔۔۔ ایک حقیقی عاشق رسول (محمد افضل شاغف)
Iqbal Aik Haqeqi Ashiq E Rashool SA
ملتان سے متعلقہ
پاکستان کے کالمز
-
رابطہ پلوں کی خستہ حالی حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان
(ناصرعالم)
-
سوات میں ناقص سیوریج سسٹم عوام کے لئے وبال جان
(ناصرعالم)
-
پسرور کے قابل فخر سرجن ڈاکٹر میاں ولید انجم کا خصوصی اعزاز
(محمد صہیب فاروق)
-
ایک نہیں بہت سی بلڈنگیں گرنے کو ہیں
(سید عارف مصطفیٰ)
-
سوات کے عوام کو ریلیف ملے گا؟
(ناصرعالم)
-
ترقیاتی منصوبوں کا رخ ادھر بھی ہونا چاہیے
(فیاض محمود خان)
-
صحت سہولیات کیلئے ترستے عوام۔۔۔؟؟
(ناصرعالم)
-
سوات میں بدترین مہنگائی اور عوام کی دہائی
(ناصرعالم)