ضلع مہمند کی ننھی فرشتہ کے بعد بونیر کی 19 سالہ صنم جنسی ہوس کا نشانہ بن گئی

صنم سحری کرنے کے بعد مدرسے گئی لیکن واپس نہیں آئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 23 مئی 2019 12:45

ضلع مہمند کی ننھی فرشتہ کے بعد بونیر کی 19 سالہ صنم جنسی ہوس کا نشانہ بن گئی
بونیر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 مئی 2019ء) : رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ نے شیاطین کو تو قید کر رکھا ہے لیکن انسان کے اندر کا شیطان تاحال کھُلے عام گھوم رہا ہے۔ ضلع مہمند کی 10 سالہ ننھی فرشتہ سے زیادتی اور قتل کے اندوہناک واقعہ کے بعد اب بونیر کی 19 سالہ لڑکی سےبھی زیادتی کا کیس سامنے آ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بونیر کے ایک گاؤں کےرہائشی محمد حسین کی 19 سالہ بیٹی صنم منگل کی صبح سحری کر کے مدرسہ جانے کے لیے گھر سے نکلی لیکن واپس نہیں آئی۔

گاؤں کے مقامی افراد نے بتایا کہ صنم کی لاش دوپہر کے وقت کھیتوں سے برآمد ہوئی۔ جس پر پولیس کو اطلاع دی گئی جنہوں نے صنم کی لاش کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال منتقل کیا۔ صنم کے اہل خانہ کی تلاش کے لیے پولیس نے لاش کی ایک تصویر لے کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی تاکہ صنم کے خاندان کا پتہ لگایا جا سکے۔

(جاری ہے)

پولیس کا یہ اقدام کام آیا اور صنم کی لاش کی تصویر دیکھ کر اس کے بھائی گل حسین اور ماموں عالم زیب نے پولیس سے رابطہ کیا اور صنم کی لاش لے کر گھر روانہ ہو گئے جہاں صنم کو اس کے آبائی گاؤں میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

پولیس نے واقعہ کی ایف آئی آر درج کر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔پولیس کے مطابق صنم کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صنم کے بھائی اور ماموں سے بھی تفتیش کی جائے گی۔ دوسری جانب 19 سالہ صنم اور 10 سالہ ننھی فرشتہ کے لیے انصاف مانگنے کے لیے سوشل میڈیا صارفین نے ایک نئی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہےکہ اس طرح کے کیسز کے لیے عدالت سے اپیل کی جانی چاہئیے کہ وہ جلد از جلد انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ معصوم کلیوں کو کُچلنے والے افراد کو عبرتناک سزا دے کر ایک مثال قائم کی جا سکے۔

بونیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں