گورنمنٹ ٹیچر ایسوسی ایش کے زیر اہتمام دالبندین مرکزی ہائی اسکول سے احتجاجی ریلی

جمعرات 16 ستمبر 2021 22:13

البندین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 ستمبر2021ء) گورنمنٹ ٹیچر ایسوسی ایش کے زیر اہتمام دالبندین مرکزی ہائی اسکول سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی شہر کے مختلف شاہراہوں پر گشت کرتے ہوئے دالبندین پریس کلب کے سامنے پہنچی جہاں مظاہرین نے اساتزہ کرام کے خلاف سیاسی بنیادوں پر انتقامی کاروائیوں کخلاف شدید نعرے بازی کی گئی مظاہرین سے گورنمنٹ ٹیچر ایسوسی چاغی کے صدر خلیفہ نزیر احمد ایجباڑی،ڈویثرنل سینئر نائب صدر حاجی عبد الطیف عادل،سابق صوبائی صدر طارق بلوچ،سابق ضلعی صدر آغا امیر شاہ ،مولانا عنایت اللہ سعدی،محمد رفیق محمد حسنی،ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ضلعی چاغی میں سیاسی بنیادوں پر اساتزہ کرام کو دیوار سے لگانے کی بھر پور مزمت کرتے ہیں عوامی نمائندہ سیاسی بنیادوں پر اس ملک کے معماروں کے ساتھ ظلم اور نا انصافی بند کرے ایسا عوامی نمائندہ ،نمائندہ نہیں ہوتا ہے جو ہمارے مستقبل کے بچوں کے ساتھ کھیل کھیلے جو اسکے ووٹر یا اتحادی نہیں ہے یا نظریاتی اختلاف رکھتا ہوں، اسے بلا وجہ ٹرانسفر کرکے اپنی انا کو خوش کریں اساتزہ کرام کو انکے مرضی کخلاف ٹرانسفر کرنا کسی بھی اسکول کے بچوں کے مستقبل کو تباہ کرنے کی مترادف ہیں موجودہ سیاسی نمائندہ اپنی یہ سیاسی کھیل محکمہ ایجوکیشن کے ساتھ بند کرے اس وقت تمام اساتزہ میں ایک تشویش پائی جاتی ہے اساتزہ وہ قوم ہے جو کسی بھی ملک و ضلع کے تعلیمی بنیاد رکھتے ہیں جس سے ہمارا معاشرہ ایک باشعور اور تعلیم یافتہ تصور ہوتا ہے مگر افسوس کا مقام ہے ضلع چاغی میں محکمہ ایجوکیشن کو ایک تماشہ بنا دیا ہے اپنی انا کی خاطر کسی بھی وقت کسی سینئر کو جونیئر اور جونیئر کو سنیئر کی جگہ ٹرانسفر کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے محکمہ ایجوکیشن چاغی میں مفلوج ہوکر رہ گیا ہے انکا مزید کہنا تھا گورنمنٹ ٹیچر ایسوسی ایش چاغی کسی صورت میں یہ عمل برداشت نہیں کریگا چائے ہمیں کسی حد تک بھی جانا پڑے مقررین نے مزید کہا اگر فوری طور پر بے جا سیاسی مداخلت بند نہ کی گئی،سینئر پی ای ٹی غفار بنگلزئی کے ٹرانسفر واپس نہیں کیا گیا تو شیڈول کے مطابق ہمارا احتجاج جاری رہیگا جس کی تمام تر زمہ دار متعلقہ محکمہ کے آفیسران پر عائد ہوگی ریلی میں بڑی تعداد میں اساتزہ کرام شریک تھے عوامی نمائندہ کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر محکمہ ایجوکیشن میں تبادلے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

متعلقہ عنوان :

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں